توانائی بحران پر قابو پائے بغیر ترقی نہیں کی جا سکتی،نواز شریف

توانائی بحران پر قابو پائے بغیر ترقی نہیں کی جا سکتی،نواز شریف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک+ اے این این )وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام اور دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پر عزم ہے،ہم کسی ملک کے معاملات میں مداخلت پر یقین نہیں رکھتے،بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا پرامن اور بامعنی مذاکرات کے ذریعے حل چاہتے ہیں،عرب ملکوں کے ساتھ تعلقات اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق ہیں،پاکستان افغانستان میں مفاہتی عمل کی حمایت کرتا ہے،مسائل کا حل ٹکراؤ سے نہیں باہمی تعاون سے ممکن ہے،سفارتکاری ملکی دفاع کی فرنٹ لائن ہوتی ہے،بجلی بحران کے حل کے لئے موثر اقدامات کئے جا رہے ہیں،ملکی معاشی صورتحال میں بہتری آئی ہے،پاکستان میں آزاد عدلیہ،متحرک میڈیا اور فعال سول سوسائٹی جمہوریت کے تسلسل میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔دفتر خارجہ میں مشرق وسطی سے متعلق پاکستانی سفیروں کی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سفارتکاری دفاع کی پہلی لائن ہوتی ہے ،دوسرے ملکوں کے ساتھ تعلقات میں پاکستانی سفیروں کا کردار بہت اہم ہے، دنیا کے ساتھ تعلقات کیلئے سفراء کی آراء کا خیال رکھا جائے ۔ دنیا بھر میں پاکستانی سفیر ملک کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کیلئے بھرپور کردار ادا کریں، سفیر ملکی قیادت کے چشم و گوش ہوتے ہیں ، پاکستان کو جدید ، پرامن اور خوشحال ریاست بنانے میں بھی سفیروں کا کردار انتہائی اہم ہے ۔
نوازشریفنے کہاکہ پاکستان دنیا میں منفرد محل وقوع کے باعث انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے پرامن پاکستان کا خواب دیکھا تھا اور پاکستان خطے اور عالمی امن کیلئے اپنا کردار ادا کررہا ہے ہم قائداعظم کے رہنما اصولوں کے مطابق اپنے ملک کے اندر اور سرحدوں سے باہر امن و استحکام اور خوشحالی چاہتے ہیں ہماری خارجہ پالیسی امن اور ترقی پر مبنی ہے ۔ ہم نے حکومت سنبھالنے کے بعد خارجہ پالیسی کے حوالے سے گائیڈ لائنز جاری کی تھیں جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں ہماری اولین ترجیح معاشی سفارتکاری ، قومی مفادات کا تحفظ ، پرامن پڑوس اور تارکین وطن کا تحفظ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت دہشت گردی ، توانائی اور معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہے ہم نے آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں کی روشنی میں قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دی ہے ۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے مذاکرات کا عمل شروع کیا گیا ہے مجھے امید ہے کہ حکومت کی مخلصانہ کوششیں ضرور رنگ لائیں گی اور دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا، تشدد کے عنصر نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے ۔
وزیراعظم نے کہاکہ حکومت بجلی بحران کے خاتمے کیلئے جامع حکمت عملی پر گامزن ہے گزشتہ دس ماہ میں 2600 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی گئی ہے رواں برس پیداوار میں اضافے کی توقع ہے ہم اگلے دس سال میں 21 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی قومی گرڈ میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ حکومتی اقدامات کے باعث معیشت ٹریک پر آگئی ہے ، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے ، بجٹ خسارہ کم ہواہے ، ٹیکس محصولات میں اضافہ اور حصص مارکیٹ میں بہتری کے ساتھ افراط زر میں کمی ہوئی ہے ، جی ڈی پی کی شرح نمو 4فیصد تک پہنچ گئی ہے جو پچھلے سال 2.9 فیصد تھی ۔ پاکستان کی معاشی ریٹنگ میں بہتری آرہی ہے اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرامن پڑوس ہماری ترجیح ہے ہم تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے اور تعمیری تعلقات چاہتے ہیں پاکستان افغانستان کے حوالے سے عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور وہاں مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے ہم پاکستان کو باوقار اور جدید عالمی تقاضوں سے ہم آہنگ ملک بنانا چاہتے ہیں اور دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی اور معاشی تعلقات میں اضافہ چاہتے ہیں پاکستان بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا پرامن حل چاہتا ہے ہم تمام مسائل بامعنی مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ جنوبی ایشیاء کے مسائل کا حل ٹکراؤ میں نہیں تعاون کے ذریعے ممکن ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جون2013ء کے بعد چین کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات میں اضافہ ہوا ہے، امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی ہے، یورپی یونین ، روس ، آسیان ، افریقہ ، لاطینی امریکہ اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو نئی جہت دی گئی ہے ۔ پاکستان مشرق وسطی میں امن و استحکام چاہتا ہے، اس حوالے سے ہماری پالیسی عدم مداخلت پر مبنی ہے، ہم کسی ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت پر یقین نہیں رکھتے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں عرب ملکوں کے ساتھ ہمارے تعلقات اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہیں نوازشریف نے کہا ہم دوست ممالک کے ساتھ امداد نہیں تجارت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ۔ پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ خطے کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگا جس سے نہ صرف چین اور پاکستان بلکہ پورے خطے کو فائدہ ہوگا، ہم دنیا کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں پاکستان میں توانائی اور انفراسٹرکچر سمیت تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانے اپنے شہریوں کی عزت اور وقار کو یقینی بنائیں، انہیں ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جائیں ،پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں اقتدار کی پرامن منتقلی اور جمہوریت کا تسلسل خوش آئند ہے، ملک میں آزاد عدلیہ ، متحرک میڈیا اور فعال سول سوسائٹی ہے جس نے جمہوریت کے تسلسل میں بھی اپنا کردار ادا کیا ہے ۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہاکہ ہم ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں تجارتی تعلقات میں اضافہ ہماری ترجیح ہے ہم دوسرے ملکوں کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کوشاں ہیں ، پاکستان سعودی عرب اور ایران کے ساتھ تعلقات میں توازن چاہتا ہے تزویراتی اور اقتصادی شراکت داری کیلئے دوست ملکوں کے ساتھ رابطے میں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ خطے میں دہشت گردی اور عدم استحکام سے پاکستان براہ راست متاثر ہوتا ہے ہم اپنے پڑوس میں امن چاہتے ہیں سوویت یونین اور افغان جنگ نے پاکستان کو نقصان پہنچایا خطے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا ۔ کانفرنس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے بھی شرکت کی ۔

مزید :

صفحہ اول -