بی بی ماہم کے مزار کے تعمیراتی کام میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوششیں
کراچی (خصوصی رپورٹ)محکمہ اوقاف حکومت سندھ کی جانب سے گذشتہ ماہ اگھم کوٹ ضلع بدین میں معصومہ سندھ بی بی ماہم خدیجہ بنتِ امام موسی کاظم ع کے حرم مطہر کی تعمیر کے لئے سنگِ بنیاد رکھا گیا تھا اور گذشتہ روز وہاں تعمیراتی کام کا آغاز ہونا تھا لیکن جس راستے سے مزار کی جانب تعمیراتی سامان لایا جانا تھا اس راستے پر رات کی تاریکی میں 22 قبریں بنادی گئیں۔حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اگھم کوٹ جیسے انتہائی چھوٹے سے قصبہ میں ایک رات میں 22 جنازے دفن کرکے قبریں تو بنادی گئیں لیکن نہ تو کسی جنازے کا اعلان ہوا، نہ کوئی نمازِ جنازہ ہوئی اور نہ ہی کسی کو تدفین کی کوئی اطلاع مل سکی۔حقائق یہ ہیں کہ اگھم کوٹ کے جس قدیم ترین تاریخی قبرستان میں بی بی ماہم سلام اللہ علیہا کا روضہ واقع ہے قدیم روینیو رکارڈ میں اس قبرستان کی اراضی 200 ایکڑ ہے جس میں سے کئی ایکڑ کے لوگوں نے مختلف طریقوں سے کھاتے بنوا لئے ہیں۔ چند سال قبل ایک مخصوص مفادات رکھنے والے ٹولے نے اس علاقہ میں مذہبی منافرت اور کشیدگی پیدا کروانے کی نہ ختم ہونے والی کوششیں شروع کردیں تو ضلع انتظامیہ بدین کی درخواست پر پورے اگھم کوٹ کے انتظام کو محکمہ اوقاف سندھ نے اپنے کنٹرول میں لے لیا۔ کچھ عرصہ حالات بہتر رہے لیکن پھر اسی جانے پہچانے مخصوص فسادی ٹولے نے اپنی حرکات شروع کردیں۔ کبھی وہ محکمہ اوقاف کی جانب سے رکھی گئی پیٹیوں کو اپنے ذاتی تالے لگا تے ہیں، کبھی مزارات کو اپنے ذاتی تالے لگادیتے ہیں، کبھی اوقاف کی جانب سے مقرر سرکاری عملے پر حملے کرکے انہیں ہراساں کرتے ہیں تو کبھی ملک بھر سے آنے والے زائرین کو ہراساں کرتے ہیں،آج سے چند سال قبل بھی مزار کا کام شروع کیا گیا تو اس مخصوص گروہ نے اسی طرح رات کی تاریکی میں راستے پر قبریں بناکر ان کی آڑ میں فساد شروع کیا جس کی وجہ سے بالآخر تعمیراتی کام رک گیا۔اب جبکہ رات کی تاریکی میں راستے پر یہ 22 قبریں بنائی گئی ہیں تو لوگوں نے یہ غدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ مبادا قبر کی شکل میں بنائے گئے ان مٹی کے ڈھیروں میں اسلحہ لاکر رکھا گیا ہو جسے ملک بھر سے یہاں آکر بڑے بڑے ماتمی اجتماع منعقد کرنے والے عزاداران پر استعمال کیا جائے