محمود اچکزئی نے ایجنسیوں پر غلط تنقید کی،سیکیورٹی معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے،فوج کے ساتھ پولیس کو بھی یاد رکھا جائے: چودھری نثار

محمود اچکزئی نے ایجنسیوں پر غلط تنقید کی،سیکیورٹی معاملات پر سیاست نہیں ...
محمود اچکزئی نے ایجنسیوں پر غلط تنقید کی،سیکیورٹی معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے،فوج کے ساتھ پولیس کو بھی یاد رکھا جائے: چودھری نثار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ محمود اچکزئی نے ایجنسیوں پر غلط تنقید کی سیکیورٹی معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، میں نے کوئٹہ جانا تھا لیکن وزیر اعظم نے بلا لیا،فوج کے ساتھ پولیس کو بھی یاد رکھا جائے۔
جیو نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےوفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سیکیورٹی معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، میں نے کوئٹہ جانا تھا لیکن وزیر اعظم نے بلا لیا،یہ موقع فوٹو کھنچوانے کا نہیں جان بچانے کا ہوتا ہے،اس اجلاس میں بات اٹھاو¿ں گا جہاں وزیر اعظم اورآرمی چیف ہوں گے،قومی موقف سامنے رکھ کر تجزیہ کریں تو پتا لگتا ہے بہتری آئی ہے، ہمارے آنے سے پہلے کوئی پالیسی کوئی سوچ نہیں تھی،انہوں نے کہا ہے کہ جون 2013میں پانچ سے چھ دھماکے روزانہ ہوتے تھے،ہماری حکومت آنے کے بعد تفصیلات دیکھیں تو بہتری آئی ہے۔

کراچی میں میڈیا ہاﺅسز کی سیکیورٹی کیلئے فریم ورک کی تیاری جاری، سندھ حکومت کیساتھ مل کر عملی جامہ پہنائیں گے: وزیر داخلہ
انہوں نے کہا ہے کہ اے پی ایس پر حملے کے بعد نیشنل ایکشن پلان 5 دن میں بنا، تمام جماعتوں کے اتفاق سے آپریشن شروع ہوا،آپریشن مخالف جماعتوں س اتفاق ہواوہ حمایت نہیں تومخالفت بھی نہیں کرینگی،فوجیوں سے مذاکرات پہلے بھی ہوتے تھے، پہلی مرتبہ سویلین قیادت سے مذاکرات کیے۔
انہوں نے کہا ہے کہ تینوں جماعتوں کے تحفظات جائز تھے کیونکہ وہ سب سے زیادہ نشانہ بنیں، ڈائیلاگ پرپیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، اے این پی کو تحفظات تھے، یہ کہناغلط ہے کہ فوج نیشنل ایکشن پلان پرعمل کررہی ہے حکومت نہیں،قیادت کے فیصلے پرمیں آپریشن مخالف جماعتوں سے خاموشی سے ملا، جب ہمارے پاس شواہد آئے تو فیصلہ کیا کہ آپریشن کے سوا کوئی راستہ نہیں،اپریل 2014 میں عسکری، سول قیادت نے آپریشن سے متعلق اجلاس شروع کیے،ہم نے دیکھا کہ ڈبل گیم چل رہا ہے۔
ضرب عضب فوج کی ذمے داری تھی جو نیشنل ایکشن پلان سے چل رہی ہے، نیشنل ایکشن پلان ایک سویلین ایکشن پلان ہے،کہا جاتا ہے کہ فوج والا پارٹ ٹھیک ہے، سیاست میںاصول پر رہنا محمود اچکزئی سے سیکھا ہے،کبھی کسی غلطی کو میں نے لیک نہیں کیا،مردان میں کوشش کی گئی تنقید کروں لیکن میں نے نہیں کی، ومیں کہتا ہوں کہ ایک بھی واقعہ نہیں ہونا چاہیے، پچاس سال یہ جنگ جاری نہیں رہے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ دو ہزار واقعات سے کم ہو کر دو سو ہوگئے ہیں،اگر ہم نے جنگ جیتنی ہے تو یہ نہیں کرنا۔

Exide، پاکستان کا وہ برانڈ جس کی بیٹریاں دفاعی ادارے بھی استعمال کرتے ہیں کیونکہ ۔ ۔۔
انہوں نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا اور سندھ کی حکومتیں میرے خلاف ہیں،محمود اچکزئی نے ایجنسیوں پر غلط تنقید کی،بلوچستان میں ان کی پارٹی بھی حکومت میں شامل ہے ان سے بھی کوئٹہ سانحہ بارے پوچھا جائے،دہشتگردی روکنا حکومت اور اداروں کی ذمہ داری ہے،فوج کے ساتھ پولیس کو بھی نہ بھولیں،جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہمیں ابھی بہت کام کرنا ہے،آپریشن ضرب عضب میں پانچ سو جوان شہید ہوئے ہیں۔
پرویز مشرف دور میں جعلی کارڈز بلاک نہیں ہوئے،موجودہ حکومت نے ڈیڑھ لاکھ جعلی شناختی کارڈز کو بلاک کیا ہے۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -