ایم کیو ایم کے 132لاپتہ کارکنان کی بازیابی کے اقدامات کیے جائیں: فاروق ستار

ایم کیو ایم کے 132لاپتہ کارکنان کی بازیابی کے اقدامات کیے جائیں: فاروق ستار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (اسٹاف رپورٹر ) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے ایم کیو ایم کے عارضی مرکز پی آئی بی کالونی میں ایم کیوا یم لیگل ایڈ کمیٹی کے تحت وکلاء کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کی سیاسی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ وکلاء سیاسی جماعت میں کلیدی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں اور دنیا کی کوئی بھی سیاسی جماعت وکلاء برادری کو اپنے ساتھ شامل کیے بغیر برقرار نہیں رہ سکتی،یہ حقیقت بھی ہم سب کے علم ہے کہ سیاسی جماعتوں کو قیادت کی فراہمی عمومی طورپر طلباء تنظیم اور لیگل ایڈ ہی فراہم کرتی ہے اور یہ باشعور اجتماع اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے پاس نہ تو قیادت کا فقدان کل تھا اور نہ آج ہے اس کے تمام تنظیمی ونگز بشمول لیگل ایڈ کمیٹی کے وکلاء متحرک ہیں، اگر ہم ایم کیو ایم کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ایم کیو ایم میں لیگل ایڈ کمیٹی کا قیام متحدہ قومی موومنٹ اور مہاجر قومی موومنٹ کے قیام سے قبل ہی عمل میں آچکا تھا ۔ اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر محمد فاروق ستار ، رابطہ کمیٹی کے ارکان عارف خان ایڈوکیٹ ، محفوظ یار خان ایڈوکیٹ ، عبدالوسیم ، ایم کیوا یم لیگل ایڈ کمیٹی کے نعیم صدیقی سمیت سیشن کورٹ ،، ہائی کورٹ کے وکلاء کے علاوہ ایم کیوا یم لیگل ایڈ کمیٹی کے وکلاء نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ عوام سے ہمارا رشتہ ووٹ کا ہے ،ہم عوام کے دلوں میں رہتے ہیں اس لئے عوام ہم سے محبت کرتی ہے ، عوام سے ہمارا یہ رشتہ غیر متزلزل ہے جس کو کسی بھی صورت میں ختم نہیں کی جاسکتا،ہم عدم تشدد کے پیروکار ہیں ،آپ ہمارے دفاتر تو منہدم کرسکتے ہو لیکن ہمارا ووٹ بینک آپ نہیں توڑ سکتے اور انشاء اللہ 2018ء کے عام انتخابات میں ایم کیوایم پاکستان اپنی تمام نشستیں جیتیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بالخصوص 22اگست 2016ء کے واقعات اور اس کے بعد کیے گئے فیصلوں کی روشنی میں وکلاء برادری کی ذمہ داریاں بہت بڑھ جاتی ہیں قانونی محاذ پر بھی انہیں بھرپور جنگ لڑنی اور عوام کے حقوق کے تحفظ اور حصول کیلئے اپنی توانائیاں صرف کرنی پڑتی ہے ، مجھے یقین ہے کہ ہمارے یہ کہنہ مشق وکلاء اپنی پیشہ وارانہ مہارت کی بدولت اس مشکل سے بھی تحریک کو نکالنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے گو کہ یہ اجلاس کافی وقفے کے بعد ہوا ہے لیکن یہ بات ہمارے علم ہے کہ ہمارے لیگل ایڈ کمیٹی کے وکلاء ہر محاذ پر اپنی ذمہ داریاں پوری کررہے ہیں لیکن وقت تقاضہ کررہا ہے کہ قانو ن سازی سے لیکر قانون کے نفاذ اور اس پر عملدرآمدکے مراحل سے لیکر ہمیں بہت سی مشکلات کا سامنا رہا ہے لیکن ہمارے وکلاء اتنی صلاحیت رکھتے ہیں کہ وہ ہر بحران سے تحریک کو نکالنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرتے رہیں گے ۔ انہوں مزید کہا کہ 23اگست کا فیصلہ اگر نہ کیا جاتا تو 40سال کی محنت ضائع ہو جاتی ،اس فیصلے کا مقصد من حیث القوم اپنے آپ کو متحد رکھنا اور ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنے شاندارعمل کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا مقصود تھا ۔انہوں نے کہا کہ23اگست کو ایک فیصلہ کرکے اپنے آپ کو لندن سے الگ کیا لیکن ہم ابھی 11جون 1978کی اے پی ایم ایس او سے الگ نہیں ہیں، ہم سب 11جون 1978ء کی اے پی ایم ایس او کے ساتھ ہی جڑے ہوئے ہیں۔ہم نے 23اگست 2016ء کو فیصلہ اس لئے کیا کہ ہمیں مہاجروں کو مایوسی کی دلدل سے نکالناتھا اور ملک میں انہیں وقار اور عزت بخشنا تھا ، مہاجروں کی بقاء ان کی یکجہتی اور اتحاد میں ہی ہے ، مہاجروں کی یکجہتی بقاء اور اتحاد کا کوئی ضامن ہے تو وہ ایم کیوا یم پاکستان ہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 23اگست 2016ء کو ایک پلیٹ فارم قائم کرکے مہاجر قوم کو قائم رکھا ہوا ہے ، ہمارے 23اگست کے اقدام کی کارکنان اور بہت سے لوگوں نے بھرپور تائید کی ۔اہل اقتدار کو اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہے کہ ہم نے بہت مشکل حالات میں مشکل فیصلے کیے ہیں اورلیکن اس کے باوجود ہمارے سیاسی حقوق سلب کیے جارہے ہیں جنہیں فی الفور بحال کیا جائے، کارکنان کی گرفتاریاں اور چھاپے بند کیے جائیں ، 132لاپتہ کارکنان کی بازیابی کیلئے اقدامات کیے جائیں ، ہمارے ہزاروں گرفتار بے گناہ کارکنان کو فی الفور رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کا نظریہ اس وقت مکمل ہوگا جب عام انتخابات میں براہ راست بالغ رائے دہی کے ذریعے ایک اقلیتی نمائندہ ایم کیوا یم کے ٹکٹ سے منتخب ہو جس سے ملک میں بسنے والے اقلیتی برادری میں احساس محرومی میں کم کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں نئی لیڈر شپ لانے کے حوالے سے مڈل کلاس کے لوگوں کا کلیدی کردار ہوتا ہے ،متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے اپنے قیام کے وقت سے ہی آج تک غریب و متوسط طبقے کے لوگوں کو ملک کے اعلیٰ ایوانوں تک پہنچایا ہے ۔متحدہ قومی موومنٹ نے ہمیشہ بیلٹ کی سیاست کی ہے بلٹ کی سیاست کھبی نہیں کی ، انہو ں نے کہا کہ جب یہ ملک بیلٹ کی طاقت سے قائم ہوا تھا تو انشاء اللہ ایم کیو ایم بھی اپنی بیلٹ کی طاقت سے ہی اس ملک سے فرسودہ جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ کریگی۔ انہوں نے کہا کہ 2سال ہوگئے کوٹہ سسٹم ختم ہوگیا ہے لیکن اس کی باقیات ابھی تک قائم ہے ، ہمیں کوٹہ سسٹم اور اس کی باقیات کے خاتمے کیلئے اپنی بھرپور تیاری کے ساتھ عدالت میں پٹیشن دائر کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم میں وکلاء کا کردار قابل ستائش ہے جنہوں نے انتہائی جانفشانی اور محنت کے ساتھ کارکنان کو قانونی معاونت فراہم کی اور ان کے مقدمات لڑنے میں ان کی مدد کی ۔22اگست کے بعد مختلف تنظیمی شعبوں کے نمائندہ اجلاس منعقد ہوچکے جس میں کارکنان کی بھرپور شرکت امر کے طرف اشارہ کرتی ہے کہ کارکنان ہمارے 23اگست کے فیصلوں سے متفق ہیں اور وکلاء نے بھی بھرپور تعداد میں شرکت کرکے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان پر اپنے غیر متزلزل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہا کہ ہم اس نمائندہ اجلاس کے توسط سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان پر غیر اعلانیہ پابندی ختم کی جائے اور ہماری سیاسی آزادی بحال کی جائے ،ہمارے سیاسی حقوق دیئے جائیں اور دوسرے سیاسی پارٹی کی طرح ہمیں بھی عوام کی خدمت کا موقع فراہم کیا جائے جس کی آئین پاکستان ہمیں اجازت دیتا ہے ۔ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہا کہ وفاداری اس وقت بے معنی ہوجاتی ہے جب وفاداری میں ذمہ داری کا احساس نہ ہو ۔ انہوں نے لیگل ایڈ کمیٹی کے وکلاء کو ہدایت کی کہ وہ آج ہی سے آپ لوگ اپنے علاقوں میں جاکر معززین سے ملیں اور انہیں ایم کیو ایم کے حوالے سے آگاہ کریں ۔ ایم کیوا یم رابطہ کمیٹی کے رکن عارف خان ایڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1986ء میں ایم کیو ایم کے قیام کے پہلے سے ہی ایم کیو ایم لیگل ایڈ کمیٹی کے وکلاء نے دن رات ایک کرکے ایم کیوایم کے کارکنان کی رہائی میں کلیدی کردار ادا جس پر میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم لیگل ایڈ کمیٹی کے وکلاء کے کاندھوں پر بھاری ذمہ دار سونپ رہا ہوں کہ وہ سپریم کورٹ ، ہائی کورٹ اور سیشن کورٹ سے تعلق رکھنے والے دیگر وکلاء کو ایم کیو ایم کے بے گناہ کارکنان کی گرفتاری کے حوالے سے بتائیں اور ایم کیو ایم کے فلسفہ اور نظریات سے آگاہ کریں تاکہ جو بھی وکیل ایم کیو ایم لیگل ایڈ کمیٹی سے کام کرنا چاہیں انہیں ضرور مدعو کریں۔ رکن رابطہ کمیٹی محفوظ یار خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے 132کارکنان تاحال لاپتہ ہیں جن کے بارے میں پولیس یا دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار نہیں بتارہے ہیں کہ ہمارے یہ لاپتہ کارکنان کہاں ہیں ، میں ملک کے مقتدر حلقے سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ہمارے 132کارکنان کی بازیابی کیلئے عملی کردار ادا کریں تاکہ ان کے اہلخانہ کے غم کو کم کیا جاسکے، ہمارے بے گناہ کارکنان کو فی الفور رہا کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم لیگل ایڈ کمیٹی کے وکلاء کورٹ میں بے گرفتار گناہ کارکنان کی رہائی کیلئے قانونی معاونت کے ساتھ ساتھ ان کا حوصلہ بھی بڑھاتے ہیں ، آپ وکلاء کارکنان کی عدالت میں کیس کی پیروی کے لئے اپنا خون پسینہ تک بہاتے ہیں ، ایم کیو ایم لیگل ایڈ کمیٹی کے وکلاء ایم کیو ایم کے ماتھے کا جھومر ہیں ۔ایم کیوا یم لیگل ایڈ کمیٹی کے رکن نعیم صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ایم کیو ایم کے ہزاروں بے گناہ کارکنان جھوٹے مقدمات میں جیلوں میں اسیر ہیں ان تمام کارکنان کی کیس کی پیروی اور کارکنان کی عدالت میں قانونی معاونت کے حوالے سے ایم کیوا یم لیگل ایڈ کمیٹی کے وکلاء روزانہ کی بنیاد پر کورٹ میں پیش ہوتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر کارکنان کی رہائی میں ہراول دستے کا کردار ادا کررہے ہیں جس پر میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور کہتا ہوں کو آپ جو کام کررہے ہیں وہ نہ صرف قابل تعریف بلکہ قابل ستائش بھی ہے ۔