ورلڈکپ ٹرافی کی پاکستان میں منہ دکھائی
آئندہ سال انگلینڈ میں ہونے والی ورلڈ کپ کر کٹ ٹرافی دورہ پاکستان آمد نے شائقین کرکٹ کے چہروں پر خوشیاں بکھیر دیں ۔سونے اور چاندی سے بنی 11 کلو وزنی ورلڈ کپ کر کٹ ٹرافی 27اگست سے پانچ براعظموں کے 21 ممالک کے 60 شہروں کا سفر کرے گی۔یہ پہلا موقع ہے کہ کرکٹ ورلڈ کپ کی ٹرافی ان ممالک میں بھی بھیجی جائے گی جو ورلڈ کپ میں حصہ نہیں لے رہے اور کرکٹ ورلڈ کپ ٹرافی اپنے دورے میں روایتی کرکٹ ممالک کے علاوہ پہلی بار 11 ایسے ممالک کا سفر بھی کرے گی، جہاں کرکٹ ابھی زیادہ مقبول نہیں ہوئی۔گلوبل ٹور کا مقصد پرستاروں کو کرکٹ سے قریب لانا اور انہیں ورلڈ کپ میں شرکت کا احساس دلانا ہے۔ نوماہ کے سفرکے دوران ورلڈ کپ ٹرافی ٹیسٹ ممالک کے ساتھ اومان، امریکہ، نیپال، روانڈا، نائیجیریا، فرانس، بیلجئم، ہالینڈ اور جرمنی جیسے غیر روایتی ممالک بھی جائے گی۔ ٹرافی کی نمائش تاریخی اورمشہور مقامات، سکول اور یونیورسٹیز میں بھی ہو گی جہاں شائقین کو ٹرافی کے ساتھ تصاویر بنانے کا موقع بھی ملے گا۔ ورلڈ کپ ٹرافی نوماہ کے عالمی ٹور کے بعد 19 فروری 2019ء کو انگلینڈ پہنچے گی،جبکہ پی سی بی کے ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنز ذاکر خان اور فاسٹ بولر محمد عرفان نے کہا ہے کہ آئی سی سی ورلڈ کپ 2019ء کی ٹرافی کا پاکستان پہنچنا ایک اعزاز کی بات ہے اور ان شاء اللہ پاکستان ٹیم بہترین پرفارمنس کا مظاہرہ کرتے ہوئے ورلڈ کپ جیتے گی۔قذافی سٹیڈیم لاہور میں ورلڈ کپ 2019ء کی ٹرافی کے ساتھ ورلڈ کپ 1992ء کی ٹرافی بھی رونمائی کے لئے رکھی گئی تھی ۔ذاکر خان نے کہا کہ پاکستان 1992ء ورلڈ کپ کا فاتح تھا اِس لئے ورلڈ کپ 2019ء کی ٹرافی کے ساتھ ورلڈ کپ 1992ء کی ٹرافی بھی رونمائی کے لئے رکھی گئی ہے تاکہ ہمارے کھلاڑیوں میں جیت کا اور جذبہ پیدا ہو اور ہم ورلڈ کپ 2019ء جیتیں۔ انہوں نے کہا کہ میں 1992ء ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کا حصہ نہیں تھا لیکن میری خواہش تھی کہ کاش وہ بھی ورلڈ کپ 1992ء کی پاکستانی ٹیم کا حصہ ہوتے اور اس ٹرافی کو تھامتے تاہم ان شاء اللہ ہماری ٹیم انگلینڈ میں 2019ء میں ہونے والا ورلڈ کپ بھی جیتے گی۔ فاسٹ بولر محمد عرفان نے کہاکہ پاکستان ٹیم نے انگلینڈ میں چیمپئنز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ بھی جیتا تھا اور ٹیم کی پرفارمنس میں کافی بہتری آئی ہے اور مجھے پوری امید ہے کہ ٹیم انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ کی فاتح ہوگی اور لاہور میں آنے والی ٹرافی کو جیت کر پاکستان لائے گی۔ محمد عرفان نے کہاکہ وہ بھرپو محنت کرتے ہوئے اپنی فٹنس اور فیلڈنگ پر زور دے رہے ہیں اور امید ہے کہ وہ ٹیم میں کم بیک کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ ٹرافی لے کر بس میں لاہور شہر کا چکر لگایا اور لوگ ورلڈ کپ کی ٹرافی دیکھ کر بہت پُرجوش تھے۔ 1992ء ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے رکن سابق ٹیسٹ کرکٹر مشتاق احمد کا کہنا تھاکہ92ء کی ٹرافی کو تھامنا کیریئر کا سب سے یادگار لمحہ تھا۔ اگلے سال ہونے والے ورلڈکپ کی ٹرافی کو ہاتھ میں پکڑنے کی بھی بہت خوشی ہو رہی ہے۔ اس ٹرافی کی پاکستان آمد کا مقصد میگا ایونٹ کے لئے سب میں جوش وخروش کو بڑھانا ہے۔ اس کے ساتھ پوری دُنیا میں پاکستان کا مثبت امیج مزید اُجاگر ہو گا۔انہوں نے کہا پاکستانی ٹیم یہ ٹرافی جیتنے کی مکمل اہلیت رکھتی ہے اور مجھے یقین ہے کہ سرفراز احمد اس ٹرافی کو ہمیشہ کے لئے پاکستان لانے میں ضرور سرخرو رہیں گے۔ میری نیک تمنائیں پوری قومی ٹیم کے لئے ہیں۔ قومی ٹیم نے انگلینڈ کی سرزمین پر جس طرح آئی سی سی ٹرافی جیتی اس طرح اب یہ ورلڈ کپ میں کامیابی پائے گی۔اس موقع پر طالبات نے ٹرافی کی آمد کو اپنے اور اپنی درس گاہ کے لئے ایک اعزاز قرار دیا۔ دوسری جانب پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز آج سے کھیلی جائے گی اور سیریز کے ذریعے دونوں ٹیموں کے پاس اپنی رینکنگ بنانے کا بہترین موقع ہے۔ا نٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی موجودہ رینکنگ میں آسٹریلیا 106 ریٹنگ پوائنٹس کے ساتھ تیسرے، جبکہ پاکستان 88پوائنٹس کے ساتھ ساتویں نمبر پر موجود ہے۔سیریز میں فتح کے ذریعے پاکستان رینکنگ میں برتری کے ساتھ ساتھ اپنے ریٹنگ پوائنٹس بھی بہتر کر سکتا ہے، جبکہ آسٹریلیا کے پاس بھی عالمی نمبر دو بننے کا موقع موجود ہے۔پاکستانی ٹیم سیریز میں2-0سے کلین سوئپ کرنے میں کامیاب رہتی ہے تو وہ 9پوائنٹس حاصل کر کے چھٹے نمبر پر موجود سری لنکا پر معمولی برتری کے ساتھ رینکنگ میں ایک درجہ بہتری حاصل کر لے گی، جبکہ آسٹریلیا کے پوائنٹس کم ہو کر 100رہ جائیں گے۔سیریز 1-0 سے جیتنے کی صورت میں پاکستان کے پوائنٹس 95 ہو جائیں گے اور آسٹریلیا کے پوائنٹس 102ہوں گے،جبکہ سیریز ڈرا ہونے کی صورت میں پاکستان کے پوائنٹس 90اور آسٹریلیا کے 105 ہو جائیں گے ،اگر آسٹریلیا سیریز 1-0 سے جیتنے میں کامیاب رہتا ہے تو پاکستان دو پوائنٹس گنوا بیٹھے گا اور آسٹریلیا ایک پوائنٹ حاصل کر کے عالمی نمبر دو بن جائے گا،جبکہ سیریز میں 2-0سے کامیابی کی بدولت آسٹریلیا کے پوائنٹس 109ہو جائیں گے اور پاکستان کے پوائنٹس کم ہو کر 84رہ جائیں گے۔دوسری جانب بھارت اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سیریز کے ذریعے ویسٹ انڈیز کی ٹیم اپنے ریٹنگ پوائنٹس میں بہتری لا سکتی ہے جو اس وقت77ہیں تاہم دو میچوں کی سیریز میں 2-0 کامیابی ان کے پوائنٹس کی تعداد 84 تک پہنچا دے گی، جبکہ بھارت عالمی نمبر ایک کے منصب سے محروم ہو سکتا ہے اور اس کے پوائنٹس کی تعداد 109ہو جائے گی، لیکن عالمی درجہ بندی کا انحصار پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان سیریز کے نتیجے پر ہو گا۔سیریز میں 2-0سے کامیابی عالمی نمبر ایک بھارت کی پوزیشن کو مزید مستحکم کرد گی اور ان کے ریٹنگ پوائنٹس 116ہو جائیں گے، جبکہ آسٹریلیا سے سیریزمیں ٹیم مینجمنٹ آسٹریلیا کے خلاف محمد حفیظ اور امام الحق کی اوپننگ جوڑی کو میدان میں اُتارنے پر غور کرنے لگی۔پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان2ٹیسٹ کی سیریز کا آغاز آج سے دبئی میں ہوگا، آل راؤنڈر محمد حفیظ ابتدائی اسکواڈ میں شامل نہ تھے، مگر سلیکٹرز نے اپنے سابقہ فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے انہیں یو اے ای بھیج دیا، انہوں نے ٹیم کو جوائن بھی کر لیا۔ سیریز میں امام الحق کے ساتھ حفیظ کو ہی بطور اوپنر میدان میں اُتارنے کی تجویز زیرغور ہے،اس صورت میں اظہر علی تیسرے، اسد شفیق چوتھے اور بابراعظم پانچویں نمبر پر بیٹنگ کریں گے،اس سے قبل رواں برس دورۂ برطانیہ میں امام الحق اور اظہر علی نے اوپننگ کی تھی، البتہ یہ جوڑی زیادہ کامیاب ثابت نہیں ہو سکی تھی، آئرش ٹیم کے اولین ٹیسٹ میں پاکستان کو 13اور 2رنز کا ہی آغاز مل سکا۔امام الحق نے دوسری اننگز میں 74 رنز بنائے، انگلینڈ سے لارڈز ٹیسٹ میں اوپنرز صرف 12اور 12 رنز ہی جوڑ سکے، اظہر علی نے پہلی باری میں ففٹی بنائی، لیڈز ٹیسٹ میں 0اور20رنز پر ہی گرین کیپس نے ابتدائی وکٹ گنوائی،یوں 6اننگز میں بہترین اوپننگ شراکت 20رنز کی تھی، اسی لئے ٹیم مینجمنٹ دیگر آپشنز دیکھنے پر مجبور ہوئی۔واضح رہے کہ 37سالہ محمد حفیظ2 سال سے زائد عرصے بعد ٹیسٹ میں حصہ لیں گے، آخری بار انہوں نے انگلینڈ کے خلاف برمنگھم ٹیسٹ میں حصہ لیا،مگر بطور اوپنر صفر اور2 رنز پر وکٹ گنوا دی تھی، وہ اب تک 50 ٹیسٹ میں 3452 رنز بنانے کے ساتھ 52 وکٹیں بھی لے چکے ہیں، جبکہ پاکستانی ٹیم دبئی کی سخت گرمی سے بھی پریشان ہے۔