چیئرمین اورڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے سیاسی جوڑ توڑ جاری

چیئرمین اورڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے سیاسی جوڑ توڑ جاری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(اے این این،آن لائن) سینیٹ میں پارٹی پوزیشن واضح،پیپلزپارٹی کی 27 ،( ن) لیگ کی 26، ایم کیو ایم کی 8اور تحریک انصاف کی6نشستیں ہوگئیں، چیئرمین سینیٹ کیلئے جوڑ توڑ جاری ،راجہ ظفر الحق نے کہاہے کہ نئے چیئرمین کی تقرری کا فیصلہ دیگر جماعتوں کی مشاورت سے ہوگا،حکمران جماعت( ن) لیگ کیلئے سینیٹ کی چیئرمین شپ حاصل کرنے کے امکانات اتنے ہی ہیں جتنے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ورلڈکپ میں کوارٹر فائنلز تک پہنچنے کے ، یعنی ایسا ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی ، ایک آدھا حریف قابو آ بھی سکتا ہے لیکن ایک آدھا حریف ٹف ٹائم بھی دے سکتا ہے۔ سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں واضح کامیابی کے باوجود( ن) لیگ کیلئے سینیٹ کی چیئرمینشپ حاصل کرنا آسان نہیں ۔ 104 کے ایوان میں سادہ اکثریت کیلئے 53 کے ہندسے کوچھونا جان جوکھوں کا کام بن گیا ہے ،( ن) لیگ کے موجودہ اتحاد و الحاق پر نظر ڈالیں تو ن لیگ اور اس کے اتحادیوں کی پوزیشن کچھ اس طرح بنتی ہے ۔ن لیگ کی اپنی 26نشستیں ہیں ، اس کے اتحادی جے یو آئی( ف) کی پانچ، پی کے میپ کی تین اور نیشنل پارٹی کی 3 نشستیں ملائیں تو یہ تعداد 37 بنتی ہے ، اب اگر اس میں سینیٹ کے موجودہ 6 آزاداراکین بھی ملادیں تو یہ تعداد 43 بن جائے گی ، چلیں اس میں فاٹا کے ہونے والے انتخابات کے 4 فاتحین بھی ڈال دیں ، تب بھی یہ تعداد 47 بنتی ہے ، اب اس س میں بلوچستان کی غیر جانبدار جماعتوں بی این پی عوامی اور بی این پی مینگل مینگل کی 3 نشستیں ملائیں تو یہ تعداد 50 بنتی ہے، چلیں ایسا کریں اس میں جماعت اسلامی کی بھی ایک نشست ڈال دیں تو یہ 51 ہوگئی ، لیکن سادہ اکثریت کے لیے 2 اور سیٹ چاہیے ، اس کے لیے ان کے پاس جانا پڑے گا جو یا تو براہ راست مخالف ہیں یا پھر اس وقت پیپلز پارٹی کے اتحادی ہیں۔دوسری طرف پیپلز پارٹی کی پوزیشن بہت آسان دکھائی دیتی ہے ، اپنی 27 سیٹوں کے ساتھ اسے ایم کیو ایم کے 8، عوامی نیشنل پارٹی کے 7 اور( ق) لیگ کے 4 اراکین کی حمایت حاصل ہے اور یہ تعداد 46 تک پہنچ جاتی ہے ، اس میں اگر موجودہ چھ آزاد اراکیں شامل کرلیں تو یہ تعداد 52 تک پہنچ جائے گی ، پھر اگر بی این پی عوامی یا اختر مینگل کی ایک ہی نشست مل جائے تو سادہ اکثریت مل جائیگی ، اگر یہ نہ ملے تو پھر فاٹا کے منتخب ہونے والے 4اراکین میں سے بھی ایک ہی ووٹ چاہیے ہوگا ۔اگر تیسرا دھڑا دیکھیں تو تحریک انصاف 6 ، آزاد6 جماعت اسلامی 1 ، بی این پی عوامی2 ، اور بی این پی مینگل آپس میں مل جائیں تو یہ تعداد 16 بنتی ہے اور اس میں فاٹا کے مزید4 اراکین شامل کریں تو تعداد 20 تک پہنچ جائیگی، اس دھڑے کے مشترکا گروپ بننے کے امکانات تو واضح نہیں لیکن یہی وہ لوگ ہیں جو سینیٹ کی چیئرمین شپ میں کلیدی کردار ادا کرینگے ۔

مزید :

صفحہ اول -