کشمیر میں ریاستی دہشت گردی
بھارت کی کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے ایک اور واقعے نے بھارتی درندگی کو ایک مرتبہ پھر دنیا کے سامنے آشکا ر کر دیا ہے۔
بھارت کا اصل چہرہ کھل کر اس وقت سامنے آ گیا جب اتوار کے روز مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 17کشمیری نوجوان شہید ،جبکہ 100 سے زائد زخمی کر دیئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی قابض فوج نے شوپیاں کے علاقوں دراگڈ اور کچ ڈورہ میں 15 جب کہ اسلام آباد کے علاقے دیال گام میں ایک نوجوان کو محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران شہید کیا۔
کچ ڈورہ میں مظاہرین پر قابض فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں دو عام شہری شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شوپیاں آپریشن کے دوران تین بھارتی فوجی بھی ہلاک ہو گئے،تاہم مقامی افراد نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں مارا گیا،جبکہ پُرامن مظاہرین پر فائرنگ سے کچھ نوجوان شہید اور زخمی ہوئے۔
بھارت کی اس غنڈہ گردی پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ حکومت پاکستان نے اس واقعے پر شدید احتجاج کیا اور عالمی سطح پر اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ حکومت پہلے بھی کشمیر کی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت کر رہی ہے ۔
اس کی وجہ یہ ہے کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ کشمیر میں کوئی شہید ہوتا ہے تو اسے پاکستانی پرچم میں دفن کیا جاتا ہے۔
یہ واقعہ اتنا دردناک تھا کہ کشمیری نوجوانوں کی شہادت کے خلاف مقبوضہ وادی میں زبردست مظاہرے شروع ہو گئے۔ قابض انتظامیہ نے دونوں اضلاع میں موبائل فون اور ریل سروسز معطل کر دیں۔ بانڈی پورہ میں مشعل نوجوانوں نے بھارتی فورسز پر شدید پتھراؤ کیا۔ بھارتی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔
اُدھر سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے نوجوانوں کے قتل کے خلاف پورے مقبوضہ علاقے میں دو روزہ ہڑتال کی کال دی ۔ اس اپیل پر اتوار کو مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ جگہ جگہ شہید نوجوانوں کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔شہدا کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ انہوں نے اس موقع پر بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔
بھارت کو سمجھنا ہو گا کہ کشمیر کی وجہ سے خطے میں امن کے مسائل کھڑے ہو رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اس مسئلے پر تناؤ شدت اختیار کر رہا ہے۔
کشمیر میں انسانی حقوق کو مسخ اور معطل کیا جا رہا ہے۔ وادی میں تین روزہ سوگ جاری،یوم سیاہ اور ہڑتال کے باعث مقبوضہ وادی کے 13اضلاع مکمل بند،کاروباری مراکز ،تجارتی اداروں کے شٹر ڈاؤن ، انٹر نیٹ ،موبائل اور ریل سروس بدستور معطل ،سکول ،کالج و یونیورسٹی بند، امتحانات ملتوی کردئیے گئے ۔
سرینگر سمیت کئی علاقوں میں کرفیو نافذ،متعدد شہروں میں دفعہ 144نافذکردی گئی ہے۔ مشتعل مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں،متعددافراد زخمی ہوگئے ، مظاہرین کا بھارتی فورسز پر پتھراؤ،کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔بھارتی پولیس نے حریت رہنما یاسین ملک کو دوبارہ گرفتار کر لیا۔
سید علی گیلانی اور میرواعظ سمیت اہم حریت رہنماؤں کو گھروں میں نظر بند کر دیاگیا ۔ بھارتی فورسزنے 7شہیدوں کو مجاہد قرار دے کر شناخت جاری کردی ۔بھارت کے یہ اقدامات کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو دبا نہیں سکتے۔
ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ وادی میں اسرائیل سے درآمد کیمیائی ہتھیار استعمال کئے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے جو عالمی قواعد کی کھلی خلاف ورزی ہے۔مقبوضہ وادی میں ہونے والے ظلم پر پاکستان کے سرکاری اور غیر سرکاری حلقوں میں بھی تشویش کی ایک لہر دوڑ گئی۔
گزشتہ روز اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں بھارتی فوج کے نہتے کشمیریوں پرکئے جانے والے ظلم کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔
کابینہ میں 6اپریل (جمعہ )کو یوم یک جہتی کشمیر منانے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے آگاہ کرنے کے لئے دنیا کے اہم ممالک میں وزیراعظم کے خصوصی ایلچی بھجوا نے کا بھی اعلان کیاگیا۔
وفاقی کابینہ نے مقبوضہ کشمیر میں پوٹا،ٹاڈا،پی ایس اے ، اے ایف ایس پی اے جیسے کالے قوانین کی مذمت کی اور کہا کہ کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری ایسافلیش پوائنٹ ہے جہاں بھارت کی اشتعال انگیزی پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال رہی ہے ۔ بتایاگیا کہ وفاقی کابینہ اورآزاد کشمیر اسمبلی کا مشترکہ اجلاس کل مظفرآباد میں ہوگا ۔
اجلاس میں بھارتی مظالم رکوانے اور مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے معاملے پر بحث ہو گی ۔وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کی تاریخ اب مقبوضہ کشمیر میں دوہرائی جارہی ہے۔
اجلاس کے بعد خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت سے تعلقات میں بہتری کی کوئی امید نہیں ،پاکستان کشمیریوں پر مظالم پر خاموش نہیں رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کا خون کشمیر، فلسطین اور میانمار میں ارزاں ہوگیا ہے اور ہم عالمی ضمیر کو بھی جھنجھوڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی ہے، لیکن دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی خطے کے لئے خطرناک ہوگی۔
چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں معصوم شہریوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت طاقت سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہداور تحریک آزادی کودبا نہیں سکتا۔آئی ایس پی آرکے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں معصوم شہریوں پر بہیمانہ مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال بھارتی فائرنگ وگولہ باری وحشیانہ عمل ہے ۔
وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کی زیر قیادت پریس کلب اسلام آباد کے سامنے احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں 5 اپریل کو کل جماعتی کانفرنس بلانے کا اعلان کیاگیا۔ راجہ فاروق حیدر نے کہامودی کا پہلا شکار کشمیر اور اگلا شکار پاکستان ہے ۔
انہوں نے کہا تمام سیاسی جماعتوں کو تحریک آزادیء کشمیر کو اپنے انتخابی منشور کا حصہ بنانا چاہئے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم مشکل کی اس گھڑی میں حریت کانفرنس اور کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مظاہرے میں رکن برطانوی پارلیمنٹ لارڈ نذیر احمد سمیت اہم کشمیری رہنماؤں نے شرکت کی ۔لارڈ نذیر نے کہا کہ 13 اپریل کو لندن میں بھارت اور مودی کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔
جموں و کشمیر موومنٹ کے زیر اہتمام لاہور،گوجرانوالہ،فیصل آباد، ملتان، حیدرآباد، کوئٹہ، پشاور، سیالکوٹ، جہلم، وہاڑی اور دیگر شہروں میں بھارت مخالف ریلیاں نکالی گئیں، جبکہ جموں و کشمیر مومنٹ کے تحت کراچی پریس کلب کے باہر بڑے احتجاجی مظاہرے کا بھی اہتمام کیا گیا۔
مظاہرے میں شہر بھر سے سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر مظاہرین نے شہدائے کشمیر کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی، جبکہ بھارت کا پرچم بھی نذر آتش کیا گیا۔۔۔درحقیقت بھارت کشمیر میں جتنا ظلم کرے گا، یہ تحریک اتنا ہی زور پکڑے گی اور کشمیر ایک دن آزاد ہو گا ۔
یہ پاکستان کا حصہ بنے گا ،کیونکہ کشمیری پاکستان کے حق میں فیصلہ دے چکے ہیں۔ انہیں ان کے حق خودارادیت سے محروم کرنا سراسر زیادتی ہے۔ اقوام متحدہ کو کشمیر کی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے کشمیریوں کے حقوق کا احترام کرنا ہو گا۔