سانحہ اسلام آباد کیخلاف وکلاءکی ہڑتال، اہم مقدمات کی سماعت بغیرکارروائی ملتوی ، شہید جج کے محافظ نے وزیرداخلہ کے الزامات کی تردید کردی
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سانحہ ایف ایٹ کچہری اسلام آباد کے بعد چوتھے روز بھی وکلاءکی ہڑتال رہی جس کی وجہ سے سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف ججز نظر بندی اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کیس سمیت کئی اہم مقدمات کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردی گئی جبکہ کچہری واقعے میں شہید ہونیوالے ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان کے سیکیورٹی گارڈ بابر حسین نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کے الزامات کی تردید کردی ۔ تفصیلات کے مطابق وکلاءبرادری کی جانب سے سانحہ اسلام آباد کے بعد ایک ہفتے کے سوگ اور ہڑتال کا اعلان کررکھاہے اور ہڑتال چوتھے روز بھی جاری رہی اور وکلاءکے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر جج صاحبان بھی ہڑتال میں شریک ہوئے ۔ عدالتوں میں صرف ریمانڈ کی درخواستوں پر ہی کارروائی ہو تی رہی تاہم قیدیوں کو بھی جیل سے عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا۔ پرویز مشرف کے خلاف ججز نظربندی کیس میں سپیشل پبلک پراسیکیوٹر عامر ندیم تابش پیش نہیں ہوئے جس کے بعد سماعت بغیر کارروائی اکیس مارچ تک ملتوی کر دی گئی ، ججز نظر بندی کیس میں سابق صدر کی مستقل استثنیٰ کی درخواست پر سماعت ہونا تھی۔ ججز نظربندی کیس میں سپیشل پبلک پراسیکیوٹر عامر ندیم تابش کا کہنا ہے کہ بار کے قواعد و ضوابط پر عمل کرنے کا پابند ہوں۔اُدھرسابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کیس کی سماعت بھی بغیر کارروائی چوبیس مارچ تک ملتوی کر دی گئی ۔ دوسری طرف ایف ایٹ کچہری واقعے میں جاں بحق جج رفاقت اعوان کے سیکورٹی گارڈ بابر حسین نے الزامات کی تردید کردی اور عدالت میں بیان دیا ہے کہ جج پر نہیں دہشت گردوں پر گولیاں چلائیں تھی تاہم انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔گن مین بابر حسین کو انسداد دہشت گردی کے جج عتیق الرحمان کی عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت میں بابر حسین نے بیان دیا کہ وہ بے گناہ ہیں، اُنہوں نے جج کو بچانے کی کوشش کی اور گولیاں دہشت گردوں پر چلائیں۔پولیس نے ملزم بابر حسین کا سات روزہ کا ریمانڈ مانگا تھاتاہم عدالت نے تین روز کا جسمانی ریمانڈ کی اجازت دیتے ہوئے ملزم کو دوبارہ10 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔