کیا مجاز افسران نشے میں بیٹھے ہوتے ہیں ؟کسی کو اس ملک کا درد نہیں؛قائم مقام چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد کے جعلی ڈگریوں کی تصدیق کے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں وزارت بین الصوبائی رابطہ میں جعلی ڈگریوں کی تصدیق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جعلی ڈگریاں غیر ملکی سفارت خانو ں کو بھیجی گئیں،کیا سرکاری ادارے افسران کی ذاتی میراث ہیں؟ کیا مجاز افسران نشے میں بیٹھے ہوتے ہیں ؟کسی کو اس ملک کا درد نہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں وزارت بین الصوبائی رابطہ میں جعلی ڈگریوں کی تصدیق کیس کی سماعت ہوئی ، قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بنچ نے کیس کی سماعت کی ،قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمدنے سیکریٹری وزارت بین الصوبائی تعاون پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جعلی ڈگریاں غیر ملکی سفارت خانو ں کو بھیجی گئیں،کیا سرکاری ادارے افسران کی ذاتی میراث ہیں؟ کیا مجاز افسران نشے میں بیٹھے ہوتے ہیں ؟کسی کو اس ملک کا درد نہیں،ڈگریوں کی تصدیق کا معاملہ مالی کو سونپ دیا گیا ،مالی کام کرےگاتو سیکریٹری تفریح کرےگا؟
قائم مقام چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ ملک کو اس نہج پر ایسے رویوں نے پہنچایا ہے،کیا سرکاری افسران گاڑیوں پلاٹ اور مراعات کے لیے بیٹھے ہیں ؟سرکاری افسران پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے بیٹھے ہیں۔وکیل وزارت آئی پی سی نے عدالت کو بتایا کہ معاملہ انکوائری کے لیے ایف آئی اے کو بھیج دیا ہے ، جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری افسران کام کریں تو ملک کا یہ حال نہ ہو ،سیکریٹری آئی پی سی یقینی بنائیں آئندہ ایسا واقعہ نہ ہو ،ایسا واقعہ دوبارہ ہوا تو سیکریٹری ذاتی حیثیت میں ذمہ دار ہو گا ۔