اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ملازمین کی غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق اوپن یونیورسٹی میں 99 بھرتیاں غیر قانونی طور پر کی گئیں، بھرتیاں صوبائی اور علاقائی کوٹہ نظر انداز کرتے ہوئے کی گئیں، یہ بھرتیاں 23-2022 میں مستقل اور کنٹریکٹ بنیادوں پر کی گئیں، 99 افسران و اہلکاروں کی تقرریاں بغیر مشاہدہ کے ہوئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے مطابق بھرتیوں کیلئے اشتہار جاری کرنا ضروری تھا، خالی اسامیاں صوبائی و علاقائی کوٹہ کے تحت پ±ر کی جانی تھیں، بھرتیوں کیلئے ٹیسٹ پر مبنی میرٹ لسٹ آڈیٹر کو نہیں دکھائی گئی، درخواست دہندگان کے امتحانی پرچے بھی آڈٹ کیلئے نہیں دکھائے گئے۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سکروٹنی ٹیسٹ لینے سے پہلے جانچ کا بنیادی معیار نہیں دیکھا گیا، بھرتیاں سلیکشن بورڈ کی سفارش پر نہیں کی گئیں، مقررہ کوٹہ پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے تقرریاں غیر قانونی ہیں۔
رپورٹ میں گریڈ 19 کے 6 اسسٹنٹ پروفیسرز کی بھرتیاں غیر قانونی قرار دی گئی ہیں، گریڈ 18 کی 3 ، گریڈ 17 کی 10، گریڈ 16 کی 4، گریڈ 15 کی 8،گریڈ 14 کی 7، گریڈ 13 کی ایک، گریڈ 11 کی 14 بھرتیاں غیر قانونی طور پر ہوئیں،رپورٹ میں گریڈ 9 پر ہونے والی 19 بھرتیاں بھی غیر قانونی قرار دی گئی ہیں۔
آڈیٹر جنرل کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے رپورٹ کو حتمی شکل دینے تک کوئی جواب نہیں دیا۔