خارجہ پالیسی ، معیشت اور دہشت گردی پر حکومت کیساتھ کام کرنے کا تیار ہیں
اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تمام تر اختلافات کے باوجود خارجہ پالیسی، معیشت اور دہشت گردی پر حکومت کیساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہیں، کالعدم تنظیموں کو مرکزی دھارے میں لانے کی پالیسی ختم ہونی چاہئے، ہمیں دہشت گردی اور انتہا پسند کیخلاف مل کر جنگ کرناہوگی۔قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران بلاول بھٹونے بھارت فضائیہ کی جانب سے دراندازی کی کوشش کو ناکام بنانے پر پاک فضائیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے ثابت کیا کہ پاک فضائیہ دنیا کی بہترین فضائیہ ہے۔انہوں نے کہاکہ قوم کو پائلٹ حسن صدیقی پر فخر ہے، ایل اوسی پر شہادت پانے والے جوانوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ہم سب کشیدگی میں کمی چاہتے ہیں لیکن وزیراعظم نے بھارتی پائلٹ کو واپس بھجوانے میں جلدی کی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مشکل کی گھڑی میں عسکری قیادت کا کردار قابل تحسین ہے، آرمی چیف کوسراہتے ہیں کہ جنہوں نے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے 1971 کے بعد ننگی جارحیت کا ارتکاب کیا جبکہ ایٹمی قوتوں پاکستان اور بھار ت کے درمیان جنگی کشیدگی کا ذمہ دار مودی ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قرردادوں کی خلاف ورزی جاری ہے، یو این قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پلوامہ کا حملہ کسی دوسرے ملک کے غیر ریاستی عناصر کی طرف سے نہیں تھا بلکہ مقبوضہ کشمیر کے مقامی نوجوان کا بھارت کے ظلم و ستم کے خلاف ردعمل تھا۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو سمجھنا ہو گا کہ ہماری خود مختاری کا خیال رکھے، ڈرون حملے خود مختاری کی بد ترین خلاف ورزی تھے۔۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران ذمہ دادی کا مظاہرہ کیا، عمران خان کو بھارت سے امن قائم کرنے پر سیکیورٹی رسک قرار نہیں دیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ بد قسمتی سے قومی اسمبلی میں مالیاتی بل پر خاطر خواہ بحث نہیں ہوئی، مالیاتی بل میں جامع اور مؤثر بحث ہونی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت نے دوائیوں کی قیمت اورٹیکس میں متعدد بار اضافہ کیا ۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اچھے اور برے طالبان، پنجابی طالبان اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کا کیا ہوا، کالعدم تنظیموں کو مرکزی دھارے میں لانے کی متضاد پالیسی کیوں منظور کی گئی، ہم کب تک دنیا کو کالعدم تنظیموں کے بارے میں معذرتیں پیش کرتے رہیں گے، کالعدم تنظیموں کو مرکزی دھارے میں لانے کی پالیسی ختم ہونی چاہیے، ہمیں دہشت گردی اور انتہا پسند کے خطرے سے جنگ کرنی ہوگی، کون سا خودمختار ملک ایسی تنظیموں کو برداشت کرتا ہے، پارلیمنٹ اور پاکستان کی یہ پالیسی نہیں ہونی چاہیے، ان کا ٹرائل کیوں نہیں کیا جاتا۔ ہم کیوں نیشنل ایکشن پلان پربھرپورعملدرآمد نہیں کررہے، کالعدم تنظیموں پر جے آئی ٹی کیوں نہیں بنائی گئی؟وزیراعظم کو نوبل انعام دینے کی قرارداد سے متعلق بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ میں وزیر اعظم کو نوبل انعام دینے کی قرارداد واپس لے کرحکومت نے ایک اور یو ٹرن لے لیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ بلوچستان جنوبی پنجاب فاٹا کیلئے اس بجٹ میں کچھ نہیں۔قبل ازیں میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں بجٹ پر بحث کا موقع ملے۔صحافی نے سوال کیا کہ فیصل واوڈا کے معاملے پر آپ کی کیا حکمت عملی ہے؟ بلاول بھٹو زر داری نے جواب دیا کہ ہماری ترجیح بجٹ ہے۔