یوسی 128بنیادی سہولیات سے محروم ،جابجا گندگی کے ڈھیر ،مکین پریشان
لاہور (محمد نواز سنگرا/ الیکشن سیل) قومی اسمبلی کے حلقہ 126 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ 151 کے علاقہ یونین کونسل 128 میںکوئی بنیادی سہولت نہیں جس کی وجہ سے لوگ تاحال گاﺅں کی زندگی بھر کرنے پر مجبور ہیں۔ پانی، بجلی ،گیس کی لوڈشیڈنگ اور صفائی و دیگر ترقیاتی کام نہ ہونے کے برابر ہیں کوٹھا پنڈ کے رہائشی طاہر علی نے بتایا ہے کہ یہاں پر کوئی بنیادی سہولت موجود نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں کے لوگ انتہائی مفلسی اور بے کسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ یہاں کے ایم پی اے ایم این اے یہاں پر صرف اپنا ووٹ مانگنے آتے ہیں اور اس کے بعد ان کی شکل بھی نظر نہیں آتی۔ یہاں کے رہائشی شہر میں رہنے کے باوجود گاﺅں کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ حافظ عبدالرحمن نے بتایا ہے کہ یہاں پر صفائی کا کوئی انتظام نہیں ہے جس کی وجہ سے جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہیں اور یہاں پر وبائی امراض پھیلتے رہتے ہیں۔ بچے بوڑھے ان کے شکار رہتے ہیں۔ علی عمران نے بتایا ہے کہ سیوریج نام کا کوئی وجود ہی نہ ہے۔ جس کی وجہ سے گلی محلوں اور گھروں کے اندر بھی گندا پانی کھڑا رہتا ہے۔ محمد یونس نے کہا ہے کہ یہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں پر عوامی نمائندے اور الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواران کو پانچ سال کے بعد احساس ہوتا ہے یہاں رہنے والے بھی انسان ہیں۔ آج کل امیدوار ایم پی اے اور ایم این اے آ رہے ہیں کسی نے بھی یہاں کے ترقیاتی کام کروانے کا وعدہ نہیں کیا ہے۔بس اپنا کام نکلوانے آتے ہیں ۔ اور چلے جاتے ہیں ان کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ پچھلے ایم پی اے کو اس علاقہ کا نام بھی معلوم نہیں ہے۔ قیصر احمد نے بتایا ہے کہ یہاں پینے کا پانی نہیں ہے اور نہ ہی یہاں پر کوئی ٹیوب ویل لگوایا گیا۔ جبکہ دیگر علاقوں میں ایم پی اے، ایم این اے حضرات ٹیوب ویل کے ساتھ ساتھ فلٹر پلانٹ بھی لگوا رکھے ہیں۔ کیا یہ ہمارے ساتھ ناانصافی نہیں ہے۔