اللہ مخالفین کو ہدایت دے ،بہت سے گھپلے ہیں تحقیقات کی تو سارا وقت اسی میں لگ جائے گا:نواز شریف

اللہ مخالفین کو ہدایت دے ،بہت سے گھپلے ہیں تحقیقات کی تو سارا وقت اسی میں لگ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک228 ایجنسیاں) وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ جدیدبنیاد ی ڈھانچہ ایک باوقار ملک کاطرہ امتیازہے،جو لوگ سڑکوں پر تنقید کرتے ہیں اللہ انہیں ہدایت دے،اس ملک میں بہت سے گھپلے ہیں ،بہت سے معاملات کی تحقیقات ہونی ہے لیکن اگرہم تحقیقات میں لگ گئے توسارا وقت اسی میں صرف ہو جائے گا ۔ہم ترقیاتی کاموں سے توجہ ہٹانا نہیں چاہتے، معیار پر سمجھوتہ کئے بغیر ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل پر یقین رکھتے ہیں ۔پشاور موڑ سے نیواسلام آبادانٹرنیشنل ایئرپورٹ تک میٹروبس لنک منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعدصحافیوں سے گفتگو کر تے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ نیو اسلام آباد ایئر پورٹ منصوبے میں میٹرو بس شامل نہیں تھا لیکن عوام کو بہترین سفری سہولیات فراہم کرنے کیلئے دوماہ پہلے میٹرو بس کو اس منصوبے کا حصہ بنایا گیا۔ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر کام تیزی سے جاری ہے اور ایئرپورٹ کی تکمیل تک میٹرو بس منصوبہ بھی مکمل ہو جائے گا جن کے پاس سواری نہیں ان کیلئے یہ میٹروبس کا منصوبہ بہترین ہے۔ایئرپورٹ کیساتھ میٹروبس کا منصوبہ مکمل ہوجائے گا اس منصوبے میں بھی دوسرے منصوبوں کی طرح معیار پر سمجھوتہ نہیں ہوگا جس ملک نے ترقی کرنی ہوتی ہے ،وہاں ترقی بھی تیزرفتار ہونی چاہیے ، ہزارہ موٹر وے منصوبہ بھی 14اگست تک مکمل ہو جائے گا۔انہوں نے ماضی کی حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جن منصوبوں کو دو سال میں مکمل ہونا تھا اسے 20،20سال لگ گئے۔مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ایسے بیمار منصوبوں کو اضافی رقم دے کر مکمل کرایا۔لواری ٹنل جیسے منصوبے ہیں جو کئی دہائیوں سے مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہے تھے نیلم جہلم منصوبہ بہت عرصے سے تعطل کا شکار تھا ہم نے آکر مکمل کیا اور آئندہ برس جنوری سے نیلم جہلم منصوبہ بجلی کی پیداوار شروع کردے گا۔ قلیل مدت کے باوجود منصوبے کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، ایئرپورٹ کی تکمیل کے ساتھ ہی میٹروبس منصوبہ بھی مکمل ہوگا جس سے ہزاروں متوسط طبقے کے افراد کو فائدہ پہنچے گا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ مخالفین میٹرو منصوبوں اور سڑکیں بنانے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تو وزیراعظم نے بس اتنا ہی کہا کہ آپ سب بھی دعا کریں کہ اللہ مخالفین کو ہدایت دے۔ ایک باوقار ملک کیلئے انفرااسٹرکچر،ایئرپورٹس اور ٹرانسپورٹ سسٹم کا بہتر ہونا ضروری ہے سڑکیں بننے سے ہی سکول، کالجز اور اسپتال بنیں گے اور کاشتکاروں کی زرعی پیداوار کو منڈی تک رسائی حاصل ہو گی اور عوام کا تعلیم و طبی سہولیات کے حصول کے لئے رجحان بڑھے گا۔جب وزیراعظم سے پوچھا گیاکہ ماضی میں ترقیاتی منصوبوں میں جو ناجائز تاخیر ہوئی اس کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے تحقیقات کا کوئی ارادہ ہے تو انہوں نے کہا کہ اس ملک میں بہت گھپلے ہیں اتنے گھپلے ہیں، اتنی کرپشن ہے کہ جتنا کہا جائے اتنا کم ہے، تاہم وقت آئے گا یہ چیزیں اپنی منطقی انجام تک پہنچیں گی،ہم ترقیاتی کاموں سے توجہ ہٹانا نہیں چاہتے آج پاکستان کی معیشت تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے اور دنیا پاکستان کا رخ کر رہی ہے، پاکستان سٹاک ایکسچینج اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا دورہ بھی کیا جہاں انہیں منصوبے سے متعلق بریفنگ دی گئی،بتایا گیا نیو ائیرپورٹ پر ساڑھے 4 ہزار مسافر ایک ہی وقت میں سفری سہولت حاصل کرسکیں گے،ائیرپورٹ پر 15 جدید ڈاکنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں ائیرٹریفک کنٹرول کرنے کیلئے بھی جدید نظام نصب کیا گیا ہے۔ پشاور موڑ سے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ تک میٹرو ٹریک کی لمبائی 25.6 کلو میٹر ہوگی جبکہ پشاور موڑ سے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ میٹرو ٹریک پر کل 9 بس اسٹیشن، 12 پل اور11 انڈرپاس بھی تعمیرکئے جائیں گے ۔ شاہراہوں کے قومی ادارے کے چیئرمین نے وزیراعظم کو بتایا کہ منصوبے کے تمام چاروں مراحل کے لئے ٹھیکیداروں کو متحرک کیا گیا ہے ۔۔ اسلام آباد کو بھی ایئرپورٹ کے ساتھ میٹرو کے ذریعے ملایا جانا ہے۔ غریب طبقے کو سہولت ملے گی بسیں ایئرکنڈیشنڈ ہیں۔ کوالٹی پر کمپرومائز کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہزارہ موٹر وے نے چودہ اگست کو مکمل ہونا ہے۔ ہم نے اس پر گاڑی چلائی ہمیں لگا اسے ختم کرلیا گیا ہے۔ نیلم جہلم منصوبہ کئی سال سے چل رہا تھا ہم نے دوبارہ کام شروع کیا ہے لواری ٹنل کئی دہائیوں سے مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا یہ زیادتی ہے کہ منصوبے مکمل نہ ہوں یہ ناقابل قبول ہے۔ باوقار ملک کے لئے ضروری ہے کہ موٹر وے‘ ایئرپورٹ اور ٹرانسپورٹ سسٹم اچھا ہو۔ سڑکیں بنیں گی تو کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔ مصنوعات سستے داموں بنیں گی تو ترقی ہوگی۔ ہسپتال سکول کالج بنیں گے تو لوگوں کا رجحان شہروں کی طرف نہیں ہوگا۔ ساری چیزیں انہیں اپنے علاقوں میں ملیں گی۔ دنیا پاکستان کا رخ کررہی ہے۔