3نومبر2007کا اقدام سب سے بڑی توہین عدالت تھی لیکن اس پر کسی کوسزانہیں ملی، جسٹس اطہر من اللہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آبادہائیکورٹ کے ججزکے خط سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے کہا3نومبر2007کا اقدام سب سے بڑی توہین عدالت تھی لیکن اس پر کسی کو سزا نہیں ملی،آپ کیسے توقع کر سکتے ہیں کہ ایک ڈسٹرکٹ جج مداخلت کیخلاف آواز اٹھائے گا؟
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سوشل میڈیا پرایک بمباری ہوتی ہے،وکیل شہزادشوکت نے کہاکہ ہم نے اپنی تمام پریس کانفرنسزمیں سوشل میڈیا پرٹرولنگ کی مذمت کی ہے،اب ایک اتھارٹی بھی بن گئی ہے لیکن صحافی کہتے ہیں اظہاررائے پر پابندی لگ رہی ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ 2019میں چیف جسٹس اور مجھ پر تنقید کی جاتی ہے،ایک جج کو تنقید سے بے پرواہ ہو کر کام کرنا چاہئے،3نومبر2007کا اقدام سب سے بڑی توہین عدالت تھی لیکن اس پر کسی کو سزا نہیں ملی،آپ کیسے توقع کر سکتے ہیں کہ ایک ڈسٹرکٹ جج مداخلت کیخلاف آواز اٹھائے گا؟
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ سوشل میڈیا پر فیئر تنقید ہونی چاہئے، لوگوں کو گمراہ نہیں کرنا چاہئے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ تنقید اورجھوٹ میں بہت بڑا فرق ہوتا ہے،یہاں ایک کمشنر نے جھوٹ بولا تمام میڈیا نے چلایا،بیرون ممالک میں ہتک عزت پر جیبیں خالی ہو جاتی ہیں،صرف سچ بولنا شروع کریں سزا جزا کو چھوڑیں۔