وہ قبیلہ جس کا دنیا سے کوئی رابطہ نہیں، کپڑے کیا ہوتے ہیں؟ یہ بھی معلوم نہیں

وہ قبیلہ جس کا دنیا سے کوئی رابطہ نہیں، کپڑے کیا ہوتے ہیں؟ یہ بھی معلوم نہیں
وہ قبیلہ جس کا دنیا سے کوئی رابطہ نہیں، کپڑے کیا ہوتے ہیں؟ یہ بھی معلوم نہیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کے جنگلوں میں رہنے والے اب ایسے کم ہی قبیلے ہیں جن کا باقی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ ایمازون کے جنگلوں میں رہنے والا یہ قبیلہ ’نیکڈ اوکا‘ (Naked Auca)بھی انہی میں سے ایک ہے۔ 76سالہ امریکی مہم جو اور فوٹوگرافر ڈاکٹر جیک وہیلر 1960ءمیں 16سال کی عمر میں پہلی بار اس قبیلے سے ملے اور ان کی کچھ تصاویر بنائیں جو اب انہوں دنیا کے سامنے پیش کر دی ہیں جنہیں دیکھنے والا ہر شخص دنگ رہ گیا کہ کس طرح آج کے جدید دور میں بھی اس قبیلے کے لوگ ہمارے ہزاروں سال قدیم آباءکی سی زندگی گزار رہے ہیں۔ 
ڈاکٹر جیک کے مطابق یہ قبیلہ ایکواڈور کے برساتی جنگلوں میں رہائش پذیر ہے۔ ڈاکٹر جیک کے وہاں پہنچنے سے پہلے اس قبیلے کے لوگوں نے کوئی دھات، کاغذ اور کپڑا کبھی نہیں دیکھا تھا۔ ڈاکٹر جیک نے انہیں ماچس کی ڈبیا دکھائی جس پر وہ اچھل پڑے جیسے کوئی انتہائی انوکھی چیز ان کے سامنے آ گئی ہو۔ڈاکٹر جیک کا کہنا تھا کہ ”یہ لوگ درختوں سے حاصل کردہ فائبر سے ایک خاص قسم کا کپڑا خود بناتے تھے۔ یہ کپڑا خواتین محض اپنے بچے کو اپنے جسم کے ساتھ باندھنے کے لیے استعمال کرتی تھیں۔ اس کے علاوہ اس قبیلے میں کپڑے پہننے کا کوئی رواج نہیں تھا۔ چند مردوخواتین اس کپڑے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو اسی فائبر کی رسیوں سے باندھ کر اپنے اعضائے مخصوصہ کو چھپاتے تھے۔قبیلے کی خواتین میں لکڑیوں کے گول ٹکڑے اپنے کانوں کے چھید میں ڈال کر چھید کو بڑا کرنے کی روایت پائی جاتی ہے۔ ان کے کانوں کے چھید کئی کئی انچ چوڑے ہوتے ہیں اور یہ قبیلے کے لوگوں میں خوبصورتی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ 
ڈاکٹر جیک اس وقت ایک چھوٹے سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اس جگہ سے گزر رہے تھے کہ انہوں نے نیچے ان برہنہ لوگوں کو دیکھا اور ہیلی کاپٹر وہیں اتروا دیا۔ ڈاکٹر جیک کا کہنا تھا کہ جب ہیلی کاپٹر اترا تو یہ لوگ ڈر کر بھاگ گئے اور چھپ گئے۔ ہم ان کے لیے ایسے تھے جیسے کوئی خلائی مخلوق ہو۔ انہیں اپنے قریب لانے اور ان کا خوف دور کرنے میں ہمیں بہت وقت لگا اور پھر میری ان کے ساتھ دوستی ہو گئی۔ اس کے بعد ان سالوں میں میں کئی بار اس قبیلے کے پاس جا چکا ہوں۔میرے وہاں جانے سے پہلے اس قبیلے کے متعلق مشہور تھا کہ اس کے لوگ بیرونی لوگوں کو قریب نہیں آنے دیتے اور انہیں قتل کر دیتے ہیں۔ لائف میگزین میں ایک مشہور زمانہ رپورٹ شائع ہوئی تھی کہ کس طرح اس قبیلے کے لوگوں نے 1956ءمیں 5مسیحی مبلغوں کو قتل کر دیا تھا جو انہیں مسیحیت کی تبلیغ کرنے وہاں گئے تھے۔ مجھے بھی متنبہ کیا گیا تھا لیکن جب میں وہاں پہنچا تو یہ باتیں غلط ثابت ہوئیں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -