دونونہارطالبات کے کھیلوں میں سب کو چت کر دیا 15گولڈ میڈل 3سول میڈل اور 2برونزمیڈل حاصل کئے
لاہور( سپورٹس رپورٹر) صلاحیت اور قابلیت کے ضمن میں عموماً دیکھا گیا ہے کہ ایک دو شعبوں پر ہی محیط ہوتی ہے، لیکن کچھ جینئس ایسے بھی ہوتے ہیں جو زندگی کے اکثر شعبوں میں اپنی قابلیت کے جوہر دکھاتے ہیں۔ نویں اور دسویں جماعتوں کی طالب علم دو سگی بہنیں لائبہ مسعود اور حامدہ مسعود ایسے ہی جینئس لوگوں میں شمار ہوتی ہیں، کیونکہ وہ اکثر کھیلوں میں نمایاں مقام حاصل کر چکی ہیں اور اندرون ملک کے علاوہ بیرون ممالک سے بھی ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں۔ یہ دونوں طالبات کھلاڑی واپڈا آفیسر رائے مسعود کھرل کی بیٹیاں ہیں، جو بیڈ منٹن، باسکٹ بال،کرکٹ ، تھروبال، ہاکی، فٹ بال اور تیراکی میں سکولز، کالج اور یونیورسٹی کی سطح کے اکثر مقابلوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکی ہیں۔ لائبہ تو اکثر کھیلوں میں انعامات اور سرٹیفکیٹس بھی حاصل کر چکی ہیں اور اس نے عالمی سطح پر کھیلوں کے کئی سیمیناروں میں بھی شرکت کی ۔ 2014ء کے اختتام پر لائبہ مسعودایران میں تہران ٹورنامنٹ میں بھی حصہ لیا ہے اور اس نے دو سالوں میں 15 گولڈ میڈل ، 3 سول میڈل اور 2 برونز میڈل حاصل کیے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ لائبہ مسعود نے تو بیڈمنٹن فیسٹول میں بھی ایوارڈ حاصل کیا ہے اور آئندہ ہونے والے فاسٹ یونیورسٹی کے سپورٹس چیلنج میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ دونوں بہنوں نے اوائل عمری میں ہی اندرون ملک اور بیرون ملک کھیلوں میں شرکت کر کے نمایاں مقام حاصل کرچکی ہیں۔ دونوں بہنوں نے کھیلوں کے مقابلے میں ہمیشہ اعلیٰ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔ کھیلوں میں ہی نہیں بلکہ تعلیم کے میدان میں بھی دونوں نے اعلیٰ کارکردگی دکھائی ہے۔ دونوں طالبات کھلاڑیوں نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ آگے چل کر بیڈ منٹن میں اپنے اچھے کھیل کی بدولت نمایاں مقام حاصل کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ اکثر ٹف اور مشکل کھیلوں کے لئے ہی جیتا جاتا ہے۔ دونوں بہنوں نے اس حوالے سے کہا ہے کہ وہ آئندہ بھی ملکی سطح پربیڈ منٹن کے کھیل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گی اور مزید مواقع ملے تو بیرون ممالک بھی کھیل کر اپنے ملک اور قوم کا نام روشن کریں گی اور وہ اس کے لئے بھرپور محنت کررہی ہیں، دونوں کھلاڑی بہنوں نے مزید کہا کہ خواتین کو کھیلوں کی ٹریننگ کے سلسلے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے اگر سپورٹس اتھارٹی قابل اور صلاحیت کے حامل کھلاڑیوں کو ترجیح دے تو بہت جلد کھلاڑیوں میں نئے چہرے سامنے آ سکتے ہیں، اس میں حکومت کو بھی خصوصی دلچسپی لینی چاہیے۔