لاہور ہائیکورٹ کی الیکشن ٹربیونل کے فیصلوں کے خلاف وکلاءکو دلائل دینے کی ہدایت
لاہور(نامہ نگار خصوصی ) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں قائم دورکنی بینچ نے الیکشن ٹربیونل کے فیصلوں کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران عدالتی معاونین اور فریقین کے وکلاءکو اس بارے میں دلائل دینے کی ہدایت کی ہے کہ ہائیکورٹ کو الیکشن ٹربیونل کے فیصلوں کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کا اختیار ہے یانہیں۔؟فاضل جج نے یہ حکم حلقہ این اے 118 میں انگوٹھوں کی شناخت کرکے ووٹوں کی گنتی کیخلاف حکم امتناعی میں 12 مارچ تک توسیع کرتے ہوئے جاری کیا۔عدالت نے پلڈاٹ اور نادرا کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف مسلم لیگ(ن)کے ایم این اے ملک ریاض کی طرف سے درخواست دائر کی گئی تھی۔گزشتہ روز عدالتی معاون شہزاد شوکت ایڈووکیٹ نے بتایا کہ فاضل عدالت کو اس کیس میں تعین کرنا ہے کہ کیا نادرا کو آئین اور قانون کے تحت نادرا کو انگوٹھوں کے نشانات چیک کرکے ووٹوں کی تصدیق کا اختیار ہے یا نہیں ،کیا الیکشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ہونے چاہئے اور الیکشن کیلئے کیا طریقہ کار اختیار کیا جانا چاہئے۔عدالت کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہاہے کہ ہائیکورٹ الیکشن ٹربیونل کے فیصلوں کیخلاف درخواستوں کی سماعت نہیں کرسکتی جبکہ لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ کے فیصلے کے مطابق ہائیکورٹ کو سماعت کا اختیار حاصل ہے جس پر فاضل عدالت ریمارکس دئیے کہ پہلے اس بات کا تعین کرلیا جائے کہ آیا ہائیکورٹ کو اس درخواست کی سماعت کا اختیار ہے یا نہیں۔فاضل عدالت نے عدالتی معاون اور فریقین کے وکلاءکودلائل کیلئے طلب کرتے سماعت ملتوی کردی۔واضح رہے کہ حلقہ این اے 118 سے کامیاب مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی ایم این اے ملک ریاض نے الیکشن ٹربیونل کے نادرا سے انگوٹھوں کی شناخت کے ذریعے ووٹوں کی تصدیق کے فیصلے کیخلاف درخواست دائر کی ہوئی ہے۔اور فاضل عدالت نے اس درخواست پر حکم امتناعی بھی جاری کررکھا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ