سموگ شروع ہوا تو افسران شہریوں کی رہنمائی کے بجائے گھروں کو چلے گئے،ہائی کورٹ نے آگاہی مہم کی تفصیلات طلب کرلیں
لاہور(نامہ نگارخصوصی)چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے سموگ کے مضر اثرات سے شہریوں کو بروقت آگاہ نہ کرنے پرسخت اظہار برہمی کرتے ہوئے حکومت سے آلودہ دھند کے بارے میں حفاظتی اقدامات اور آگاہی مہم کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔فاضل جج نے بھارت کو سموگ کا ذمہ دار قرار دینے سے متعلق سرکاری افسروں کے بیان پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کی سب سے بڑی دشمن ہیں جنہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے،سموگ شروع ہوا تو افسران شہریوں کی رہنمائی کے بجائے گھروں کو چلے گئے۔فاضل جج کے روبرو درخواست گزار تحریک انصاف کے راہنماءولید اقبال کے وکیل شیراز ذکاءنے موقف اختیار کیا کہ سموگ کی وجہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں بچے، خواتین متاثر ہو رہے ہیں لیکن حکومت کوئی اقدامات نہیں کر رہی، عدالتی حکم پر سیکرٹری صحت ڈاکٹر ساجد، سیکرٹری ماحولیات سیف انجم اور چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض عدالت میں پیش ہوئے۔
سیکرٹری ماحولیات نے عدالت کو آگاہ کیا کہ موسم کی تبدیلی کے نتیجے میں زمین ٹھنڈی ہونے ، ہوا میں نمی کی کمی سے ذرات کی تعداد میں اضافے سے سموگ پیدا ہوتا ہے۔ بھارت میں فصل خریف کی کٹائی کے بعد پھوک کو آگ لگا دی گئی جس سے سموگ پیدا ہوا۔سیکرٹری صحت پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یکم اور 2نومبر کی سموگ کے نتیجے میں آنکھوں اور ناک کی بیماریوں کی شکایات موصول ہوئی تھیں جس کے بعد شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنے،بار بار منہ ہاتھ دھونے،دن میں دو مرتبہ نہانے اور 8گلاس پانی پینے کی سفارشات کی گئیں،جب سیکرٹری ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ بھارت کے علاقے ہریانہ میں 32ملین ٹن چاول کی فصل کی باقیات کو آگ لگائی گئی جس کا دھواں پاکستانی پنجاب میں دھند کے ساتھ مل کر سموگ بن گیاتوفاضل جج نے اس پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بھارت کی بات چھوڑیں، آپ یہ بتائیں کہ آپ نے کیا اقدامات کئے ہیں، صرف ہوا میں باتیں کرنے سے کام نہیں چلے گا، حکومت تب کہاں سوئی ہوئی تھی جب بچے بیمار ہو رہے تھے۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ عوام میں سموگ سے متعلق آگاہی مہم چلائی گئی ہے، مزید بھی چلائیں گے جس پر عدالت نے آگاہی مہم پر مشتمل دستاویزات طلب کیں جو فوری طور پر پیش نہ کی جاسکیں ،فاضل جج نے مزید قرار دیا کہ حکومت کے پاس سموگ پر قابو پانے کے لئے عملی طور پر کوئی بھی بات موجود نہیں ہے، ہوا میں باتیں کر کے وقت گزارا جا رہا ہے، عدالت نے مزید سماعت 14دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری ماحولیات اور سیکرٹری صحت سے سموگ پر قابو پانے کے لئے حفاظتی اقدامات اور آگاہی مہم کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔