مارچ سیاسی سرگرمی، فوج کا اس سے کوئی تعلق نہیں، آرمی چیف چاہتے ہیں ایسا سسٹم بنایا جائے کہ الیکشن میں فوج کاکردار زیرو ہو جائے: ترجمان پاک فوج
راولپنڈی (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ فوج کا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔ الیکشن میں فوج کو بلایا جاتا ہے تو فوج آتی ہے،، وہ صرف حکومت کے احکامات پر عمل کرتی ہے، جب حکومتِ وقت فوج کو الیکشن کیلئے نہیں بلائے گی تو فوج نہیں جائے گی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا دھرنے کافی عرصے سے ہورہے ہیں، مولانا فضل الرحمان سینئر سیاستدان ہیں اور ان کا مارچ بھی سیاسی سرگرمی ہے، اس سے فوج کا کوئی لینا دینا ہے نہ کوئی تعلق۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ملکی دفاع اجازت نہیں دیتا کہ ہم ایسے الزامات کا جواب دیں، ہم نیشنل سیکیورٹی کے معاملات میں مصروف ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ دھرنا یا مارچ سیاسی سرگرمیاں ہیں، اس سے فوج کا کوئی تعلق نہیں، جو بیانات آرہے تھے، اس پر نپا تلا رد عمل دیا، فوج ادارہ اس طرح کی سرگرمیوں میں کسی بھی طرح شامل نہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں شاید ایسا ہوتا ہو کہ آپ بیان دیں اور پھر کہہ دیں یہ میرا ذاتی بیان تھا لیکن میں جو بیان دیتا ہوں، وہ ادارے کی طرف سے ہوتا ہے، اس میں میری ذات کا عنصر نہیں ہوتا لہٰذا میں نے جو بیان دیا ادارے کی طرف سے دیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں ہماری شمولیت حکومت وقت کا فیصلہ ہوتا ہے، ہماری کوئی خواہش نہیں ہوتی کہ ہم الیکشن کے عمل میں شامل ہوں اور الیکشن کمیشن تمام جماعتیں مل کر بناتی ہیں، فوج کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی لیڈر کی بریفنگ میں بھی آرمی چیف نے تجویز دی تھی کہ ایسی کمیٹی بنائیں جو اہم معاملات پر لائحہ عمل تیار کرے، آرمی چیف مختلف مواقعوں پر کہہ چکے ہیں کہ ایسا سسٹم بنائیں کہ الیکشن میں فوج کی عمل دخل بالکل زیرو ہوجائے۔انہوں نے کہاکہ آرمی چیف چاہتے ہیں ایساالیکشن پراسس تیارکیاجائے جس میں فوج کاکردارنہ ہو۔۔2014 کے دھرنے کے حوالے سے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اس وقت بھی فوج نے حکومت وقت کا ساتھ دیا تھا، اس وقت بھی حکومت نے جو ٹاسک دیا تھا، فوج نے پورا کیا تھا اور فوج حکومت کے احکامات پر عمل کرتی ہے۔مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ میڈیا میں کچھ دنوں سے سارا فوکس مارچ اور دھرنے پر ہے، مسئلہ کشمیر سے متعلق حکومت اور فوج کے جو کرنے کے کام ہیں، ہم کررہے ہیں، پاک فوج کشمیر کا مقدمہ لائن آف کنٹرول پر 70 سال سے لڑ رہی ہے اور ہمارے سپاہی 70 سال سیکشمیر کی جنگ لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے کشمیر کا مسئلہ کبھی ٹھنڈا نہیں ہوسکتا، مسئلہ کشمیر پر کوئی حکومت،کوئی پاکستانی، کوئی کشمیری یا فوجی سمجھوتہ نہیں کرسکتا، ریاست کا کوئی ادارہ نہ مسئلہ کشمیر پر سمجھوتہ کرسکتا ہے نہ کرے گا۔کرتار پور راہداری سے متعلق ترجمان پاک فوج نے کہا کہ کرتارپور کا معاملہ الگ ہے جس کا مسئلہ کشمیر سے کوئی تعلق نہیں، کرتارپور دنیا بھر میں موجود سکھ برادری کیلئے ہے۔ان کا کہنا ہے کہ کرتارپور راہداری بھارت سے آنے والوں کیلئے ون وے کوریڈور ہے،کرتارپور کے ذریعے بھارت سے آئے یاتری اسی دن واپس چلے جائیں گے اور بھارت سے آنے والے کرتارپور راہداری میں جو عبادت گاہ ہے، اس سے ایک انچ باہر نہیں جاسکتے۔ان کا کہنا تھا کہ کرتارپور راہداری سے انٹری قانونی ہوگی، پرمٹ اور پاسپورٹ کی بنیاد پر شناخت پر ہوگی۔
ترجمان پاک فوج