پاکستانی تھیٹرز کی زبوں حالی پر عثمان پیرزادہ کی سچی اور کڑوی باتیں آپ کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیں گی
تھیٹر ڈرامے کو ناٹک رچانا، سوانگ بھرنا یا تمثیل نگاری بھی کہا جاتا ہے۔ انسان اس بات سے لاعلم ہے کہ تاریخ انسانی کا پہلا ڈرامہ کب پیش کیا گیا تاہم دنیا کی تمام تہذیبوں میں تھیٹر کسی نہ کسی صورت موجود رہا ہے۔ماضی میں پاکستان میں ہونے والا تھیٹر اپنے منفرد موضوعات، ہدایت کاری، لائٹنگ، اور پیشکش کے حوالے سے باشعور شائقین کے لیے کشش رکھتا تھا تاہم اب تو کمرشل تھیٹرز میں بازاری جگتوں ،بے ہودہ ڈانس اور لچر پن نے اپنی جگہ مضبوط کر لی ہے ،پاکستانی تھیٹرز کی اس درجہ تنزلی پر ممتاز اور عالمی سطح پر شہرت رکھنے والے اداکار عثمان پیرزادہ کیا کہتے ہیں ؟جان کر ہی آپ ان کی رائے سے متفق نظر آئیں گے ۔
۔۔۔ویڈیو دیکھیں۔۔۔