سری لنکن صدر مائی تھرائی پالاسیرسینا کا دورۂ پاکستان
سری لنکا کے صدر مائی تھرائی پالا سیرسیتا کا دورۂ پاکستان انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے۔ یہ دورہ اس وقت ہو رہا ہے جب پاکستانی افواج اندرونی طور پر دہشت گردوں سے نبردآزما ہیں اور بین الاقوامی سطح پر یمن کی صورت حال اور سعودی عرب سے تعلقات کی وجہ سے پاکستان کا کردار بہت اہمیت اختیار کررہا ہے۔ ان حالات میں سری لنکن صدر کا دورۂ بہت سے پہلوؤں کی وجہ سے اہم ہے اور اس کے اثرات خطے اور دونوں ملکوں کے لئے گہرے ہوں گے۔چین کے صدر کا دورۂ پاکستان دو مرتبہ ری شیڈول ہوا ہے اور ابھی بھی وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ وہ رواں ماہ دورۂ پاکستان کرنے کے قابل ہوئے ہوں گے یا نہیں۔ وزارت خارجہ نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال کو دورۂ ملتوی ہونے کا سبب بتایا ہے، لیکن اسی اثناء میں صدر مائی تھرائی پالا سیری سینا تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے۔ انہیں اس دورے کی دعوت وزیراعظم نوازشریف نے دی تھی۔
صدر سری سینا نے حال ہی میں منصب صدارت سنبھالا ہے اور وہ پاکستان میں اپنے پہلے سرکاری دورے پر تشریف لائے ہیں۔ اس دوران بہت سی یادداشتوں اور باہمی تجارتی معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ ان کے ہمراہ اعلیٰ حکومتی عہدیدار اور تاجر بھی ہیں۔ 5سے 7اپریل کے دوران اس دورے کے دونوں ملکوں کے تعلقات پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔سری لنکا اور پاکستان کے درمیان شروع ہی سے دوستانہ اور گہرے مراسم قائم ہیں۔1948ء میں دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہوئے اور گزشتہ 66سالوں میں ان تعلقات میں ہمیشہ اضافہ ہوا ہے۔ دونوں ملک سارک اور دولت مشترکہ کے رکن ہیں اور تقریباً تمام بین الاقوامی امور پر دونوں کا موقف یکساں ہے۔ اس دورے کے دوران 6سے زائد باہمی معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ ان میں سے سول نیو کلیئر تعاون کے معاہدے پر دستخط شامل ہیں۔
پاکستان میں سری لنکا کے ہائی کمشنر ایئر چیف جیالاتھ ویرا کوڈی کا کہنا ہے کہ منصب صدارت سنبھالنے کے فوراً بعد پاکستان کا دورہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ سری لنکا پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات اور خارجہ پالیسی کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان اور سری لنکا دو واحد جنوبی ایشیائی ممالک ہیں جن کے درمیان فری ٹریڈ کے باہمی معاہدے پر دستخط ہوئے۔ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت، کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں بہت اہم کردار ادا کررہا ہے۔ جیالاتھ ویری کوڈی کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کو اس معاہدے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہیے اور دیگر معاشی شعبوں میں تعاون کو بڑھانا ہوگا۔پاکستان نے بھی ہمیشہ سری لنکا کی حمایت کی ہے۔ تامل باغیوں کے خلاف پاکستان نے کھل کر سری لنکن فوج کا ساتھ دیا اور ملک سے دہشت گردی ختم کرنے کے لئے بھرپور ساتھ دیا ، جسے سری لنکا آج تک نہیں بھول سکا۔ پاکستان نے اس جنگ کے دوران سری لنکا کو ہائی کوالٹی ملٹری ٹیکنالوجی اور جدید ہتھیار فراہم کئے۔ سری لنکا کے چین کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے میں بھی پاکستان نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان ہی کی کوششوں سے سری لنکا چین کے قریب آیا اور دونوں ممالک کے تعلقات استوار ہوئے اور باہمی معاہدے اور تعاون کے معاہدوں پر دستخط ہوئے۔
جہاں تک سری لنکا اور پاکستان کے درمیان باہمی تجارت کا تعلق ہے تو دونوں ملک خاطر خواہ حد تک باہمی تجارت کررہے ہیں۔ پاکستان سری لنکا کا جنوبی ایشیا میں دوسرا بڑا شراکت دار ہے جو سری لنکا سے ترجیحی تجارت کرتا ہے۔جون 2005ء میں دونوں ملکوں میں فری ٹریڈ کا معاہدہ ہوا، جو اپنی نوعیت کا جنوبی ایشیائی ممالک میں واحد معاہدہ تھا۔ اس معاہدے کے تحت 4000قسم کی مصنوعات پاکستان سری لنکا سے خرید سکتا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 2بلین ڈالرز سے زائد ہے جو ظاہر ہے کم ہے اور مثالی نہیں کیا جا سکتا۔ اس میں اضافے کی کافی گنجائش موجود ہے۔ سری لنکا نے پاکستان ایئر لائن کے جہازوں کو اپنے ملک میں پروازوں کے اضافے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، تاکہ باہمی آمد ورفت بڑھے۔ پاکستان نے سری لنکا کو ایکسپورٹ کریڈٹ لائن کی سہولت بھی دے رکھی ہے، تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان لین دین کو بڑھایا جا سکے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ سری لنکا اور پاکستان کو باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہیے، باہمی تجارت کو ڈبل کرنا چاہیے اور مل کر جنوبی ایشیا میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ امید کی جانی چاہیے کہ صدر سیری سینا کے اس دورے کے دوررس نتائج حاص ہوں گے اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، زراعت، غذا، سیاحت اور لین دین کو اس دورے کے بعد مزید بڑھاوا ملے گا۔