گیزر کی مانگ بڑھنے سے قیمتوں میں اضافہ، بوگس کمپنیاں بھی میدان میں آگئیں

گیزر کی مانگ بڑھنے سے قیمتوں میں اضافہ، بوگس کمپنیاں بھی میدان میں آگئیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(لیاقت کھرل)موسم سرما کے آغاز میں ہی گیزر اور ہیٹر ز کی مانگ میں جہاں اضافہ ہو کر رہ گیا ہے وہاں قیمتیں کئی گنا بڑھ گئی ہیں ۔شہر میں دکاندار ناقص کوالٹی کے گیزروں اور ہیٹروں کی فروخت میں مختلف بڑی کمپنیوں کے بوگس مونو گرام لگا کر غیر معیاری ایمپلائنسز فروخت کرنے لگے ہیں جس پر شہریوں نے شدید احتجاج کیا ہے جبکہ دکانداروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس مختلف بری بڑی کمپنیوں کے ٹریڈ مارک شدہ گیزر اور ہیٹرز آ رہے ہیں جو کہ وہ فروخت کر رہے ہیں روزنامہ پاکستان کی جانب سے کی گئی انسپکشن میں سردی کی آمد کے ساتھ ہی گیزروں کی ڈیمانڈ میں حیرت انگیز حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا وہاں کمروں کو گرم کرنے کے لئے گیس ہیٹرز اور بجلی پر چلنے والے ہیٹرز کی فروخت بھی عام دیکھنے میں آئی اس موقع پر سب سے حیرت انگیز بات یہ دیکھنے میں آئی کہ گوجرانوالہ کے مختلف کارخانوں سے تیار ہونے والے گیزر اور ہیٹرز جن کی قیمتیں چند ہزار اور ناقص و غیر معیاری میٹریل سے تیار کئے گئے گیزر اور ہیٹرز موجود تھے جن کو دکاندار امپورٹیڈ کمپنیوں کے ظاہر کر کے منہ مانگے دام وصول کر رہے تھے ۔گیزر جو کہ 25 گیلن کا 25ہزار سے 30ہزار میں فروخت کیا جا رہا تھا جو کہ عام طور پر 15سے 18ہزار اور وہ بھی اچھی کوالٹی کا فروخت ہوتا ہے ۔اس میں دکانداروں نے سپر ایشیا ،کینن اور ڈیلائٹ جیسی بڑی بڑی کمپنیوں کے مونو گرام لگا کر گیزر فروخت کئے جا رہے تھے جس میں عام کوالٹی کے گیزر کی قیمت کئی گنا زیادہ وصول کی جا رہی تھی اسی طرح گیس ہیٹرز جو کہ اکثریتی دکانوں پر لوکل پروڈکشن یعنی گوجرانوالہ کے کارخانوں سے تیار شدہ پائے گئے جو کہ عام آدمی کی خرید اور پہنچ سے کہیں دور تھے ان کو امپورٹیڈ ظاہر کر کے 2ہزار سے 5ہزار تک میں فروخت کیا جارہا تھا ۔اس موقع پر سب سے زیادہ مزنگ ،عابد مارکیٹ ،شالامار لنک روڈ ،اچھرہ ،نولکھا سمیت باغبانپورہ اور ماڈؒ ٹاؤن لنک روڈ جیسی بڑی بڑی مارکیٹوں میں زبر دست رش پایا گیا ۔اس موقع پر شہریوں الیاس ،اسلم ،اکبر ،محمد یعقوب ،احسن ،اجمل ،قمر اور عباس کا کہنا تھا کہ 6لیٹر والا گیزر جو کہ لوکل مارکیٹ سے تیار شدہ ہے اس کو بڑی بڑی کمپنیوں کے مونو گرام لگا کر 12ہزار سے 15ہزار میں فروخت کیا جا رہا ہے ۔مارکیٹوں میں شہریوں کا کہنا تھا کہ دکاندار اچھی کوالٹی اور امپورٹیڈ مال کا جھانسہ دیکر اور بڑی بڑی کمپنیوں کے نام پر لوٹ مار کر رہے ہیں ۔حکومت کو چاہیے کہ غیر معیاری گیزر اور ہیٹرز کی فروخت کی روک تھام کرے اور اس کے لئے انسپکشن ٹیموں کو ذمہ داری سونپی جائے ۔شہریوں کا کہنا تھا کہ گیس ہیٹروں میں سنگل پلیٹ لگا کر ڈبل پلیٹ کے پیسے وصول کئے جا رہے ہیں جبکہ لوکل گیزر اور ہیٹرز کو انسٹینٹ ظاہر کر کے 6سے 10ہزار تک وصول کئے جا رہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ 6گیلن والے گیزر کی قیمت 8 سے 10ہزار ہونی چاہیے جبکہ دکاندار اس کی قیمت 12سے 14ہزار وصول کر رہے ہیں اسی طرح سے 25 گیلن والے گیزر کی قیمت 18سے0 2ہزار ہونی چاہیے جبکہ دکاندار 25سے 28ہزار وصول کر رہے ہیں اور بلخصوص سردی کا ناجائز فائدہ اٹھا کر دکانداروں نے لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے ۔اس حوالے سے دکانداروں کا کہنا ہے کہ گیزر اور ہیٹرز مختلف کمپنیوں اور کوالٹیوں کے تیار شدہ ہیں امپورٹیڈ اور لوکل گیزروں اور ہیٹروں کی قیمتوں میں الگ الگ فرق ہے ۔لوٹ مار کا محض الزام ہے ۔قیمتوں میں کوئی خاص فرق نہیں ہے ۔معمولی منافع رکھ کر فروخت کر رہے ہیں ۔