عمران خان اور جہانگیر ترین ایسی کیا منصوبہ بندی کر رہے تھے کہ ریحام خان نے پکڑ لیا؟ معروف صحافی کا انکشاف

عمران خان اور جہانگیر ترین ایسی کیا منصوبہ بندی کر رہے تھے کہ ریحام خان نے ...
عمران خان اور جہانگیر ترین ایسی کیا منصوبہ بندی کر رہے تھے کہ ریحام خان نے پکڑ لیا؟ معروف صحافی کا انکشاف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور ر یحام خان کی علیحدگی کی تصدیق تو ہو ہی چکی ہے لیکن اس معاملے سے متعلق انکشافات کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ معروف صحافی سلیم صافی نے اپنے کالم میں لکھا ہے  ”24 اکتوبر کو عمران خان نے پارٹی جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین کو گھر بلارکھا تھا۔ میاں بیوی کے معاملات ان کے سامنے رکھ کر وہ ان سے مشورہ مانگ رہے تھے کہ ریحام خان سے جان چھڑاﺅ۔ اس دوران ریحام خان دروازے کے پیچھے کھڑی یہ ساری گفتگو سن رہی تھیں۔ آخر میں انہوں نے دروازہ کھولا اور اندر داخل ہوکر دونوں پر برس پڑیں۔ میں نے اس سلسلے میں خود جہانگیر ترین سے بھی بات کی تو وہ کہہ رہے تھے کہ ریحام خان نے میری پہلی گفتگو نہیں سنی تھی اور صرف آخری حصہ سنا ہے ، اس لئے وہ برہم ہیں حالانکہ پہلے انہوں نے گھر بچانے کی ممکن حد تک کوشش کی تھی۔

اس کے بعد معاملہ کسی حد تک سدھر گیا تھا لیکن پھر خان صاحب کو ملنے والی ایک غیرملکی خاتون کی ای میل نے معاملے کو پوائنٹ آف نوریٹرن تک پہنچانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ اب یہاں پھر ایک موقع تھا کہ ذاتی معاملے کو ذاتی رہنے دیا جاتا لیکن ابھی کاغذی اور قانونی کارروائی کوئی نہیں ہوئی تھی لیکن پارٹی کے ترجمان نعیم الحق سے بیان جاری کروا کر اس کو پھر سیاسی مسئلہ بنا دیا گیا۔ طلاق کے اعلان کے بعد لندن میں مقیم خان صاحب کے قریبی دوست زلفی معاملے کو سدھارنے کی کوشش میں لگ گئے۔ ریحام خان نے ان سے شکایت کی کہ پیسوں، زہر اور سیاست کے تذکرے کے ذریعے ان کی کردار کشی کی جارہی ہے اور ان کے بچوں سے متعلق بھی سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ وہ پارٹی یا خان صاحب کو نقصان پہنچانے کی بجائے ،پاکستان واپس آکر اپنی زندگی گزارنا چاہتی ہیں لیکن خود خان صاحب نے ان باتوں کی وضاحت نہیں کی تو پھر وہ خاموش نہیں رہیں گی۔ اسی دوست کی کوششوں سے یہ طے پایا کہ خان صاحب مذکورہ ایشوز کے بارے میں وضاحت کرکے ریحام خان اور ان کے بچوں کی پوزیشن صاف کردیں گے لیکن یہاں پھر شیریں مزاری سے بیان جاری کرواکے ،ذاتی معاملے کو سیاسی بنادیا گیا جبکہ بیان میں کئی ان باتوں کی وضاحت نہیں جن کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ کیسا ذاتی معاملہ ہے۔ آخر کب تک ہم ان کے سیاسی مسائل کو ذاتی بنا کر خاموش رہیں گے اور آخر کب تک خان صاحب ، ذاتی اور سیاسی مسائل کو خلط ملط کرکے دنیا کو بے وقوف بنانے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ دوسری طرف کوئی صحافی جائز سوال اٹھائے تو خان صاحب برہم ہوجاتے ہیں اور ان کے کارندے کہتے پھرتے ہیں کہ سوال کرنے والے کو تھپڑ پڑنے چاہئے تھے۔ "

مزید :

لاہور -