فاٹا اصلاحات کی ایک ماہ میں تکمیل
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ فاٹا اصلاحات کو ایک ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا جبکہ فاٹا میں اکتوبر 2018 ء سے قبل بلدیاتی انتخابات کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے فاٹا اصلاحات عملدرآمد کمیٹی کا اجلاس کل 7 مئی کو طلب کرلیا ہے۔فاٹا اصلاحات کا بل پہلے ہی منظور ہو چکا ہے اور اب اس پر عمل درآمد کا مرحلہ باقی ہے۔ اس کی منظوری طویل عرصے کی مشاور ت اور بحث و مباحثے اور احتجاج کے بعد ہوئی جس سے فاٹا کے عوام کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد ہونے سے قبائلی عوام کا دیرینہ خواب پورا ہو جائے گا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی یہی چاہتے ہیں کہ موجودہ حکومت اور پارلیمنٹ فاٹا اصلاحات پر جلد از جلد عملدرآمد کو یقینی بنائیں ۔ اس حوالے سے ابتدائی طور پر ایک بل قومی اسمبلی اور سینٹ سے منظور ہو کر نافذ العمل ہو گیا جس کے تحت سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کو فاٹا تک توسیع دے دی گئی ہے۔یہ نہایت خوش آئند امر ہے جس سے علاقے کے لوگوں کو انصاف کی فراہمی میں آسانی پیدا ہو گی۔ اب ان کے گلے شکوے دور ہو جائیں گے جو وہ کرتے آئے ہیں۔فاٹا اصلاحات کمیٹی میں وزیر اعظم، آرمی چیف، گورنر، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور وفاقی وزرا سمیت دیگر شامل ہیں اور اس کا اجلاس گزشتہ دنوں ہوچکا ہے۔ وزیراعظم نے گزشتہ دنوں قبائلی علاقوں کا دورہ بھی کیا ‘قبائلی عمائدین سے بات چیت کی اور وہاں پر ترقی کا عمل بھی دیکھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہاں کی امن و امان کی صورتحال تسلی بخش ہے، یہاں لوگوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں، ہماری مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں سمیت سب نے قربانیاں دی ہیں۔
اس میں دو رائے نہیں کہ حکومت اور فوج نے مل کر ہی اس کار خیر کو انجام تک پہنچایا،جس کی بدولت آج فاٹا کے قبائلی عوام بے خوف زندگی گزار رہے ہیں۔ پہلے انہیں یہ پتہ نہیں ہوتا تھا کہ وہ گھر سے نکلیں گے تو کہاں دھماکہ ہو جائے کہاں سے انہیں اغوا کر لیا جائے گا۔وہ اپنے کاروبار اور ملازمتوں کے حوالے سے بھی پریشان تھے۔ انہیں آپریشن کے دوران اپنے گھر بار چھوڑنا پڑے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کتنے دلیر اور بہادر عوام ہیں۔ حکومت نے بھی ان کے مسائل کو سمجھتے ہوئے انہیں ان کے حقوق فوری دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اب جب کہ فاٹا بل منظور ہو چکا ہے صرف عمل درآمد کا مرحلہ باقی ہے جو ایک ماہ میں خیر و عافیت سے مکمل کر لیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ سب کی خواہش رہی ہے کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لایا جائے، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل ہونا چاہیے، اس حوالے سے بہت سا ہوم ورک مکمل کر لیا گیا ہے، جبکہ فریقین سے مشاورت بھی کی گئی ہے۔اس عمل کو مکمل کرنے کے لیے ٹائم فریم پر تمام پارلیمانی لیڈروں کو اعتماد میں لیا جائے گا، اس حوالے سے قانونی ضروریات پوری کر کے قانون سازی کی جائے گی۔ جبکہ اگلے ایک ماہ میں ہم نے اس عمل کو مکمل کرنا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ سب اکٹھے ہوں یہ فاٹا اور پاکستان کے عوام کی ضرورت ہے۔ فاٹا اصلاحات کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ’ایجنسی ڈویلپمنٹ فنڈ‘ کو فوری طور پر ختم کر کے فاٹا کو اس سے نجات دلائی جائے جبکہ بلدیاتی انتخابات اکتوبر 2018 سے پہلے کرانے کا فیصلہ بھی ہوا ہے تاکہ وہاں کے عوام کو فیصلے کرنے کا اختیار مل سکے، جبکہ قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر ٹائم فریم طے کیا جا رہا ہے۔حکومت کی کوشش ہے کہ یہ عمل جلد از جلد مکمل ہو اور اس میں سیاسی محاذ آرائی اور کسی قسم کا ابہام نہ ہو اور مل کر اتفاق رائے سے معاملات کو طے کریں۔
سب کی خواہش ہے کہ فاٹا کو بھی ملک کے دوسرے حصوں کی طرح ترقی ملے، آئندہ 10 سال میں اضافی ایک ہزار ارب روپے فاٹا کو مہیا کرنے کے حوالے سے معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانا پڑے گا اور اس کا تعلق این ایف سی سے بھی ہوگا، لیکن حکومت یہ فنڈز مہیا کرنے کے لیے پرعزم دکھائی دیتی ہے۔حکومت نے عندیہ ظاہر کیا ہے کہ آئندہ چار ہفتوں میں یہ تمام امور طے کئے جائیں گے۔یہ جماعتی وابستگی سے بالاتر کام ہے، تمام جماعتوں کو اس میں شامل ہونا چاہیے، موجودہ اسمبلی میں ہی یہ سارا عمل مکمل ہو جائے تو عوام کی امیدیں پوری ہو جائیں گی۔عوامی امنگوں کے مطابق موجودہ پارلیمنٹ کردار ادا کررہی ہے جس سے یہ مسئلہ جلد حل ہونے کی توقع ہے۔وزیراعظم نے درست طور پر نشاندہی کی کہ یہ اصلاحات عوام اور پاکستان کی ضرورت ہیں۔ یہ بات بھی مدنظر رکھنے کی ہے کہ پاکستان پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران غیر ملکی ایجنٹوں اور جنگجو عناصر کا صفایا کرنا بلاشبہ ایک ایسا کام ہے جس کا پوری دنیا اعتراف کرنے پر مجبور ہے۔ فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے منصوبے پر اقدامات بلاتاخیر کئے جا رہے ہیں جو خوش آئند امر ہے۔ فاٹا کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں لانے کا ایک قانون پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور اور نافذ ہوچکا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ 10برس کے دوران ایک ہزار ارب روپے فاٹا کو دیئے جائیں گے تاکہ وہاں بھی دیگر صوبوں جیسی ترقی ہو۔ فاٹا اصلاحات کا بل جتنی جلدی عمل پذیر ہو اتنا ہی قبائلی عوام اور ملک کے لئے بہتر ہو گا۔ تمام سیاسی جماعتوں اور قبایلی عمائدین کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا چاہیے تاکہ اس سلسلے میں آنے والی کسی بھی رکاوٹ کو فوری ختم کیا جا سکے۔ فاٹا کے عوام کا یہ دیرینہ مسئلہ تھا جس کے لئے حکومت نے سنجیدہ کاوشیں کیں اور اب جبکہ ایک ماہ میں ان پر عمل در آمد ہونا باقی ہے تو زیادہ سے زیادہ سنجیدگی دکھانے کی ضرورت ہے۔ ایسے موقع پر بعض منفی اور ملک دشمن قوتیں بھی سرگرم ہو جاتی ہیں۔ ان سے اسی وقت نمٹا جا سکتا ہے جبکہ تمام سٹیک ہولڈرز ایک ساتھ مل کر اس مسئلے کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے کی کوشش کریں۔ اس کا فائدہ کسی ایک طبقے کو نہیں بلکہ پورے ملک کو ہو گا۔ یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری بھی ہے کہ ہم اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ وزیراعظم نے ایک ماہ کا ٹائم فریم دے کر فاٹا کے عوام کے دل جیت لئے ہیں لہٰذا تمام سیاسی جماعتیں عوام اور ملک کے مفاد میں یہ کام طے شدہ وقت کے اندر خوش اسلوبی سے پایہ تکمیل تک پہنچا سکتی ہیں جس سے ملک میں یکجہتی کا ایک نیا منظر نامہ دکھائی دے گا۔