تھر کی کیکڑا گاڑیاں

انسان کےچاند اور مریخ پر پہنچنے کےبعد بھی تھر کے باشندے پچاس سالہ قدیم کیکڑاگاڑی کےذریعے سفر کرنےپر مجبورہے، آج کے اس جدید دور میں بھی کیکڑا ہے جسے تھری زبان میں ریگستانی جہاز بھی کہا جاتا ہے تھری باشندے گرمی ہو یا سردی بارش ہو یا ہو طوفان کیکڑے کے اوپر بیٹھ کر سفر کرتے نظر آتے ہیں۔
صحرائے تھر کی ریتلی اور دشوار گزار راستوں پر تیز رفتاری سے اپنی منزل کی جانب گامزن اس منفرد گاڑی کومقامی زبان میں کیکڑا کہاجاتا ہےکیکڑا ٹرک کی طرزپر مال برداری کے بنایا گیا ہے لیکن صحرائے تھر کے باشندے دشوار گزار اور ریتلی راستوں کی وجہ سے اسے سواری کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں۔کیکڑا بنانے کا آغاز 1950میں ہوا جو آج تک صحرائی باشندوں کے سفر کا واحد ذریعہ ہےمقامی تھری باشندوں کاکہناہے یہ کیکڑا گاڑی یاتھر کی لانگ چیسچزگاڑیاں ہمارے سفرکاذریعہ ہےمقامی کاریگر کیکڑاگاڑی کونیلام کیے گئےفوجی ٹرک کو مقامی کاریگر منفرد ڈیزائن دے کرکیکڑا گاڑی کا روپ دیاجاتا ہے۔
کیکڑا 6ماہ میں 30 لاکھ روپے کی لاگت سے تیار ہوتا ہے جو 3سو من سے زائد وزن اٹھانے کی صلاحيت رکھتا ہےکیکڑا گاڑی بنانے والا مستری اور مقامی کاریگروں نے کیکڑے کو جدید شکل میں ڈھالنے کے لئے اور جدید دور سے ہم آہنگ کرنے کے لئے کیکڑے کے اوپر بس کی باڈی رکھ دی ہےجس سے کیکڑے کا دشوار اور مشکل سفر کچھ آسان ہوتا ہوا نظر آرہاہے حکومت کا ویژن ہے کہ تھر بدلے گا پاکستان لیکن صحرائے تھر کی خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے ۔
دورجدید میں انسان چاند پر پہنچ چکا ہے لیکن تھر کے غریب لوگ پینے کےصاف پانی بےروزگاری ،غربت بھوک افلاس کا شکار ہے تھر قدرتی وسائل کی دولت سے مالا مال ہے تھر سے نکلنے والا کوئلہ پاکستان کو روشن کررہا ہے لیکن تھری باشندے جدید سفری سہولیات سمیت تعلیم ،صحت ،سمیت ان گنت مسائل سے دوچار ہے غریب تھری باشندوں کو امید ہےکہ شائد ایک دن ہماری زندگی میں بھی انقلاب ضرور آئے گا۔
۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔