سپریم کورٹ کا ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اتھارٹی بنانے کا حکم
اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو پندرہ روز میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اتھارٹی بنانے کا حکم دے دیاجبکہ جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملک میں ماحولیات سے زیادہ انسانی حقوق کا کوئی ایشو نہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کتنی اہم ہے کوئی سمجھ نہیں رہا،جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ سوشل میڈیا کیلئے قانون موجود نہیں لیکن اتھارٹی بنا دی گئی،جو اتھارٹی بنانی ہے وہ بناتے نہیں جو نہیں بنانی چاہئے وہ بنا دی گئی۔ انھوں نے یہ ریمارکس پیرکے روزدیئے ہیں۔ سپریم کورٹ میں موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،تین رکنی بنچ کی سرابراہی کرتے ہوئے دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کا ایکٹ 2017کا ہے،موسمیاتی تبدیلی پاکستان کیلئے بہت بڑارسک اور بنیادی حقوق کا معاملہ ہے،اتنے سال بعد بھی اتھارٹی قائم نہیں ہو سکی،اٹارنی جنرل ا?ئیں پھر اس معاملے کو دیکھیں گے،موسمیاتی تبدیلی سے بڑا خطرہ ملک کیلئے اور کوئی نہیں،عدالت نے اٹارنی جنرل کو طلب کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کیاگیا.موسمیاتی تبدیلی سے متعلق کیس کی وقفہ کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی توسپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو پندرہ روز میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اتھارٹی بنانے کا حکم دے دیا ملک میں ماحولیات کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔حکومت کی جانب سے ابتک نہ اتھارٹی بنائی گئی نہ فنڈز دئیے گئے جسٹس منصورعلی شاہ نے کہاکہ۔ملک میں ماحولیات سے زیادہ انسانی حقوق کا کوئی ایشو نہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کتنی اہم ہے کوئی سمجھ نہیں رہا۔ماحولیاتی تبدیلی سے ذیادہ انسانی حقوق کا کوئی ایشو نہیں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اتھارٹی تو ایک وزیر نے بنانی ہے۔جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ حکومت نے اور اتھارٹیاں بنا دیں ہیں جسٹس منصورعلی شاہ نے کہاکہ ہم پھر پندرہ روز میں اتھارٹی بنانے کا کہہ دیتے ہیں دوران سماعت پنجاب،سندھ،خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کی جانب سے ماحولیات منصوبہ بندی کے حوالے رپورٹس پیش کی گئیں بعدازاں کیس کی مزید سماعت تین جون تک ملتوی۔
ماحولیاتی تبدیلی