مذہبی روا داری لازم، فرقہ واریت کے خلاف کارروائی

مذہبی روا داری لازم، فرقہ واریت کے خلاف کارروائی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے یقین دلایا ہے کہ حکومت ملک میں مذہبی رواداری کو متاثر کرنے والے  اور فرقہ واریت میں ملوث افراد کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کرے گی اور اب تک ایسا ہی کیا ہے۔گورنر پنجاب سے علماء کونسل پاکستان کے چوبیس رکنی وفد نے مولانا طاہر اشرفی اور مولانا عبدالخبیر آزاد کی قیادت میں ملاقات کی۔ علماء میں تمام مسالک کے قائدین موجود تھے۔ گورنر سرور نے علماء کرام سے کہا کہ ہم سب کو متحد ہو کر ان تمام عناصر کے خلاف صف آرا ہونا چاہئے، جو فرقہ واریت کی آڑ میں امن و امان تباہ کرنے کی سازش اور کوشش کرتے ہیں۔ایسے افراد ملک کے خیر خواہ نہیں، گورنر نے کہا حکومت نے اب تک بلاتفریق کارروائی کی اور آئندہ بھی بلا امتیاز یہ سلسلہ جاری رہے گا۔دریں اثناء کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ(سی ٹی ڈی) کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ عشرہ محرم کے دوران نفرت انگیز تقریریں کرنے والے218 افراد کے خلاف مقدمات درج کئے گئے،ان میں سے87افراد کو گرفتار کر کے جیلوں میں بھیجا گیا۔محکمہ کے مطابق پی ٹی اے کے تعاون سے سوشل میڈیا کی چار ہزار سے زائد ویب سائٹس بلاک کی گئیں، جو منافرت پھیلا رہی تھیں، مختلف مسالک کے218 افراد کے نام چوتھے شیڈول(اے ٹی اے) میں شامل کر لئے گئے،جو متعصبانہ تقریریں کرتے ہیں تاکہ ان کی نگرانی جاری  رکھی جا سکے۔ اسی طرح محرم کے ابتدائی دس روز کے دوران57ایسے افراد کو اندیشہ نقص امن کے تحت نظر بند کیا گیا، جو سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تقریروں کے ذمہ دار تھے۔
گورنر پنجاب اور علماء کرام کے درمیان اِس امر پر مکمل اتفاق تھا کہ معاشرے میں اپنے کسی بھی عمل سے جو لوگ تفریق پیدا کرتے ہیں وہ ملک کے خیر خواہ نہیں،ان سب کے خلاف بھی کسی امتیاز کے بغیر کارروائی ہونا چاہئے۔یہ درست عمل ہے کہ ملک کے اندر کچھ عرصہ سے کھلم کھلا فرقہ واریت کو ہَوا دی جا رہی تھی اور سوشل میڈیا کا اس میں اہم کردار ہے۔اس پر اب بھی تخریب کارانہ نوعیت کا مواد نظر آتا ہے،اِس لئے کارروائی کا عمل بھی مسلسل جاری رہنا چاہئے کہ معاشرتی یگانگت میں دراڑ ڈالنے والے انسانیت دشمن ہیں، اور سوشل میڈیا پر غلط مواد ڈالنے والوں سے ہر مہذب شہری تنگ ہے۔ گورنر سے ملاقات کے دوران علماء کی طرف سے تعاون اچھی علامت ہے اور علماء کونسل کو اس سطح پر بھی کام کرنا چاہئے کہ منافرت والی تقریریں نہ ہوں اور مسالک کے درمیان اخوت کا رشتہ برقرار رہے۔

مزید :

رائے -اداریہ -