سمندر پار پاکستانیوں کی عید . . .

سمندر پار پاکستانیوں کی عید . . .
سمندر پار پاکستانیوں کی عید . . .

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) غیر مصدقہ اعدادوشمار کے مطابق مختلف ممالک میں 92لاکھ سے زائد پاکستانی بسلسلہ روزگار موجود ہیں اوریورپین ممالک کی نسبت خلیجی ممالک میں پاکستانی ورکرز کی تعداد زیادہ ہے۔ محتاط اعدادوشمار کے مطابق اس وقت متحدہ عرب امارات میں سارھے بارہ لاکھ اور سعودی عرب میں تقریباً 20 لاکھ پاکستانی مختلف شعبوں میں کام کررہے ہیں۔ امارات اور سعودی عرب میں زیادہ تر پاکستانی مختلف کمپنیوں میں کام کرتے ہیں جبکہ چند فیصد لوگ ذاتی سطح پر کاروبار کرتے ہیں، کاروباری حضرات کے ذریعہ آمدن چونکہ تنخواہ دار طبقہ سے زیادہ ہوتے ہیں لیکن ان کے مسائل اور ایک عام پاکستان ورکر کے مسائل میں کافی فرق ہے۔
 لاکھوں میں سے چند سو لوگ عیدین کے موقع پر پاکستان میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ہوتے ہیں جبکہ باقی ماندہ لوگ عید بھی حسرت ویاس اور اپنوں سے نہ مل سکنے کے غم میں گزاردیتے ہیں جو لوگ عرصہ دراز سے بیرون ملک مقیم ہیں اور ان کے خاندان کے افراد یا گاﺅں محلہ کے لوگ ایک ساتھ موجود ہیں انہیں عید کے موقع پر تنہائی کا احساس کم ہوتا ہے۔ عیدالفطر ہو یا عیدالاضحی ہر دو موقعوں پر عرب ممالک میں متعلقہ حکومتوں کی طرف سے سرکاری سطح پر خوب تیاری کی جاتی ہے۔ شہروں، بلند و بالا عمارتوں، سرکاری دفاتر، بازاروں، سڑکوں، مارکیٹوں، باغات اور رہائشی علاقوں کو رنگ برنگی روشنیوں سے سجایا جاتا ہے۔ روشنیوں کی چکا چوند ہر ایک کو متاثر کرتی ہے اوراداس دل بھی رنگین قیمتوں کی روشنیوں میں کھوجاتے ہیں اور گھڑی پل کے لئے اداسی کے ماحول سے باہر نکل آتے ہیں۔ عیدالاضحی کے موقع پر عرب ممالک میں بھی قربانی کے جانوروںکی خریدوفروخت کا منظر دیکھا جاسکتا ہے۔ دور دراز کے دیہات سے عربی لوگ ا پنے اپنے جانور برائے فروخت شہر لاتے ہیں۔ پاکستان کی طرح یہاں بھی اچھے جانور کی قیمت عام جانور کی نسبت خاصی زیادہ ہوتی ہے تاہم قیمتوں پر حکومت کا کنٹرول بھی ہوتا ہے۔
جانوروں کی خرید و فروخت اور ذبح کرنے کے لئے حکومت نے ذبح خانے بنارکھے ہیں جہاں حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اجرت پر جانور ذبح کرکے اسی کا گوشت بنا کر خریدار کے حوالے کردیاجاتا ہے اور فضلے کو مروجہ طریقہ کے مطابق ٹھکانے لگایا جاتا ہے، تاہم کچھ لوگ قانون شکنی کرتے ہوئے جانوروں کو کھلی جگہ پر کسی چار دیواری میں چھپ چھپا کر ذبح کرتے ہیں۔ بہت بار ایسا بھی ہوا ہے کہ حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر لوگوں کو جرمانے بھی ہوئے ہیں۔ عرب ممالک میں بھی ہزاروں بلکہ لاکھوں قربانیاں ہوتی ہیں لیکن یہاں جانوروں کا فضلہ باہر بکھرا اور تعفن پھیلاتا نظر نہیں آتا۔
 پاکستانی شہری بھی انفرادی سطح پر بکروں اور دنبوں کی قربانی کرتے ہیں جبکہ اجتماعی طور پر گائے اور اونٹ کی قربانی بھی کی جاتی ہے۔ اونٹ کو ذبح کرنے کا منظر الگ ہی ہوتا ہے جسے بہت سے لوگ خاص طور پر دیکھنے آتے ہیں۔ مذبح خانے میں زیادہ تر قصاب پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے ہیں۔ یہاں عربی لوگ قربانی کے بعد گوشت لوگوں میں بھی تقسیم کرتے ہیں، یہاں گوشت تقسیم ہورہا ہوتا ہے وہاں حصول گوشت کے لئے لمبی لمبی قطاریں دیکھی جاسکتی ہیں۔
عرب روایات کے مطابق وسیع پیمانے پر کھانا پکایا بھی جاتا ہے اور اجتماعی طور پر مجلس میں بیٹھ کر کھایا بھی جاتا ہے۔ عرب بڑے مہمان نواز ہیں اور کھانے کی دعوت میں سب کو مدعو کرتے اور چھوٹے بڑے کی تمیز کئے بغیر خود پاس بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں۔
 ایک عمومی جائزہ کے مطابق عیدالاضحی کی نماز کے بعد مختلف ممالک کے لوگ مسجد یا عیدگاہ میںا یک دوسرے کے گلے ملتے نظر آتے ہیں۔ عید کی مبارک دی اور وصول کی جاتی ہے۔ نماز کے بعد قربان گاہ کی طرف رخ ہوتاہے جہاں قربانی کے جانوروں کی خرید اری کا رش عروج پر ہوتا ہے۔ پاکستان کی طرح یہاں بھی عید کے دن قربانی کے جانوروں کی قیمتیں عام دنوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں۔