غزہ سیز فائر، حماس تیار، اسرائیل کا انکار، رفح پر حملے شروع
غزہ،قاہرہ،تل ابیب(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) اسرائیل نے غزہ میں قطر اور مصر کا تجویز کردہ جنگ بندی معاہدہ فوری طور پر قبول کرنے سے انکار دیا جس کے بعد رفح پر حملے شروع ہوگئے۔پیر کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر اور مصر کا تجویز کردہ جنگ بندی معاہدہ قبول کیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے قطری اور مصری ثالثوں کو آگاہ کیا ہے کہ حماس کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ان کی تجویز قبول ہیں۔حماس کے بیان کے بعد جنگ بندی کے حوالے سے گیند اسرائیل کے کورٹ میں تھی۔تاہم اسرائیل نے ردعمل دیتے ہوئے جنگ بندی کے معاہدے کو فوری طور پر قبول کرنے سے انکار کر دیا۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کی تجاویز ہمارے نکات سے بہت دور ہیں، اسرائیل مزید مذاکرات کے لیے ایک ورکنگ وفد بھیجے گا۔اسرائیلی اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے سے انکار کے بعد مغربی رفاح میں اسرائیلی وحشیانہ حملے شروع ہوگئے ہیں۔اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اطلاعات ہیں اسرائیلی فوج نے رفح میں زمینی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے، رفح کے علاقے میں بڑے پیمانے پر توپ خانے سے فائرنگ کی جا رہی ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق جنوبی غزہ میں رفح کی طرف ٹینکوں کی پیش قدمی کی اطلاع ملی ہے۔قبل ازیں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر اور مصر کا تجویز کردہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرلیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے قطری اور مصری ثالثوں کو آگاہ کیا ہے کہ حماس کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ان کی تجویز قبول ہیں،حماس کے بیان کے مطابق جنگ بندی کے حوالے سے گیند اب اسرائیل کے کورٹ میں ہے۔دوسری جانب اسر ائیل نے جنگ بندی کے حوالے سے مصر اور قطر کی تجاویز کو ماننے سے انکار کردیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک اسرائیلی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنیکی شرط پر بتایا کہ حماس نے جن تجاویز سے اتفاق کیا ہے ان کے کچھ ایسے ’دور رس‘ نتائج ہونگے جنہیں ا سر ائیل قبول نہیں کرسکتا۔حماس کے رہنما طاہر النونو نے خبررساں ادارے رؤٹرم کو بتایا کہ معاہدے کی شرائط میں جنگ بندی، غزہ کی تعمیرِ نو اور بحالی کے علاوہ بے گھر افراد کی واپسی اور قیدیوں کا تبادلہ بھی شامل ہے۔تاہم غزہ میں قید اسرائیلیوں کی رہائی کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کی رہائی بھی معاہدے کا حصہ ہو گیحماس کی جانب سے جنگ بندی کے حوالے سے دی جانیوالی تجاویز سے اتفاق ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسر ا ئیل نے جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں زمینی حملے کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور رفح میں پناہ لیے ہوئے لاکھوں لوگوں کو مشرقی رفح خالی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یاد رہے عالمی برداری پہلے ہی اسرائیل کو رفح میں ز مینی آپریشن کی صورت میں تباہ کن نتائج سے خبردار کرچکی ہے۔قبل ازیں صیہونی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران رفح پر حملے کرکے مزید 22 فلسطینیوں کو شہید کردیا جبکہ عام شہریوں کو رفح خالی کرنے کے بھی احکامات دیئے گئے ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے 5 سے زائد رہائشی گھروں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 22 افراد شہید ہوگئے۔اسرائیل کی جانب سے رفح پر یہ حملے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے جنگجوؤں کے حملے میں 3 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو نے کے بعد کیے گئے۔دوسری جانب عرب میڈیا کا کہنا ہے اسرائیلی فوج نے رفح میں پناہ لینے والے عام شہریوں کو فوری علاقہ چھوڑنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں جس کے نتیجے میں مشرقی رفح سے شہریوں نے انخلا شروع کردیا ہے۔غزہ میں اسرائیلی حملوں سے خوفزدہ 15 لا کھ فلسطینی شہریوں نے رفح میں پناہ لے رکھی ہے۔اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا مشرقی رفح میں موجود لوگ خان یونس شہر اور المواسی ٹاون میں موجود اسرائیلی فوج کی جانب سے بنائے گئے عارضی کیمپس میں چلے جائیں۔یاد رہے اسرائیلی فوج کی رفح میں زمینی آپریشن کی تیاریوں پر ردعمل دیتے ہوئے حماس نے کہا تھا اپنے لوگوں کے دفاع کیلئے پوری طرح تیار ہیں،فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہاتھا رفح میں آپریشن اسرائیلی فوج کیلئے پکنک ثابت نہیں ہوگا۔حماس کے رہنما عزت الرشق نے کہا رفح میں اسرائیل کا زمینی آپریشن جنگ بندی مذاکرات کو خطرے میں ڈال دیگا۔حماس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ رفح میں اسرائیلی آپریشن رْکوانے کیلئے فوری اقدامات کرے۔حماس کے رہنما طاہر النونو نے خبررساں ادارے رؤٹرم کو بتایا کہ معاہدے کی شرائط میں جنگ بندی، غزہ کی تعمیرِ نو اور بحالی کے علاوہ بے گھر افراد کی واپسی اور قیدیوں کا تبادلہ بھی شامل ہے۔تاہم غزہ میں قید اسرائیلیوں کی رہائی کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کی رہائی بھی معاہدے کا حصہ ہو گی۔ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان بھی حماس کی جانب سے جنگ بندی کی شرائط منظور کیے جانے کا خیرمقدم کیا ہے۔تاہم ابھی اس جنگ بندی معاہدے کی مکمل تفصیلات کا اعلان ہونا باقی ہے، لیکن یہ پیشرفت اس،تنازعے میں گھرے لوگوں کے لیے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے۔دوسری جانب کچھ اسرائیلی مغویوں کے خاندانوں کی جانب سے رفح میں زمینی کارروائی سے متعلق خدشات کا اظہار کیا گیا ہے اس آپریشن کے نتیجے میں ان کے پیاروں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔گل ڈک مین کی رشتہ دار 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے دوران ماری گئی تھیں جبکہ ان کے دو کزن یرغمال بنا لیے گئے تھے۔ ان میں سے ایک کو تو رہا کر دیا گیا مگر دوسرا اب بھی حماس کی قید میں ہے۔وہ کہتے ہیں ’ہمیں خدشہ ہے اسرائیلی فوج کے رفح میں داخل ہونے کے نتیجے میں نہ صرف بیگناہ افراد اور فوجیوں کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے بلکہ اس سے حماس کی قید میں موجود افراد کی زندگیوں کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
غزہ جنگ بندی