پنجاب کی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے  ڈسٹرکٹ سیکیورٹی کمیٹی کی سفارش پردی گئی سیکیورٹی واپس لے لی،علی موسیٰ گیلانی 

 پنجاب کی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے  ڈسٹرکٹ سیکیورٹی کمیٹی کی سفارش پردی گئی ...
 پنجاب کی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے  ڈسٹرکٹ سیکیورٹی کمیٹی کی سفارش پردی گئی سیکیورٹی واپس لے لی،علی موسیٰ گیلانی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان (ویب ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید علی موسیٰ گیلانی نے کہاہے کہ پنجاب کی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے  ڈسٹرکٹ سیکیورٹی کمیٹی کی سفارش پردی گئی سیکیورٹی واپس لے لی۔
اپنے بیان میں ان کاکہناتھاکہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھیوں کو یاد دلا دیں کہ پیپلز پارٹی کو پنجاب میں، خاص طور پر جنوبی پنجاب میں عوام کا مینڈیٹ حاصل ہے، یہ کسی انتظامی حکم سے مٹایا نہیں جا سکتا، ہم منتخب نمائندے اور یہ ہمارا آئینی حق ہے کہ ہم عوامی مسائل کو ضلعی اور صوبائی حکام کے سامنے رکھیں، پیپلز پارٹی کے اراکین کو خاموش یا پسِ پشت ڈالنے کی کوششیں صرف اُن لوگوں کی عدمِ تحفظ کو ظاہر کرتی ہیں جو اقتدار میں ہیں۔ 
ان کاکہناتھاکہ اگر مسلم لیگ (ن) یہ سمجھتی ہے کہ وہ ہمارے تعاون کے بغیر حکومت کر سکتی ہے، تو شوق سے آگے بڑھیں لیکننہ بلیک میل ہوں گے اور نہ ہی خاموش کرائے جا سکیں گے،ہماری اقدار اس چھوٹے پن تک گرنے کی اجازت نہیں دیتی جو اب ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ہمیں محترمہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو یہ یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ جب وہPDMتحریک کے دوران جلسے کر رہی تھیں، تو ہم ہی پیپلز پارٹی کے اراکین تھے جنہوں نے انہیں زمینی سطح پر منظم کرنے میں مدد دی،ہماری وابستگی ہمیشہ جمہوری تعاون کے ساتھ رہی ہے، تقسیم کے ساتھ نہیں، یہاں تک کہ پی ڈی ایم کے دوران، جب پی ٹی آئی کی حکومت تھی اور مجھے گرفتار کیا گیا تھا، تب بھی ہماری سیکیورٹی برقرار رہی،وہ بھی یہ سمجھتے تھے کہ یہ سیاست کا معاملہ نہیں بلکہ حفاظت کا ہے۔
رکن اسمبلی نے بتایاکہ میرے بھائی سید علی حیدر گیلانی کو طالبان نے اغوا کر لیا تھا، اس کے بعد 2013 میں حکومتِ پاکستان نے ہماری فیملی کو سیکیورٹی اہلکار فراہم کیے تھے۔ یہ کوئی مراعات نہیں تھیں بلکہ ڈسٹرکٹ سیکیورٹی کمیٹی کی سفارش پر ایک حفاظتی اقدام تھا، اب پنجاب کی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے یہ سیکیورٹی واپس لے لی ، تشویشناک بات اس اقدام کا حجم نہیں بلکہ اس کی چھوٹی سوچ ہے،یہ طرزِ عمل حکمرانی نہیں بلکہ ذاتی اور سیاسی عناد کی بو دیتا ہے۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -