کورونا وائرس کہاں سے پھیلا؟ مسئلہ ٹرمپ انتظامیہ کے اعصاب پرسوار,امریکہ کا نیا موقف سامنے آگیا
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکہ چین پرالزامات لگانےمیں مصروف مگر شواہد پیش کرنے میں گریزاں ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو چین کی ووہان لیبارٹری سے کورونا وائرس کے اخراج کے شواہد کے دعوے تو کرچکے ہیں تاہم تاحال کسی بھی جگہ پر انہیں پیش نہیں کیاگیا۔
بی بی سی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے تازہ بیان میں دو الگ الگ باتیں کہہ دی ہیں ایک تو یہ کہ امریکہ کو اس بارے میں مکمل معلومات نہیں ہیں کہ کورونا وائرس کا آغاز کیسے ہوا ساتھ ہی کہتے ہیں ایسے شواہد بھی موجود ہیں کہ یہ ’کسی‘لیبارٹری سے نکلا ہے۔
پومپیو خود بھی اپنے بیان پر شاید کنفیوز ہیں اس لئے ان کا کہنا ہے کہ یہ دونوں بیانات درست ہو سکتے ہیں اوراس وجہ سے انھوں نے دونوں کو ایک ساتھ بیان کر دیا ہے۔
اتوار کو امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ انھوں نے بہت سے ایسے شواہد دیکھے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ یہ وائرس ووہان کی لیبارٹری سے باہر نکل کر دنیا میں پھیلا۔
مائیک پومپیو کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے چین نے ان سے شواہد پیش کرنے سے متعلق کہا تھا۔
انٹلیجنس کمیونٹی کا کہنا ہے کہ اگرچہ وہ اس وائرس کیے نقطہ آغاز کے بارے میں پتا چلانے کی کوشش کر رہے ہیں مگر یہ بات واضح ہے کہ یہ وائرس انسان کا یا جینیاتی طور پر بنایا ہوا نہیں ہے۔
منگل کو پینٹاگون نے واضح کیا تھا کہ اس کے پاس کوئی حتمی ثبوت نہیں ہیں کہ کووڈ-19 کا جان بوجھ کر لیب سے اخراج کیا گیا تھا۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دعویٰ کرچکے ہیں کہ انہوں نے کورونا وائرس کے چین کی ووہان لیبارٹری سے پھیلاو کے شواہد دیکھے ہیں۔
دوسری جانب چین ان تمام الزامات کی تردید کرتا ہے۔ جبکہ عالمی ادارہ صحت کا بھی کہنا ہے کہ یہ وائرس کسی لیبارٹری سے نہیں پھیلا ہے۔