عالمی ثالثی عدالت نے پشاور بس ریڈٹر انزٹ کی ثالثی کا عمل شروع کردیا , ٹربیونل کیلیے کتنے آپشن بھیجے گئے ؟
پشاور(خصوصی رپورٹ)عالمی ثالثی عدالت نے پشاور بس ریڈٹر انزٹ کی ثالثی کا عمل شروع کردیا ہے،عالمی ثالثی عدالت نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کی ثالثی کا عمل شروع کرتے ہوئے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ ٹھیکیدار اور پی ڈی اے سے کہا گیا ہے کہ وہ ثالثوں کی تعداد کا فیصلہ کریں۔ایک ثالث مقرر کرنے پر دونوں فریقین کی لاگت8کروڑ 92لاکھ 26ہزار روپے ہوگی جبکہ 3 ثالث مقرر کرنے پر دونوں فریقین کو 21کروڑ 74ہزار روپے جمع کرانا پڑیں گے ۔دونوں فریقین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عدالت کو مطلع کریں اور جلد از جلد فیس جمع کرائیں۔پشاور بی آر ٹی پراجیکٹ کے جے وی کنٹریکٹرز (SGECMAQBOOLCALSONSJV) نے معاہدے کی دفعات کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کیا تھا تاکہ انہیں صرف ایک پیکیج پر 57 ارب روپے کی بقایا متنازعہ رقم ادا کی جائے۔بی آر ٹی 3 پیکیجز پر مشتمل ہے جیکہ مزید3 پیکجز پر کمرشل پلازے تعمیر ہوئے ۔کنٹریکٹر کا دعوی تسلیم کرنے پر قومی خزانے کو بھاری نقصان کا خدشہ ہے ۔اگر دعویٰ مان لیا جائے تو بی آر ٹی پشاور کی کل لاگت 120 ارب روپے سے تجاوز کر جائے گی۔ ٹھیکیدار نے پراجیکٹ کا دائرہ بڑھانے، ڈیزائن میں بار بار تبدیلی، اضافہ اور قیمت کی ایڈجسٹمنٹ، تاخیر سے ادائیگی، مالیاتی چارجز اور تمام بقایا رقم پر سود کے لیے رقم کا مطالبہ کیا ہے۔
"جنگ " کے مطابق آئی سی سی کی بین الاقوامی ثالثی عدالت نے پی ڈی اے سے 30 دن میں جواب بھیجنے کو کہا ہے۔ عدالت نے فریقین کو ثالثوں کی تعداد کے حوالے سے بھی فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ عدالت ثالثی ٹریبونل کی تشکیل کرسکے ۔عدالت سے واضح کیا ہے کہ اگر فریقین میں سے کوئی بھی ثالثی یا اس کے کسی بھی مرحلے میں حصہ لینے سے انکار کرتا ہے یا اس میں ناکام رہتا ہے، تو ثالثی اس طرح کے انکار یا ناکامی کے آرٹیکل 6(8) کے باوجود آگے بڑھے گی۔ثالثی معاہدہ ثالثوں کی تعداد فراہم نہیں کرتا ہے۔ دعویداروں نے ثالثی ٹریبونل کی تشکیل پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اور انہیں 15 دنوں کے اندر ایسا کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ ثالثی عدالت نے سنگل ٹربیونل اور 3 رکنی ٹریبونل کے لیے 2 آپشن بھیجے ہیں۔ایک ثالث کی تخمینہ فیس 320958 امریکی ڈالر ہوگی جبکہ تین ثالث مقرر کرنے پر دونوں فریقین کو 758086 امریکی ڈالر ہے ۔خط میں کہا گیا ہے کہ فریقین ثالثی کے دوران کسی بھی وقت اپنے تنازعہ کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے آزاد ہیں۔