6ستمبر کا دن پاکستانیوں کی رگوں میں لہو کو گرما دیتا ہے، ڈاکٹر محمد سرور
ڈیرہ اسماعیل خان (بیورورپورٹ)گومل یو نیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سرور نے کہا ہے کہ چھ ستمبر کا دن پاکستانیوں کی رگوں میں لہو کو گرما دیتا ہے اوراس دن ہونے والی تقریبات بھی اپنے شہیدوں سے ایفائے عہد کے لئے منعقد کی جاتی ہیں ان خیالات انہوں نے گومل یو نیورسٹی میں یوم دفاع پاکستان یوم شہدا کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کیا گومل یونیورسٹی کے رجسٹرار دل نواز خان۔ ڈین آف سائنسز پروفیسر ڈاکٹر حلیم شاہ۔ڈائریکٹر گریجویٹ سٹڈیز اینڈ ریسرچ پروفیسر ڈاکٹر شادی اللہ خان۔ انچارج ڈین فیکلٹی آف فارمیسی پروفیسر ڈاکٹر ملک ستار بخش اعوان۔ انچارج ڈین فیکلٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز ڈاکٹر شکیب اللہ خان۔ ڈائریکٹر فنانس اقبال اعوان کے علاوہ تمام تعلیمی اور انتظامی شعبہ جات کے سربراہان اور طلبا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز شعبہ فارمیسی کے طالب علم صالح عبداللہ نے تلاوت قرآن پاک سے کیا جبکہ طالبہ ثا نیہ رضا نے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی۔تقریب سے سٹی کیمپس کے کوآرڈینیٹر پروفیسر ڈاکٹر حافظ صلاح ا لدین نے اسلام میں شہادت کی اہمیت کے موضوع پر خصوصی مقالہ پیش کیا تقریب سے ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیئر ، انچارج ڈین فیکلٹی آف فارمیسی پروفیسر ڈاکٹر ملک ستار بخش اعوان، طلبہ وردا وفا، شایان حسن، عامر مختارنے بھی خطاب کیا جبکہ سٹیج سیکریٹری کے فرائض میڈم شہلا شیخ نے ادا کئے، مقررین نے کہا کہ آج کا دن ان شہیدوں، غازیوں اور ان ماؤں ، بہنوں، بیٹیوں اور بیوؤں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے جنہوں نے اپنے جگر کے ٹکڑوں کو اس جنگ میں حصہ لینے کیلئے بھیجا اور آج ایک عزم کرنے کا بھی دن ہے کہ ہم رہیں یا نہ رہیں ، دشمن کو کبھی ہماری ارض پاک کی طرف میلی آنکھ ڈالنے کی بھی ہمت نہ ہو، انہوں نے کہا کہ قوموں اورملکوں کی تاریخ میں کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جو عام ایام کے برعکس بڑی قربانی مانگتے ہیں، یہ دن اپنی مٹی کے فرزندوں سے وطن کی حفاظت کے لئے تن من دھن کی قربانی کا تقاضا کرتے ہیں، ماں سے ان کے جگر گوشے اور بوڑھے باپوں سے ان کی زندگی کا آخری سہارا قربان کرنے کامطالبہ کرتے ہیں۔قربانی کی لازوال داستانیں رقم ہوتی ہیں، سروں پر کفن باندھ کر سرفروشان وطن رزمگاہ حق و باطل کا رخ کرتے ہیں ،آزادی کو اپنی جان و مال پر ترجیح دے کر دیوانہ وار لڑتے ہیں، کچھ جام شہادت نوش کر کے امر ہو جاتے ہیں اور کچھ غازی بن کر سرخرو ہوتے ہیں۔ تب جا کر کہیں وطن اپنی آزادی، وقار اور علیحدہ تشخص برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ایسا ہی ایک دن وطن عزیز پاکستان پر بھی آیا جب بھارت نے چھ ستمبر 1965کو پاکستان پر شب خون مارا، بھارتی جرنیلوں کا خیال تھا کہ وہ راتوں رات پاکستان کے اہم علاقوں پر قبضہ کر لیں گے اور ناشتہ لاہور جیم خانہ میں کریں گے لیکن انہیں پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور پاکستانی قوم کے جذبے کا درست اندازہ نہیں تھا ۔ افواج پاکستان اور عوام نے مل کر دیوانہ وار دشمن کا مقابلہ کیا اورسروں پر کفن باندھ کر دشمن کے مد مقابل ڈٹ گئے اور دشمن کے عزائم کو مٹی میں ملا دیا، انہوں نے کہا کہ ایثار و قربانی کا جذبہ خصائص انسانی کا اعلی ترین وصف ہے اور اسلام کا طرہ امتیاز بھی ۔ صبر ، احسان ، صدقہ ، خیرات ، قربانی ، ایثار ، جہاد فی سبیل اللہ یہ وہ اعمال صالحہ ہیں جنہیں بجا طور پر مذہب اسلام کی اساس اور دین محمدی کا اثاثہ کہا جاسکتا ہے ۔