پی آئی اے ایمپلائز پنشن فنڈ
حکومت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری پر تیزی سے کام کر رہی ہے اور اِس کے لئے پی آئی اے کو دو اداروں میں تقسیم کیا گیا ہے لیکن پی آئی اے کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کے لئے قائم شدہ ٹرسٹ کے فنڈز ابھی تک پی آئی اے کی اُس ہولڈنگ کمپنی کو منتقل نہیں ہوئے جس پر پنشن ادا کرنے کی ذمہ داری ہے۔ پی آئی اے کے 15 ہزار سے زائد ریٹائرڈ ملازمین ہیں، اِن کے نمائندوں کی تنظیم نے وزارت صنعت سندھ سے استدعا کی ہے کہ وہ سندھ ٹرسٹ ایکٹ کی شق 17 کے تحت پی آئی اے سے ٹرسٹ فنڈز کی بابت انکوائری کرے تاکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کا تحفظ کیا جا سکے۔ پاکستان میں پبلک سیکٹر میں کاروباری ادارے جس انداز سے چلائے گئے ہیں، پی آئی اے اُس کی ایک مثال ہے۔ پی آئی اے کے فنڈز کو خلاف قواعد یا غلط طریقے سے استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے آج اِسے فروخت کرنا ضروری ہوگیا ہے لیکن یہ آڈٹ تو ہونا چاہئے کہ اِس کی تباہی میں کیا محرکات کار فرما تھے تاکہ نتائج کی روشنی میں کم از کم آئندہ ایسے تمام اقدامات سے گریز کیا جائے جن سے سرکاری ادارے اربوں روپے سالانہ کے خسارے میں چلے جاتے ہیں اور قومی خزانے پر بوجھ بن جاتے ہیں۔