وزیر اعلیٰ نے صوبے کی تمام مساجد کیلئے تربیت یافتہ اساتذہ بھرتی کرنیکا کا عندیا دیدیا

وزیر اعلیٰ نے صوبے کی تمام مساجد کیلئے تربیت یافتہ اساتذہ بھرتی کرنیکا کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور(سٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے صوبے کی تمام مساجد کے لئے تربیت یافتہ اساتذہ بھرتی کرنے کا عندیا دیا ہے۔ انہوں نے محکمہ اوقاف کو ہدایت کی کہ وہ صوبے کی تمام مساجد کے صحیح اعداد و شمار جمع کریں تاکہ ان کی اصل ضروریات کو مدنظر رکھا جائے اور مراحلہ وار تنخو دارا اور تربیت یافتہ اساتذہ مساجد کو فراہم کئے جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت صوبے بھر میں تمام ڈویژنل کی سطح پر ثقافتی مراکزکے قیام پربھی سنجیدگی سے غورکر رہی ہے۔وہ وزیر اعلی سیکریٹریٹ پشاور میں ایک پریزنٹیشن کے شرکاء سے بات چیت کر رہے تھے۔ احسان غنی، نیشنل کوآرڈینیٹرNACTAنے انتہا پسندی کے خاتمے اوراس سلسلے میں صوبوں کے کرداراورضروری اقدامات پر روشنی ڈالی۔قائمقام چیف سکریٹری اعظم خان، آئی جی پی صلاح الدین محسود، انتظامی سیکریٹری ہوم، قانون، ابتدائی اور ثانوی و اعلی تعلیم، لوکل گورنمنٹ، اوقاف ، اطلاعات، ثقافت، آئی جی جیلخانہ جات نے اجلاس میں شرکت کی۔بریفنگ میں پاکستان کا بین الاقوامی سطح پر اچھا امیج پیدا کرنے میں تعلیم اوردیگر اہم شعبوں کی اہمیت اُجاگر کی گئی تاکہ نوجوان اس سلسلے میں اپنا موثر کردار ادا کر سکیں اور ساتھ ہی ساتھ ملک کے بارے میں غلط تصورات کو تبدیل کیا جا سکے اور نوجوانوں میں حب الوطنی کا شعور اُجاگر کیا جا سکے۔وزیر اعلی نے شرکاء کوانتہا پسندی، دہشت گردی اورصوبے سے جرائم کی شرح میں خاطر خوا ہ کمی کے سلسلے میں حکومتی کاؤشوں بالخصوص افواج پاکستان کی بے پناہ قربانیوں سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ انتہائی پسندی کے رجحانات سے نبرآزما ہونے کیلئے ہمیں ہمہ جہتی منصوبہ بندی کرنی ہوگی جن میں شعبہ تعلیم میں اصلاحات، غربت میں کمی لانے، بے روزگاروں کوروزگار کی فراہمی،انصاف کی بلا امتیاز فراہمی ،عوام اور حکمرانوں کے درمیان اعتماد کے فقدان کے خاتمے جیسے اقدامات شامل ہیں۔پرویز خٹک نے صوبہ خیبر پختونخوا کے بارے میں غلط رائے اور تصور پرتاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے صوبے کی صورتحال دوسرے صوبوں سے کہیں بہتر ہے تاہم ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہیں تاکہ سرمایہ کار بلا خوف وخطر صوبہ خیبر پختونخوا میں سرمایہ کاری کر سکیں۔یہ تصورات ماضی کے تجربات سے جنم لیتے ہیں اور اس کو ختم کرنے کیلئے ہمیں نظر آنے والے اقدامات اور اعتماد کی بحالی کیلئے کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت عموماً خیبر پختونخوا میں سرمایہ کاری کیلئے بیرونی سرمایہ کاروں کواین او سی جاری نہیں کرتی جس کی وجہ سے ایم او یوز معاہدوں تک محدود ہو جاتے ہیں۔یہ ایک غیر منصفانہ رویہ ہے اور اس سے غلط تصورات جنم لیتے ہیں۔سی پیک کے تناطر میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس بڑے منصوبے سے بیرونی سرمایہ کار صوبے کا رخ کریں گے کیونکہ ہمارا صوبہ جغرافیائی لحاظ سے پرکشش اہمیت کا حامل ہے۔ایک مخصوص لابی بد قسمتی سے سرمایہ کاروں کی راہ میں روڑے اٹکا ررہی ہے اور مرکزی حکومت بھی بیرونی سرمایہ کاروں کو این او سی نہیں دے رہی۔ہم پاکستان کا حصہ ہیں اور این او سی جاری نہ کرنا اس بات کو تقویت دیتی ہے کہ ہمیں جان بوجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔اس سلسلے میں انہوں نے متعلقہ فورمز پر بھی اپنی خدشات کا اظہار کیا ہے اور اس کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔وزیراعلیٰ نے صوبے کی پولیس فورس کو بھی خراج تحسین پیش کیا بالخصوص سیاحوں کو تحفظ فراہم کرنے میں پولیس کے کردار کو سراہا جنہوں نے صوبے کے سیاحتی مقامات ہزارہ، ملاکنڈ اور سوات کا دورہ کیا۔انہوں نے یکساں نظام تعلیم رائج کرنے پر بھی زور دیا اور کہا کہ موجودہ سسٹم تین مختلف طبقات کو جنم دیتا ہے جو سماجی،نظریاتی اور معاشی طور پرایک دوسرے سے الگ تھلگ ہیں۔یہی وجہ ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے پہل کرتے ہوئے شروع ہی سے انگلش کو متعارف کرایا اوراعلیٰ ثانوی سطح تک قرآن اور اس کے ترجمہ کو لازمی قرار دیا۔ہم یکساں نصاب تعلیم پر یقین رکھتے ہیں اور اس کی ہم نے بنیاد رکھ دی ہے کیونکہ تعلیم ہی ترقی کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔انہوں نے نجی اور سرکاری دونوں سکولوں کا معیار بلند کرنے کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ ہمیں وہ تمام اقدامات کرنے ہوں گے جس سے قومی یکجہتی اور حب الوطنی فروغ پاتی ہے ملک کو چلانے والے کیلئے ضروری ہے کہ وہ بڑے اقدامات سمیت لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے ، اُن میں کشادہ دلی اور قومیت کا جذبہ پیدا کرنے کیلئے نہ صرف اقدامات کرنے ہوں گے بلکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کرنی ہو گی اور اس رویے اور رجحان کی ملک کو آج جتنی ضرورت ہے پہلے کبھی نہیں تھی۔
<><><><><><><><>
خیبر پختونخوا کابینہ کا ایک اجلاس آج وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت کیبنٹ روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوااور اہم فیصلے کئے گئے۔آٹئم نمبر۔1*صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا کمیشن برائے اقلیتی امورکے غیر سرکاری ممبران کیلئے ٹی او آرز ToRs بنانے کیلئے رولز 2017ء کی منظوری دیدی ہے۔کمیشن کے پرائیویٹ ممبران کیلئے ایک سرچ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس کے چیئرمین سیکرٹری اوقاف و اقلیتی امور ہوں گے جبکہ ممبران میں محکمہ خزانہ، منصوبہ بندی و ترقیات اور اسٹبلشمنٹ کے نمائندے شامل ہوں گے۔ *یہ کمیٹی امیدواروں کے کوائف وغیرہ کی جانچ پڑتال کرے گی اور پرائیویٹ ممبران کی نامزدگی کیلئے حکومت کو سفارشات مرتب کرے گی۔آٹئم نمبر۔2*6فروری2017 ء کی کابینہ اجلاس کی روداد کے تحت فارسٹری انوائرمنٹ اینڈ وائلڈ لائف کے سلسلے میں بلین ٹریز سونامی کیلئے حاصل کئے گئے قرضوں کی واپسی کی تجاویز پر کابینہ نے منظوری دیدی جس کے تحت 4 ارب روپے کا قرضہ تین سال میں واپس کیا جائیگا۔آٹئم نمبر۔3*صوبائی کابینہ نے محکمہ جنگلات ،ماحولیات و جنگلی حیات کی موسمیاتی تبدیلی کی صوبائی پالیسی کی منظوری دیدی ہے۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ اس پالیسی کی خوبیوں اور چیدہ چیدہ خدوخال کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کیلئے میڈیا میں بھر پور تشہیر کی جائے۔یہ پالیسی قومی موسمیاتی تبدیلی پالیسی 2012ء کی روشنی میں تیار کی گئی ہے۔اس پالیسی کا مقصد موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی ومضر اثرات سے خیبر پختونخوا کو محفوظ بنانا، پانی ، خوراک اور توانائی کا تحفظ یقینی بناناوغیرہ شامل ہیں۔آٹئم نمبر۔4*صوبائی کابینہ نے محکمہ بلدیات کے ایکٹ میں چوتھے ترمیمی بل2017ء کی روشنی میں تیار کردہ تجاویز سے اتفاق کیا۔آٹئم نمبر۔5*وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ محکمہ بلدیات ضلع کوہستان کیلئے ترامیم کے حوالے سے کیس اگلے اسمبلی سیشن میں بھجوائیں۔آٹئم نمبر۔6*صوبائی کابینہ نے پی ڈی اے ایکٹ کے سلسلے میں محکمہ بلدیات کی تجاویز کی منظوری دیدی۔آٹئم نمبر۔7*کابینہ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013ء مین لوکل ایریا ایکٹ2017ء کے سلسلے میں ترامیم کیلئے محکمہ بلدیات کی تجاویز سے اتفاق کیا۔آٹئم نمبر۔8*وزیراعلیٰ نے سینئر ایگزیکٹیو الاؤنس کے سلسلے میں پورے خیبر پختونخوا کے تمام صوبائی محکموں کے ملازمین کی اپ گریڈیشن اورسروس سٹرکچر کیلئے ایک ماہ کے اندر قابل عمل تجاویزتیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔آٹئم نمبر۔9*صوبائی کابینہ نے پبلک سروس کمیشن کو مستحکم کرنے کیلئے محکمہ اسٹبلشمنٹ کی تجاویز پر مبنی رپورٹ کا بھی جائزہ لیا اور اس سلسلے میں مختلف تجاویز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔آٹئم نمبر۔10* ایم ڈی خیبر بینک سے متعلق وزیراعلیٰ اور کابینہ نے متعلقہ ایکٹ کے تحت اپنے اختیارات استعمال کرنے اور ایم ڈی کی برطرفی کیلئے قانون کے تحت نوٹس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔آٹئم نمبر۔11*وزیراعلیٰ نے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کو سوات ایکسپریس وے کی تعمیر کے سلسلے میں ساڑھے پانچ ارب روپے کے ایکویٹی فنڈ ہر صورت تعمیراتی کمپنی کو فراہم کرنے کی ہدایت کی تاکہ منصوبہ جلد مکمل ہو۔آٹئم نمبر۔12*صوبائی کابینہ نے محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن کی پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ(PRAL) کے ساتھ سیس کی وصولی کے سلسلے میں معاہدے میں مزید پانچ سال کی توسیع /تجدید کی منظوری دیدی ہے۔واضح رہے کہ صوبائی حکومت فنانس بل2013کے تحت سیس کی وصولی کرتی ہے تاہم بوجوہ اس کی وصولی 25مئی2016ء سے قابل عمل نہ ہو سکی۔PRAL فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا ماتحت ادارہ ہے جو صوبے کو سیس کی وصولی میںآئی ٹی کی خدمات فراہم کرتی ہے تاہم اس معاہدے کی مدت معیاد ختم ہو چکی تھی جس میں توسیع ضروری تھی ۔محکمہ کی جانب سے اس سلسلے میں پیش کردہ تجاویز کی آج صوبائی کابینہ نے منظوری دیدی۔آٹئم نمبر۔13*صوبائی کابینہ نے ڈائریکٹوریٹ آف آئی ٹی کی خیبر پختونخوا آئی ٹی بورڈ میں انضمام اورتشکیل نو کی منظوری دیدی ہے جس کا مقصد پرائیویٹ کمپنیوں کوآٹی کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کیلئے راغب کرنا ہے۔تاہم اس کیلئے قوانین میں ضروری ترامیم ناگزیر تھی جس کیلئے اسے کابینہ کے غور و خوض کیلئے پیش کیا گیا۔کابینہ نے خیبر پختونخوا اسٹبلشمنٹ آف ٹیکنالوجی بورڈ ترمیمی آرڈیننس2017ء کی منظوری بھی دیدی۔
><><>