حکومت کا طالبان کے خلاف آپریشن پر غورشروع، جنگ بندی کے اعلان کی خلاف ورزی پر مارچ میں ہی ”مارچ“ ہوسکتاہے : وزیردفاع
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ اب طالبان کے خلاف آپریشن میں مہینوں نہیں لگ سکتے ، ممکنہ آپریشن مارچ میں ہی شروع ہوسکتاہے ، طالبان نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تو قبائلی علاقوں میں اسی ماہ بڑے پیمانے پر آپریشن شروع ہوسکتا ہے۔ غیرملکی میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ جنگ بندی کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوسکتی ہے ، ممکنہ آپریشن رواں ماہ ہی شروع کیاجاسکتاہے ،اگرجنگ بندی ہے،تو پوری طرح ہونی چاہیے، طالبان نے اس کی خلاف ورزی کی تو حکومت شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کرنے یا قبائلی علاقوں میں فوج بھیجنے سے بھی نہیں ہچکچائے گی۔ اُنہوں نے کہاکہ جنگ بندی کے باوجود اگر حملے ہوتے رہے تو حکومت طالبان کے ساتھ بات چیت کی متحمل نہیں ہوسکتی، پاکستان کو خدشہ ہے کہ افغانستان میں امریکی جنگی مشن کے اختتام پر پاک افغان سرحد کے دونوںا طراف عسکریت پسندی کو تقویت مل سکتی ہے۔ اگر امریکی انخلا کے بعد پاکستانی سرحد سے ملنے والے افغانستان کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں افغان طالبان مضبوط ہوئے تو یہ ایسی صورت حال کے بارے میں سوچنے سے بھی گریز کرنا چاہیے۔خبررساں ایجنسی نے دعویٰ کیاہے کہ حکومت نے طالبان کے مضبوط گڑھ کے خلاف آپریشن شروع کرنے پر غور شروع کردیاہے جبکہ دوسری طرف دونوں کمیٹیوں نے وزیراعظم نواز شریف سے مشترکہ ملاقات کی تھی جس میں کمیٹیوں کو مزید وسعت دینے اور مقتدحلقوں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیاگیاتھا۔