رواں ہفتے یہ بڑا ملک ایٹم بم بنانے کیلئے جدید ترین ٹیکنالوجی بھارت کو دے دے گا، کونسا ملک ہے؟ ایسا نام سامنے آگیا کہ کوئی پاکستانی تصور بھی نہ کرسکتا تھا

رواں ہفتے یہ بڑا ملک ایٹم بم بنانے کیلئے جدید ترین ٹیکنالوجی بھارت کو دے دے ...
رواں ہفتے یہ بڑا ملک ایٹم بم بنانے کیلئے جدید ترین ٹیکنالوجی بھارت کو دے دے گا، کونسا ملک ہے؟ ایسا نام سامنے آگیا کہ کوئی پاکستانی تصور بھی نہ کرسکتا تھا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ٹوکیو(مانیٹرنگ ڈیسک) چین کو نیچا دکھانے کے خبط میں مبتلا بھارت نے امریکہ کے بعد جاپان کے ساتھ بھی معاشی اور سکیورٹی تعلقات کو فروغ دینا شروع کر دیا ہے اور رواں ہفتے دونوں ممالک متنازعہ سول جوہری معاہدے پر دستخط کرنے جا رہے ہیں۔ کوئی بھی ایسا ملک جس نے سے این پی ٹی (جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاﺅ کا عالمی معاہدہ)پر دستخط نہیں کر رکھے، وہ دیگر ممالک کے ساتھ اس نوعیت کا معاہدہ نہیں کر سکتا۔ بھارت وہ پہلا ملک ہے جو این پی ٹی پر دستخط کیے بغیر یہ معاہدہ کرنے جا رہا ہے۔جاپانی اخبار Yomiuri Shimbun کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے جاپانی ہم منصب شینزو آبے جمعہ کے روز اس معاہدے پر دستخط کریں گے جس کے بعد جاپان بھارت کو نیوکلیئرٹیکنالوجی برآمد کرنا شروع کر دے گا۔ جاپان جو خود دوسری جنگ عظیم میں امریکی ایٹم بموں کا نشانہ بن چکا ہے ایک ایسے ملک کے ساتھ جوہری ٹیکنالوجی کی برآمد کا معاہدہ کرنے جا رہا ہے جس نے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاﺅ کے عالمی معاہدے پر تاحال دستخط نہیں کیے۔

بھارتی جنگی جنون، جاپان سے 10 ہزار کروڑ روپے مالیت کے جدید طیارے خریدنے کی تیاریاں
اس معاہدے میں یہ بات بھی طے کی جائے گی کہ اگر بھارت ایٹمی تجربہ کرتا ہے تو جاپان تعاون ختم کر دے گا۔ اخبار کے طابق یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہونے جا رہا ہے جب چین خطے میں اپنی فوجی موجودگی بڑھا رہا ہے اور بحرجنوبی چین کے معاملے پر بھی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ چین اور بھارت کے مابین شدید ارضی تنازعات ہیں جس پر دونوں ملکوں میں تصادم کا بھی خدشہ رہتا ہے۔ 2014ءمیں بھی چین اور بھارت کی فوجیں طویل عرصے تک بارڈر پر آمنے سامنے رہیں لیکن پھر تصفیہ ہو گیا۔ دوسری طرف بحر مشرقی چین میں موجود جزیروں کی ملکیت پر چین اور جاپان کے مابین بھی تنازع چل رہا ہے۔ چنانچہ چین کے دو بڑے حریفوں بھارت اور جاپان کا اس نوعیت کا جوہری معاہدہ کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جمعرات کے روز 3روزہ دورے پر جاپان پہنچیں گے۔