سعودی عرب اور ایران کے درمیان کیا چل رہاہے ؟ وہ خبر آ گئی جس کا پوری مسلم دنیا بے صبری سے انتظار کر رہی تھی

سعودی عرب اور ایران کے درمیان کیا چل رہاہے ؟ وہ خبر آ گئی جس کا پوری مسلم دنیا ...
سعودی عرب اور ایران کے درمیان کیا چل رہاہے ؟ وہ خبر آ گئی جس کا پوری مسلم دنیا بے صبری سے انتظار کر رہی تھی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکی اخبار ’ نیویارک ٹائمز ‘ نے رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان لمبی کشیدگی کے بعد اب دونوں ممالک کے درمیان بالواسطہ طور پر ’ خاموش مذاکرات‘ کا آغا ز ہو گیاہے ۔ پاکستان اور عراق کے سینئر عہدیداروں نے بتایا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم سے کہا ہے کہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایران کے صدر سے بات کریں۔
امریکی اخبار ” نیویارک ٹائمز “ نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان مذاکرات اگرچہ بالواسطہ ہیں لیکن اسے ایک خوش آئند پیشرفت کہاجا رہاہے ، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری سے خطے پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔غیر ملکی اخبار کا اپنی رپورٹ میں کہناتھا کہ 14 ستمبر کو تیل تنصیبات پر حملوں کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف انکار کر دیا تھا جس پر سعود ی عرب ن مسئلہ کے حل کیلئے اپنی کوششوں کا آغاز کر دیا تھا ۔ممکن ہے کہ اس حل کے نتیجے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو تنہا کرنے کے لیے عرب ممالک کا اتحاد قائم کرنے کا منصوبہ ناکام ہو جائے۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ حال ہی میں پاکستان اور عراق کے سینئر عہدیداروں نے بتایا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم سے کہا ہے کہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایران کے صدر سے بات کریں۔ایران نے ایسی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پس پردہ یا کھل کر سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے امریکہ کے دورے سے قبل سعودی عرب کا مختصر دورہ کیا تھا جس دوران شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا تھا وہ جنگ سے بچنا چاہتے ہیں۔انہوں نے وزیراعظم کو اس معاملے میں شامل ہونے کے لیے کہا۔ اس کے بعد عمران خان نے اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کی تھی۔دوسری جانب عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے چند روز بعد ہی عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے بھی جدہ کا دورہ کیا تھا۔ سینئر عراقی عہدیدار کے مطابق شہزادہ محمد نے وزیراعظم عبدالہادی مہدی سے ایران کے ساتھ ثالثی کی بات کی جس پر عراق کی طرف سے تجویز دی گئی کہ وہ مذاکرات کے لیے بغداد کو ملاقات کا مرکز بنا سکتے ہیں۔
سعودی عرب کے دورے کے بعد عراقی وزیراعظم نے بغداد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور ایران نے مثبت رد عمل کا اظہار کیا ہے، ساتھ ہی یمن نے بھی اچھا ردعمل دکھایا ہے۔عادل عبدالمہدی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کوششوں کا بہتر نتیجہ نکلے گا۔ دوسری جانب ایران نے بھی اس خیال کی تائید کی ہے۔

مزید :

عرب دنیا -