ناقص پالیسیاں، گندم کے آخری دانے تک کی حکومتی خریداری مہم ناکام

ناقص پالیسیاں، گندم کے آخری دانے تک کی حکومتی خریداری مہم ناکام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان ‘ شجاع آباد ‘ سکند ر آباد‘ وجھیانوالہ ‘ عبدالحکیم ‘ بستی اﷲ بخش ( سپیشل رپورٹر ‘ نمائندگان ) حکومت کی گوسلو پالیسی سے تنگ کسان گندم اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے لگے ‘ آخری دانے تک کی حکومتی خریداری مہم ناکام ہوگئی ‘ ترقی پسند کاشتکاروں کا آئندہ سال کم رقبہ پر گندم کاشت کرنیکا فیصلہ ۔ چھوٹے کاشتکاروں کی جانب سے سستے داموں گندم فروخت کے بعد سنٹروں پر مڈل مینوں کی موجیں ‘ اسسٹنٹ کمشنر کا شجاع آباد غلہ منڈی پر چھاپہ ‘ 2 ہزار سے زائد خالی باردانہ برآمد ‘ وجھیانوالہ اور پپلی کے مراکز پر من پسند لوگوں کو باردانے کی فراہمی جاری ‘ چھوٹے کاشتکار خوار ‘ پاسکو سنٹر فتح پور اور رکن والی میں بھی لوٹ مار عروج پر ‘ اس سلسلے میں ملتان سے سپیشل رپورٹر کے مطابق محکمہ خوراک ملتان کے گندم خریداری مراکز پر حکومت کی گوسلوپالیسی سے کسان تنگ آکر اپنی گندم اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے لگے ہیں جس سے سرکارکی جانب سے آخری دانے تک کی خریداری مہم بھی بری طرح ناکام ہوگئی ہے پریشان حال کسان اپنی گندم سرکار کے مقررکردہ نرخوں سے کم پر فروخت کرکے آئندہ فصل کپاس اور دھان کی کاشت کرنے لگے ہیں گندم کے سرکاری خریداری مراکز پر آڑ ھتیو ں اور بیوپاریوں کاراج قائم ہوگیا ہے جبکہ بڑے زمینداروں نے گندم اپنے گوداموں میں سٹاک کرنا شروع کردی ہے خریداری مراکز پر عملہ جان بوجھ کرتاخیری حربے استعمال کرکے کسانوں کوخریداری مراکز سے دور رکھا جارہاہے۔ اس ضمن میں ایگری فورم پاکستان نے گندم خریداری پالیسی 2017ء کو فلاپ قرار دیتے ہوئے صوبہ بھر میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کردیا ہے ایگری فورم جنوبی پنجاب کے چیئر مین راو افسر علی کے مطابق ایگری فورم مذکورہ ناقص پالیسی کو عدالتوں میں چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ ہرضلع کی سطح پر احتجاج کرے گا جبکہ احتجاجی تحریک کا دائرہ کا ر بڑھانے کیلئے دیگر کسان تنظیموں سے بھی رابطے شروع کردیئے گئے ہیں ۔دریں اثناء جنوبی پنجاب میں گندم خریداری بحران سے تنگ آکر گندم کے ترقی پسندکاشتکاروں کسانوں نے آئندہ سال کم رقبہ پر گندم کاشت کرنے کافیصلہ کیا ہے گندم کی خریداری بحران سے کسانوں کی پیداواری لاگت تک پوری نہیں ہوپارہی ہے فی ایکڑ اوسط پیدا وار35سے 40من آرہی ہے جس سے پیداواری لاگت پوری کرنا بھی مشگل ہوگیا ہے فی ایکڑ3سے 4ہزار روپے کاخسارہ برداشت کرنا پڑرہا ہے حکومت کی جانب سے مقررکردہ گندم کی امدادی قیمت 13سوروپے فی من کی بجائے کسانوں کو صرف 11سوروپے سے ساڑھے گیارہ سوروپے فی من مل رہے ہیں جس سے پیداواری لاگت پورا ہونا بہت مشکل ہوگیا ہے زمین کی تیاری سے لیکرفصل کی برداشت تک قریباً35سے 40ہزارروپے فی ایکڑ اخراجات برداشت کئے گئے ہیں جبکہ آمد ن صرف 38سے 40ہزارروپے فی ایکڑ آرہی ہے جس سے 6ماہ کی مزدوری کانقصان ہورہا ہے جوکہ فی ایکڑ5ے 8ہزار روپے بنتی ہے ۔ علاوہ ازیں محکمہ خوراک ملتان ڈویثرن کی جانب سے گندم خریداری کے پہلے ہفتہ کے دوران خریداری مراکز پر گندم خریداری کا صرف 20فیصد ہدف حاصل ہوسکا تاہم دوسری جانب باردانی کی تقسیم کا 53فیصد ہدف حاصل کرلیا گیا ہے ۔اس ضمن میں محکمہ خوراک ملتان ڈویثرن کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ روز تک ملتان ڈویثرن کے اضلاع میں مجموعی طور پر 35لاکھ 58ہزار29بوری باردانہ تقیسم کیا گیا ہے جو مجموعی ہدف کا 53فیصد بنتاہے ۔اعداد وشمار کے مطابق ضلع ملتان میں گزشتہ روز تک 10لاکھ 23ہزار 93بوری باردانہ تقسیم کیا گیا ہے جو مجموعی ہدف کا 45فیصد ہے اسی طرح ضلع لودھراں میں 5لاکھ 98ہزار 627بوری باردانہ تقسیم کیا گیاہے جو مجموعی ہدف کا 53فیصد ہے ۔ضلع وہاڑی میں 8لاکھ 84ہزار 29بوری باردانہ تقسیم کیا گیاہے جو مجموعی ہدف کا 57فیصد ہے جبکہ ضلع خانیوال میں 10لاکھ 52ہزار 280بوری باردانہ تقسیم کیا گیا ہے جو مجموعی ہدف کا 57فیصد بنتاہے ۔اعدادو شمار کے مطابق ملتان ڈویثر ن میں گزشتہ روز تک ایک لاکھ 34ہزار 635میٹرک ٹن گند م خریداری کی گئی ہے جو مجموعی ہدف کا 20فیصد بنتی ہے جبکہ ضلع لودھراں 37فیصد گندم خریداری کے ساتھ پہلے ،ضلع وہاڑی 22فیصد کے ساتھ دوسرے ،ضلع خانیوال 17فیصد کے ساتھ تیسرے جبکہ ضلع ملتان 16فیصد گندم خریداری کے ساتھ چوتھے اور آخری نمبر پر ہے ۔ شجاع آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق گندم خریداری ناقص پالیسی چھوٹے کاشتکار 1130سے 1150 روپے اپنی گندم فروخت کر چکے مڈل میں مختلف طریقوں سے مراکز خریداری سنٹروں سے تقریباٰ 80 فیصد باردانہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے اب اکا دکا چھوٹا کاشتکار سنٹروں پر گند م فروخت کر رہا ہے جبکہ اب سنٹروں میں مڈل مینوں کی موجیں لگی ہوئی ہیں مڈل مینوں نے فیلڈ سے چھوٹے کاشتکاروں سے اونے پونے دامو ں گندم خرید کر کے سٹاک کر لی ہے اور باردانہ محتلف طریقوں سے حاصل کرنے میں ایک بار پھر کامیاب ہو گئے ہیں کسانوں کے نام کا باردانہ حاصل کر کے گندم بھی انہیں کے نام سے سنٹروں میں بھیجی جا رہی ہے بظاہر تو کسان گندم فروخت کر رہا ہے جبکہ اس کے پیچھے مڈل میں ہوتا ہے۔ سکندر آباد سے نمائندہ پاکستان کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر شجاع آباد عبدالروف مغل نے گزشتہ رات 12بجے کے قریب غلہ منڈی شجاع آباد میں اپنے عملہ کے ہمراہ اچانک چھاپہ مارا اور غلہ منڈی میں مختلف آڑھتوں پر موجود سرکاری بادردانہ میں بھری جانے والی گندم اور خالی باردانہ قبضہ میں لے لیا۔آڑھتی اپنے ملازمین کے ہمراہ رات کی تاریکی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے خالی باردانے میں گندم بھرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔ 2ہزار سے زائدپکڑی جانے والی گندم کی بوریاں او ر خالی باردانہ معروف تاجر رہنماء اور سیاسی شخصیات کی آڑھتوں کے سامنے پڑی ہوئی تھیں ۔اسسٹنٹ کمشنرشجاع آباد عبدالروف مغل نے وہاں موجود تمام بوریوں کو سیل کردیا ۔اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ غلہ منڈی کے آڑھتی حکومت پنجاب کے مقرر کردہ ریٹ سے کم محکمہ خوراک کے اہلکارو ں سے مل کر غیر قانونی باردانہ خرید لیتے ہیں ۔پکڑی جانے والی گندم اور آڑھتیوں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔ وجھیانوالہ سے نمائندہ پاکستان کے مطابق وجھیانوالہ اور پپلی کے خرید اری گندم کے مراکز پر تعیئنات عملے نے من پسند لوگوں کو بار دانہ کی فراہمی جاری کردی ہے ۔جن میں زیادہ تر تعداد مڈل مین اور آڑھتی حضرات کی طرف سے دئیے گے جعلی بوگس ہیں ۔جن کی پشت پنائی مڈل مین اور آڑھتی حضرات کررہے ہیں ۔ پہلے آنے والے کاشتکاروں کے نام جاری شدہ لسٹ میں آخر پر ڈال دئیے جاتے ہیں ۔کاشتکاروں کے مطالبہ پر ان کو ذلیل اور رسوا کرتے ہیں اور بار دانہ نہ دینے کی دھمکیاں بھی لگاتے ہیں ۔ذرائع کے مطابق یہ بھی پتہ چلا ہے کہ مراکز کے انچارج صاحبان رات کی تاریخی میں بھی نذرانہ لے کر بار دانہ فراہم کرتے ہیں۔ عبدالحکیم سے نامہ نگار کے مطابق ضلع کے سب سے بڑے گندم خریداری سنٹر عبدالحکیم میں باردانہ کی غیر منصفانہ تقسیم کھلے عام جاری ہے جبکہ چھوٹے کاشکار کئی روز سے فوڈ سنٹر کے چکر لگا کر ذلیل خوار ہوکر رگئے ہیں کاشکاروں کا کہنا ہے کہ سنٹر پر تعینات محکمہ کاعملہ آرھتیوں بیوپاریوں سے رشوت لیکر بوگس کاشت کے ذریعے لیسٹ میں ترجیحی نمبروں پر اندراج کر لیتاہے جبکہ چھوٹے کاشکار لیسٹ میں اندراج کیلئے کئی روز تک ذلیل خوار ہوکر رہ گئے ہیں کاشکار وں کامزید کہنا ہے کہ افسران کی اقرباپروری اور عملہ کی رشوت ستانی سے تنگ کاشکار اپنی گندم مڈل مین کو 1300 روپے کی بجائے 1100 یا 1150 روپے میں فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔