سپریم کورٹ کا وفاق کے زیر انتظام ہسپتالوں میں سربراہان کی فوری تقرری کا حکم

سپریم کورٹ کا وفاق کے زیر انتظام ہسپتالوں میں سربراہان کی فوری تقرری کا حکم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(آن لائن)عدالت عظمیٰ نے وفاق کے زیر انتظام چلنے والے ہسپتالوں میں تقرریوں بارے قواعد و ضوابط مرتب کرنے اور ان کے تحت سربراہ مقرر کرنے کا حکم دیدیا جبکہ جسٹس امیرہانی مسلم نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ حکومت آئے روز نئے ہسپتالوں کے بنانے کے اعلانات کرتی پھر رہی ہے پہلے سے موجود ہ ہسپتالوں کی حالت تو ٹھیک کرلیں جہاں لوگوں کی زندگی پر بنی ہوئی ہے۔منگل کو جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے پولی کلینک، پمز ہسپتال، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلی ٹیٹو میڈیسن(این آئی آر ایم) اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ہسپتال میں مبینہ کرپشن کیس کی سماعت شروع کی تو اس دوران درخواست گزار نے عدالت عظمیٰ کے روبرو موقف اختیار کیا کہ کسی بھی وفاقی ہسپتال کا مستقل سربراہ مقرر نہیں اور ہسپتالوں میں موجود لیبارٹریز کی مشینری عوام کے لئے 24 گھنٹے استعمال نہیں ہوتی جس پر پمز اسپتال کے منتظم نے مؤقف پیش کیا کہ عملے کی کمی کے باعث لیبارٹری مشینیں 24 گھنٹے استعمال نہیں ہوسکتیں۔اس پر جسٹس امیر ہانی نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں جو رپورٹ پیش کی گئی اس میں کہا گیا ہے کہ پمز اسپتال کے تمام وینٹی لیٹر فعال ہیں ایسی جھوٹی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کسی کو خوف بھی نہیں آتا ، ہسپتال میں کرپشن کا مقدمہ بہت پہلے سے درج ہوجانا چاہئے تھا۔جوائنٹ سیکرٹری کیڈ نے عدالت کو بتایا کہ قواعد نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتالوں کے مستقل سربراہ مقرر نہیں کئے گئے جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ حکومت آئے روز نئے ہسپتالوں کے بنانے کے اعلانات کرتی ہے پہلے سے موجود ہسپتالوں کی حالت تو ٹھیک کرلیں، لوگوں کی زندگی پر بنی ہوئی ہے اور آپ نے اب تک قواعد نہیں بنائے آپ نے ریاست کے اندر ریاست بنارکھی ہے۔عدالت نے حکم دیا کہ 2 ہفتوں میں تمام سرکاری اسپتالوں کے سربراہان کے تقرر کے قواعد و ضوابط مرتب کئے جائیں اور اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر خود پیش ہوکر قواعد و ضوابط کی رپورٹ پیش کریں۔ جبکہ قواعد مرتب کرکے اسپتالوں کے سربراہوں کو فوری تقرر کیا جائے اور اگر اسٹاف کی کمی ہے تو بھرتیوں کا عمل بھی جلد مکمل کریں اگر قواعد نہ بنائے گئے تو سیکرٹری کیڈ اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کارروائی ہوگی۔

مزید :

صفحہ اول -