انتخاب جیت گیا تو اخوان نہیں رہیں گے ،الفتاح الالسیسی

انتخاب جیت گیا تو اخوان نہیں رہیں گے ،الفتاح الالسیسی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                                          قاہرہ(ثناءنیوز)مصر کے سابق فیلڈ مارشل نے دعویٰ کیا ہے کہ معزول صدر محمد مرسی اور ان کی جماعت 'اخوان المسلمون' کا زور ٹوٹ چکا ہے۔ مصری فوج کے سابق سربراہ اور صدارت کے مضبوط امیدوار عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ اگر وہ رواں ماہ ہونے والے صدارتی انتخاب میں کامیاب ہوگئے تو ملک میں 'اخوان المسلمون' کا وجود نہیں رہے گا۔انتخابی مہم کے آغاز پر بیک وقت دو مصری ٹی وی اسٹیشنوں کو دیے جانے والے انٹرویو میں سابق فیلڈ مارشل نے کہا کہ معزول صدر محمد مرسی اور ان کی جماعت 'اخوان المسلمون' کا زور ٹوٹ چکا ہے ۔واضح رہے کہ جولائی 2013 کی فوجی بغاوت سے قبل برسرِ اقتدار 'اخوان المسلمون' مصر کی سب سے منظم اور بڑی جماعت تھی جس نے 2011 میں سابق آمر حسنی مبارک کی حکومت کے خاتمے کے بعد ہونے والے مختلف سطح کے تمام پانچ انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔لیکن فیلڈ مارشل (ر) السیسی کی قیادت میں مصری فوج کی محمد مرسی کی حکومت کے خلاف بغاوت کے بعد سے 'اخوان المسلمون' کے کارکنوں اور حامیوں کے خلاف ملک بھر میں سخت کریک ڈاون جاری ہے جس میں اب تک دو ہزار کے لگ بھگ افراد مارے جاچکے ہیں۔ مصر کی عبوری حکومت اخوان کو "دہشت گرد تنظیم" قرار دے کر اس پر پابندی عائد کرچکی ہے جب کہ تنظیم کی تمام قیادت اور ہزاروں کارکن جیلوں میں قید ہیں اور مختلف الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ محمد مرسی جدید مصر کی تاریخ کے پہلے غیر فوجی اور جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والے صدر تھے جنہیں فوج نے اقتدار میں آنے کے صرف ایک سال بعد ہی برطرف کردیا تھا۔مصر کی عبوری حکومت نے رواں ماہ کے اختتام پر نئے صدارتی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر رکھا ہے جس میں حصہ لینے کے لیے فیلڈ مارشل (ر) السیسی نے مارچ میں فوج کی سربراہی سے استعفی دے دیا تھا۔السیسی نے دعوی کیا کہ محمد مرسی کی حکومت کی برطرفی کے بعد سے ان پر دو قاتلانہ حملے ہوچکے ہیں۔ لیکن انہوں نے ان مبینہ حملوں کی تفصیل بتانے سے گریز کیا۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ السیسی بآسانی صدارتی انتخاب جیت جائیں گے اور خدشہ ہے کہ ان کے اقتدار میں آنے کے بعد 'اخوان المسلمون' کے خلاف جاری کریک ڈاون میں مزید شدت آجائے گی۔تجزیہ کاروں کے مطابق گزشتہ سال جولائی میں مصر کے پہلے منتخب جمہوری صدر محمد مرسی کا تختہ الٹنے والے السیسی نے فوجی بغاوت کے بعد پہلی بار اتنے واشگاف انداز میں اخوان کے ساتھ مستقبل میں کسی مفاہمت کے امکان کو رد کیا ہے۔

مزید :

عالمی منظر -