الطاف کی نفرت انگیز تقاریر، تحقیقات کیلئے برطانیہ نے پاکستان سے مدد مانگ لی
لندن 228 اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک 228 نیوز ایجنسیاں) برطانیہ کی کراؤن پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) نے متحدہ قومی موومنٹ لندن کے بانی الطاف حسین کی نفرت انگیز تقاریر کی تحقیقات کے لیے پاکستان کی مدد طلب کرلی ہے۔ میڈیا رپو رٹس کے مطابق برطانوی انتظامیہ الطاف حسین کی 11 مارچ 2015 ء اور 22 اگست 2016 ء کی تقاریر کے نتیجے میں سامنے آنے والے اشعال انگیزی کے واقعات پر غور کررہی ہے۔برطانیہ کی جانب سے الطاف حسین پر اشتعال انگیزی کو ہوا دینے، برطانیہ سے باہر افراد کو دہشت گردی پر اکسانے اور دہشت گردی کی حوصلہ افزائی جیسے الزامات عائد کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔بانی ایم کیو ایم کے خلاف زیر غور دیگر الزامات میں جان بوجھ کر جرم کے لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی اور مدد کرنا شامل ہے،یہ مختلف جرائم دہشت گردی ایکٹ، سیریس کرائم ایکٹ، اور پبلک آرڈر ایکٹ کے زمرے میں آتے ہیں۔اس حوالے سے جب ایم کیو ایم کا ردعمل لینے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے تبصرے سے انکار کردیا۔واضح رہے کہ رواں سال 8 اگست کو پاکستان کو بھیجی جانے والی برطانوی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح 22 اگست 2016 ء کی تقریر کے بعد الطاف حسین کے کراچی میں موجود حمایتی طیش میں آگئے۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ’ایسا محسوس ہوا ہے کہ تقریر کے اختتام پر الطاف حسین حاضرین کو آگے بڑھنے اور مقامی میڈیا سٹیشنز پر حملے کی حوصلہ افزائی کررہے تھے‘۔سی پی ایس کے مطابق مظاہرین نے ایک نجی ٹی وی کے آ فس پر حملہ کردیا ’اشتعال انگیزی کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے‘۔ دستاویز میں ہلاک ہونے والے شخص کا نام عارف سعید بتایا گیا ہے۔22 اگست کی تقریر میں الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ’پاکستان دنیا بھر کے لیے دردِ سر اور دنیا بھر میں دہشت گردی کا مرکز ہے، کون کہتا ہے پاکستان زندہ باد‘۔الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ’تو آج آپ نجی ٹی وی چینلز جائیں اور کل رینجرز کے سامنے کے لیے خود کو تازہ دم کریں جبکہ کل ہم سندھ حکومت کی عمارت جسے سندھ سیکریٹریٹ کہا جاتا ہے اسے لاک ڈاؤن کردیں گے‘۔سی پی ایس کی اس دستاویز میں رینجرز کے نائن زیرو پر چھاپے کے بعد 11 مارچ 2015 کو کی گئی غیر معروف تقریر کا حوالہ بھی شامل ہے۔دستاویز کے مطابق رینجرز کے چھاپے کے بعد الطاف حسین نے ایک نجی ٹی وی کو لائیو انٹرویو دیا، اس انٹرویو کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق الطاف حسین نے چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے چھاپے کے دوران ایم کیو ایم کارکن وقاص شاہ کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا تھا۔ دریں اثنااسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اشتعال انگیز تقاریر کیس میں بانی ایم کیو ایم کو اشتہاری قرار دے دیا اور ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے ہیں۔اشتعال انگیز تقاریر کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے کی۔عدالت نے بانی ایم کیو ایم کوایک بار پھر اشتہاری قرار دیا اور ان ے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔عدالت کی جانب سے دائمی وارنٹ کے بعد فائل داخل دفتر کردی گئی جس کے بعد اب ملزم کی گرفتاری پر کیس کی سماعت ہوگی۔بانی ایم کیوایم کو پانچویں بار اشتہاری قرار دیا گیا ہے اس سے قبل وہ گولڑہ سیکریٹریٹ، بارہ کہو او کوہسار تھانوں میں درج مقدمات میں اشتہاری ہیں۔
بانی ایم کیو ایم