کنٹرول لائن کی طرف لبریشن فرنٹ کا مارچ روک دیاگیا، جسکول میں دھرنا
مظفر آباد(ویب ڈیسک) جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے آزادی مارچ کو لائن آف کنٹرول عبور کرنے سے روک دیا گیا اور شرکاءنے جسکول کے مقام پردھرنا دے رکھا ہے اور نعرے لگائے۔مقامی انتظامیہ سے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد شرکاءنے آج (پیرکو) دوبارہ لائن آف کنٹرول جانے کا اعلان کیا ہے جبکہ کمشنر مظفر آباد کا کہنا ہے کہ سکیورٹی رسکے کی بنیاد پر انہیں آگے جانے نہیں دیا جا سکتا۔ تفصیلات کے مطابق جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے آزادی مارچ کو لائن آف کنٹرول عبور کرنے سے روک دیا گیا ،مقامی انتظامیہ نے چکوٹھی جانے والی مرکزی شاہرائے سرینگر کو جسکول کے مقام سے چھ کلومیٹر قبل پر کٹینیر اور خار دار تاریں لگا کر بند کیا ہے، جے کے ایل ایف کے کارکنان نے اب اس مقام پر دھرنا دے رکھا ہے۔مقامی انتظامیہ سے اب تک ہونے والے مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں اور جسکول کے مقام پر دھرنا جاری ہے۔ کمشنر مظفرآباد امتیاز چوہدری کے مطابق سکیورٹی رسکے کی بنیاد پر انہیں آگے جانے نہیں دیا جا سکتا۔مارچ میں لگ بھگ پانچ ہزار افراد موجود ہیں جن کو روکنے کے لیے پندرہ سو اہلکار تعینات ہیں۔ مارچ کے شرکا نے سابق چیئرمین جے کے ایل ایف امان اللہ خان اور موجودہ چیئرمین یسین ملک کی تصاویر بھی تھامی ہوئی تھیں اور ساتھ ہی کشمیر بنے گا خود مختار کے نعرے بھی بلند کیے۔علاوہ ازیں مارچ میں شریک افراد نے ایک بڑا بینر بھی تھاما ہوا تھا جس پر لکھا تھا اقوام متحدہ کشمیر کو آپ کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔کچھ شرکا کے ہاتھوں میں موجود پلے کارڈز پر درج تھا اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق رائے دہی دلانے کے لیے جموں و کشمیر کو کنٹرول سنبھالے۔مارچ کی سربراہی کرنے والے جے کے ایل ایف رہنما ڈاکٹر توقیر گیلانی کا کہنا ہے کہ یہ مارچ ایل او سی کی دوسری جانب رہنے والے ان کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہے جو ایک ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود انڈین فوج کے محاصرے میں ہیں۔مارچ کے شرکاءنے جسکول پہنچ کر شدید نعرے بازی کی اور آگے جانے کی کوشش کی تاہم انہیں اجازت نہیں دی گئی۔ آزادی مارچ کے شرکاءنے جسکول کے مقام پر ہی دھرنا دیا اور آج صبح دوبارہ لائن آف کنٹرول جانے کی کوشش کا اعلان کیا۔دوسری جانب آزادی مارچ کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کے لوگ اپنے کشمیری بھائیوں پر بھارتی جارحیت کے خلاف بھڑکے ہوئے ہیں اور کنٹرول لائن عبور کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے اپیل کہ کشمیری بھائی ایسانہ کریں، کنٹرول لائن عبور کرنے کا مطلب ایک نئے وار زون میں داخل ہونا ہوگا، اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر پر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔