خواتین کیساتھ مرَدوں کی دھوکہ بازی،سائنس نے پول کھول دیا
لندن (نیوز ڈیسک) خواتین کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ مرد گھر کے کاموں سے جان چھڑانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں اور یہ شک بھی کرتی ہیں کہ اگر ان کے ذمے کوئی کام لگادیا جائے تو جان بوجھ کر اسے خراب کرتے ہیں تاکہ دوبارہ انہیں اس کام کیلئے نہ کہا جائے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اب ایک سائنسی تحقیق نے بھی خواتین کے اس شک کی تصدیق کردی ہے۔
برطانیہ میں دو ہزار لوگوں پر ایک تحقیق کی گئی جس میں 43 فیصد مردوں نے کھلے دل سے اعتراف کیا کہ جب ان کی بیویاں ان کے ذمہ گھر کا کوئی کام لگاتیں ہیں تو وہ اس سے بچنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں اور سوچ سمجھ کر اس کام کو برے طریقے سے کرتے ہیں تاکہ بیوی کو زیادہ سے زیادہ مایوسی ہو۔ تقریباً تمام مردوں کا یہ کہنا تھا کہ ان کی بیویاں اکثر ان سے برتن دھونے، صفائی کرنے، غسل خانہ صاف کرنے یا کپڑے استری کرنے جیسے مشکل کام کروانے کی کوشش کرتی ہیں۔ تینتالیس فیصد مردوں نے اعتراف کہ وہ کام کے دوران کوئی ایسی خرابی کرتے ہیں جس کی وجہ سے کام خراب ہوجائے جبکہ 34 فیصد نے اعتراف کیا کہ وہ کام کو لے کر اتنی دیر بیٹھے رہتے ہیں کہ بیوی بیچاری خود ہی اُٹھ کر اسے کرنا شروع کردیتی ہے۔
اس تحقیق کے دوران مردوں نے کام چوری کے کچھ دلچسپ طریقے بھی بتائے۔ ایک صاحب نے بتایا کہ وہ غسل خانے کی مکمل صفائی کرنے کی بجائے صرف ٹوئلٹ میں تھوڑا سا بلیچ پاﺅڈر ڈال کر پانی بہا دیتے ہیں جبکہ ایک اور صاحب نے بتایا کہ وہ شیشے اور فرنیچر کی صفائی کے دوران اکثر داغ چھوڑ دیتے ہیں۔ ایک عادی کام چور خاوند نے بتایا کہ وہ میز، کرسیوں اور صوفوں کو اوپر اوپر سے جھاڑ دیتے ہیں جبکہ انہیں ہلانے یا نیچے سے صاف کرنے کی زحمت نہیں کرتے۔ خواتین کی 75 فیصد تعداد نے بتایا کہ انہیں اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ان کے خاوند گھر کے کاموں سے جان چھڑانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں جبکہ 60 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ خاوند سے خراب کام کروانے کی بجائے خود کام کرنے کو ہی ترجیح دیتی ہیں۔