بھارتی بوکھلاہٹ آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگی ،مقبوضہ کشمیر میں سوشل میڈیا کے بعد 34 پاکستانی اور سعودی ٹی وی چینلز کی نشریات بند کر دی گئیں

بھارتی بوکھلاہٹ آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگی ،مقبوضہ کشمیر میں سوشل میڈیا ...
بھارتی بوکھلاہٹ آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگی ،مقبوضہ کشمیر میں سوشل میڈیا کے بعد 34 پاکستانی اور سعودی ٹی وی چینلز کی نشریات بند کر دی گئیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی د ہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن)مودی سرکار نے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کیلئے سوشل میڈیا کے بعد مقبوضہ کشمیر میں 34پاکستانی اور سعودی چینلز پر پابندی عائد کردی ، پاکستانی ٹی وی چینلز مقبوضہ وادی میں آزادی کی بڑھتی ہوئی تحریک  ،احتجاج اور تشدد بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں ،کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مودی حکومت کی ہدایت کے بعد   تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو احکامات جاری کر دیئے جس کے بعد فوری اقدامات کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی و سعودی ٹی وی چینل کی نشریات بند کر دی گئیں۔

بھارتی  میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں آپریشن کے آغاز کے بعدکٹھ پتلی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو پاکستان اور سعودی عرب کے  34 چیلنز کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے فوری طور پر مقبوضہ وادی میں ان چینلز کی نشریات بند  کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں، محبوبہ مفتی نے یہ ہدایات اس خدشے کے پیش نظر جاری کی ہیں کہ ان چینلز سے نشر ہونے والا مواد تشدد پر اکسانے کے ساتھ ساتھ علاقے میں امن و امان کی صورتھال بھی خراب کر سکتا ہے۔کٹھ  پتلی وزیر اعلی نے مقبوضہ کشمیر کیبل آپریٹرز  کو حکم دیا ہے کہ وادی  میں ان تمام پاکستانی اور سعودی چینلز کی نشریات دکھانے پر پابندی ہو گی ،خلاف ورزی پر بھاری جرمانے عائد کیئے جائیں گے ۔

محکمہ داخلہ کے پرنسپل سیکریٹری آر کے گوئل کی جانب سے جاری حکمنامے میں تمام ڈپٹی کمشنر ز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہمیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں چند کیبل آپریٹرز مخصوص ٹی وی چینلز کی نشریات نشر کر رہے ہیں جس کی وزارت اطلاعات و نشریات کی طرف سے اجازت نہیں ہے۔حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ ان نشریات کو نشر کرنا ناصرف قانونا جرم ہے بلکہ اس سے وادی کشمیر میں پرتشدد واقعات بڑھنے اور امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ کیبل ٹیلی ویژن آپریٹرز کے قانون کی دفع11 کے تحت ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کیبل آپریٹرز کا سامان ضبط کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔بھارت میں پابندی کے شکار ڈاکٹر ذاکر نائیک کے پیس ٹی وی سمیت پاکستان اور سعودی عرب کے 34 چینلز کی فہرست جاری کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنرز کو ان کے بارے میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں پابندی کا شکار ہونے والے  چینلز کی فہرست میں پاکستان اور سعودی عرب کے بڑے نیوز اور تفریحی چینلز شامل ہیں۔دوسری طرف مقبوضہ وادی کے پلوامہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر منیر الاسلام کا کہنا ہے کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ کے حکمنامے کے فوری بعد اپنے ضلع میں عملدرآمد کرتے ہوئے لسٹ میں شامل تمام سعودی اور پاکستانی ٹی وی چینلز کی نشریات بند کروا دی ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں جن ٹی وی چینلز پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں پیس ٹی وی (اردو اور انگلش)کیو ٹی وی ،میسج ٹی وی ،نور ٹی وی ،مدنی چینل ،ہادی ٹی وی،پیغام ہدایت،سعودی السنہ النبویہ،سعودی القرآن الکریم،شہر کربلا ٹی وی ،اہل بیت ٹی وی ، ہم ٹی وی، اے آر وائے ڈیجیٹل ایشیا ،ہم ستارے ،اے آر وائے زندگی ،پی ٹی وی سپورٹس ،اے آر وائے میوزک،اے آر وائے زوق،ٹی وی ون ،مصالحہ ٹی وی،اے ٹی وی،جیو نیوز ،اے آر وائے نیوز  ایشا،اب تک نیوز، 92 نیوز، دنیا نیوز ، سما ٹی وی ،جیو تیز ، ایکسپریس نیوز، وسیب ٹی وی اور نیو نیوز  شامل ہیں ۔

واضح رہے کہ رواں ماہ سے کشمیری طلبا و طالبات نے بھر قوت کے ساتھ بھارتی قابض فوج کی جارحیت کے خلاف اپنی آزادی کی تحریک میں نئی  شدت پیدا کر دی ہے جس نے بھارتی حکومت کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں ،کالجز میں پڑھنے والی کشمیری طالبات کتابیں اٹھائے ہاتھ  میں پتھر لئے انڈین فوج کی بربریت کے خلاف میدان میں نکل پڑی ہیں اور سوشل میڈیا پر پابندی کے باوجود کشمیری حریت پسند نوجوان کسی بھی جگہ ہونے والے احتجاج پر سینکڑوں کی تعداد میں اکٹھے ہو کر  پلیٹ گنز اور آنسو گیس کی بدترین شیلنگ کے باوجود بھارتی فوج پر جم کر سنگ بازی کرتے ہیں جس سے قابض فوج کی بوکھلاہٹ اور بزدلی دیکھنے کے قابل ہوتی ہے ۔ 

یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ کشمیر میں حکام کی جانب سے عوام کی آواز دنیا تک پہنچنے کی کوشش کو روکا گیا ہو بلکہ اس سے پہلے وادی میں بڑھتی ہوئی مزاحمت کے بعد انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے والوں کو فیس بک، ٹوئٹر اور وٹس ایپ جیسے مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم بھی بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس پر وادی میں سوشل میڈیا پر بھی مکمل پابند عائد کی جا چکی ہے۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -