مشرف کی جانب سے کشمیر کا ذ کی مؤثر اور بھرپور وکالت کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا، کسی قسم کی ترغیب اور دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے کشمیر پر فوکس کیا
مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:180
مشترکہ بیان برائے پریس منجانب 26اراکین لاہور ہائی کورٹ بار ایسوی ایشن
صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف نے اپنے حالیہ دورہ ئبھارت کے دوران مسئلہ کشمیر پر پوری پاکستانی قوم اور کشمیریوں کے جذبات و احساسات کی مؤثر اور جامع ترجمانی کرتے ہوئے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا ہے اور اس مسئلہ کو ہی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تمام مسائل کے حل کی جانب پہلی سیڑھی قرار دیا ہے۔ ہم اراکین ہائی کورٹ بار مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق حل کرنے کے دوٹوک،جرأت مندانہ اور دانشمندانہ مؤقف کو سراہتے ہیں۔ ریاست جموں و کشمیر کے مسئلہ پر 1948ء میں پہلی پاک، بھارت جنگ کے بعد اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے پیدائشی حق، حق خودارادیت اور استصواب رائے کا حق تسلیم کیا تھااور اس وقت کے بھارتی وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے کشمیر میں رائے شماری کروانے کا وعدہ کیا تھا بعدازاں 54 سال تک بھارتی حکمرانوں کی وعدہ خلافیوں اورکہہ مکرنیوں کے بعد پہلی مرتبہ بھارت کی سرزمین پر صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کی جانب سے کشمیر کا ذ کی مؤثر اور بھرپور وکالت کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا ہے انہوں نے کسی بھی مرحلہ پر پاکستان کے عوام کے جذبات کو بھارت کے میڈیا یا حکمرانوں تک پہنچانے میں کسی کمزوری کامظاہرہ نہیں کیا اور کسی قسم کی ترغیب اور دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے کشمیر پر فوکس کیا ہے اور مشکل حالات میں استقامت اور جرأت کا مظاہرہ کیا ہے۔ جس پر جنرل پرویزمشرف کو پوری قوم کی جانب سے داد و تحسین ملی ہے۔
ہم اراکین لاہور ہائی کورٹ بار صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ جمہوریت کی بحالی کے لیے سپریم کورٹ پاکستان کی دی گئی ڈیڈ لائن کا احترام کرنے کے پابند رہیں گے اور داخلی طور پر زندگی کے تمام شعبہ جات سے کرپشن کلچر کے خاتمہ کے لیے موجودہ احتساب کو ایک کڑے احتساب کی شکل دیں گے۔ ڈوبی ہوئی معیشت کی بحالی کے لیے تمام تر قومی وسائل کے بہترین استعمال کے اپنے عزم کو بروئے کار لائیں گے۔ مسئلہ کشمیر کو بھارت کی پیدا کردہ تاریکی سے نکالنے اور دنیا کی نظروں میں بھارت کا اصل چہرہ دکھانے میں کامیاب ہونگے اور کشمیر کے مسئلہ کو بنیادی تنازعہ اور اس کے حل کو ٹائم فریم ورک میں داخل کئے جانے کے مؤقف پر قائم رہیں گے۔
اندریں حالات صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف پر پاکستانی قوم کا اعتماد بڑھا ہے وہ ایسے نڈر لیڈر کے طور پر سامنے آئے ہیں جو پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرنے کی جرأت و بصیرت اور صلاحیت رکھتے ہیں قوم ان کی مدبرانہ صلاحیتوں سے امید رکھتی ہے کہ وہ قومی زندگی کے تمام تر شعبہ جات میں پائی جانے والی خرابیوں کو دور کرنے کے لیے عوامی مفاد میں دوررس اقدامات کریں گے اور وطن عزیز میں جلد از جلد مکمل جمہوریت بحال کرنے کے شیڈول کا اعلان کریں گے۔
رانا امیر احمد خاں ایڈووکیٹ ہائی کورٹ
14 نابھہ روڈ، لاہور
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
