’اگر امریکہ یہ ایک کام نہ کرتا تو داعش کبھی وجود میں نا آتی‘ امریکی فوجی عہدیدار نے بالآخر خود ہی اعتراف کر لیا

’اگر امریکہ یہ ایک کام نہ کرتا تو داعش کبھی وجود میں نا آتی‘ امریکی فوجی ...
’اگر امریکہ یہ ایک کام نہ کرتا تو داعش کبھی وجود میں نا آتی‘ امریکی فوجی عہدیدار نے بالآخر خود ہی اعتراف کر لیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق امریکی ملٹری ایڈوائزز ڈیوڈ کلکلین(David Kilcullen) نے اعتراف کر لیا ہے کہ ”اگر امریکہ عراق پر چڑھائی نہ کرتا تو داعش کبھی وجود میں نہ آتی۔“برطانوی اخبار ”دی انڈیپنڈنٹ“ کی رپورٹ کے مطابق ڈیوڈ کلکلین کا مزید کہنا تھا کہ ”داعش کے ساتھ ساتھ اس وقت القاعدہ بھی ایک بار پھر زور پکڑ رہی ہے۔“ماضی میں بھی وہ عراق جنگ کے فیصلے کو انتہائی احمقانہ فیصلہ قرار دے چکے ہیں جس پر انہیں سابق امریکی وزیرخارجہ کونڈو لیزارائس کی ڈانٹ ڈپٹ بھی سننا پڑی تھی۔ وہ 2004ء میں امریکہ محکمہ دفاع سے وابستہ ہوئے اور 6سال تک امریکی حکومت اور نیٹو افواج کے ساتھ مختلف عہدوں پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔ وہ آسٹریلوی فوج میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے، اب وہ اپنی ایک فرم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے ”خونی سال“ (Blood Year) کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے جس میں داعش کے وجود میں آنے کی وجوہات اور عراق جنگ میں امریکہ کی ناکامی زیربحث لائی گئی ہیں۔
چینل 4نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈیوڈ کلکلین کا کہنا تھا کہ ”آج ہم جس صورتحال سے دوچار ہیں وہ 2001ء میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے آغاز کے وقت کی صورتحال سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ ہمیں یہ اعتراف کرنا چاہیے کہ آج ہم جتنے بھی مسائل میں گھرے ہوئے ہیں ان میں سے زیادہ تر ہمارے اپنے پیدا کردہ ہیں۔ 1941ء میں ہٹلر کے روس پرحملے کے بعد2003ء میں عراق پرامریکہ کا حملہ فوجی تاریخ کی بدترین غلطی تھی۔ 8سال بعد غیرملکی افواج کو عراق سے نکالا گیا اور وہاں ایک ناکام سیاسی حکومت قائم کی گئی جس سے صورتحال بدترین ہو گئی جس سے داعش جیسی شدت پسند تنظیم نے جنم لیا۔ 2011ء سے خطہ عرب میں آنے والی ”عرب بہار“ میں ہونے والے پرتشدد واقعات سے بھی مغربی ممالک بہتر انداز میں نہیں نمٹ سکے۔ لیبیا میں بھی نیٹو افواج کی مداخلت سے وہاں کا حکومتی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا جس سے بڑی تباہی آئی۔2001ء میں ہمیں صرف ایک القاعدہ اور طالبان کا سامنا تھا، آج 2001 کی نسبت زیادہ غیرمستحکم صورتحال میں ہمیں القاعدہ، داعش، طالبان و دیگر کئی شدت پسند تنظیموں سے سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عراق جنگ کی طرح امریکہ اور ان کے یورپی اتحادیوں کا شامی صدر بشارالاسد کو طاقت کے ذریعے اقتدار سے الگ کرنے کا فیصلہ بھی بہت بڑی غلطی تھی۔“