عمران خان بظاہر پراعتماد لگتے ہیں لیکن بند کمروں میں ساتھیوں سے کیا کہتے ہیں ؟ سینئر صحافی حامد میر نے نہایت بڑادعویٰ کر دیا

عمران خان بظاہر پراعتماد لگتے ہیں لیکن بند کمروں میں ساتھیوں سے کیا کہتے ہیں ...
عمران خان بظاہر پراعتماد لگتے ہیں لیکن بند کمروں میں ساتھیوں سے کیا کہتے ہیں ؟ سینئر صحافی حامد میر نے نہایت بڑادعویٰ کر دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )مولانا فضل الرحمان کا آزادی دھرنا اسلام آباد میں جاری ہے جبکہ حکومت مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل کرنے کی کوشش میں لگی ہے ، اسی صورتحال پر سینئر صحافی حامد میر کاآج جنگ نیوز میں کالم شائع ہواہے

جس میں انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہاہے کہ عمران خان بظاہر تو پرُاعتماد نظر آتے ہیں لیکن بند کمروں میں اپنے ساتھیوں سے کہتے ہیں کہ کسی طریقے سے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مفاہمت کا راستہ نکالو ۔
سینئر صحافی حامد میر کا اپنے کالم میں کہناتھا کہ پاکستان کا شہرِ اقتدار کنٹینروں کا دیار بن چکا ہے۔ اقتدار کے ایوانوں کی طرف جانے والی شاہراہوں پر کنٹینروں کی بھرمار ہے۔ یہ بڑے بڑے کنٹینر اس خوف کا اظہار کر رہے ہیں جو شہر کے ایک کونے میں دھرنا دینے والے ہزاروں باریش افراد کے نعروں نے پیدا کیا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں ملک کے دور دراز علاقوں سے آنے والے یہ باریش افراد کئی دن سے ”گو عمران گو“ کا نعرہ لگا رہے ہیں اور وزیراعظم عمران خان وقفے وقفے سے یہ اعلان کرتے پھر رہے ہیں کہ کان کھول کر سن لو میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا۔
این آر او کی اصطلاح پاکستان کی سیاست میں جنرل پرویز مشرف نے متعارف کروائی تھی۔ انہوں نے اپنے اقتدار کے آٹھ سال بعد 2007میں پیپلز پارٹی کے ساتھ قومی مفاہمت کے نام پر ایک معاہدہ کیا جس کے تحت پیپلز پارٹی کی قیادت پر قائم کئی مقدمات ختم ہو گئے۔اس این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں متحدہ قومی موومنٹ بھی شامل تھی۔
کچھ عرصہ کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے 17ججوں نے 16دسمبر 2009کے دن مشرف کے جاری کردہ قومی مفاہمتی آرڈیننس کو منسوخ کر دیا۔ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت دس سال قبل این آر او کو منسوخ کر چکی ہے لیکن ہمارے وزیراعظم ہر دوسرے دن بےقرار ہو کر للکارتے ہیں کہ وہ کسی کو این آر او نہیں دیں گے۔
ان کی یہ للکار شہرِ اقتدار کی سرکار کے اندر موجود کسی خوف کو چھپانے کی کوشش لگتی ہے۔ عمران خان بظاہر بڑے پر اعتماد نظر آتے ہیں لیکن بند کمروں میں اپنے ساتھیوں سے کہتے ہیں کہ کسی طریقے سے مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ مفاہمت کا راستہ نکالو۔

کچھ عرصہ کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے 17ججوں نے 16دسمبر 2009کے دن مشرف کے جاری کردہ قومی مفاہمتی آرڈیننس کو منسوخ کر دیا۔ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت دس سال قبل این آر او کو منسوخ کر چکی ہے لیکن ہمارے وزیراعظم ہر دوسرے دن بےقرار ہو کر للکارتے ہیں کہ وہ کسی کو این آر او نہیں دیں گے۔

مزید :

قومی -