افغان حکومت کی درخواست، طور خم چمن بارڈر کھل گئے،کل تک کھلے رہیں گے
طالبان اور افغان حکومت کے درمیان برف پگھلنے لگی،امریکہ کی کوشش جاری
خیبرپختونخوا، امدادی رقم یکمشت دی جائے گی، کورونا بہتر انتظامات،نتائج بھی اچھے
اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ کورونا نے ملکی معیشت کو زبردست جھٹکا دیا ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں معمولات زندگی محدود ہو کر رہ گئے ہیں وہاں معاشی معاملات کی تمام تر راہیں بھی مسدود ہو گئی ہیں،تجارتی امور جمود کا شکار ہیں، بالخصوص خیبرپختونخوا کا بڑا ذریعہ آمدن پاک افغان ٹریڈ بھی بڑی بری طرح متاثر ہو رہی ہے، بیس بائیس روز تک طورخم اور چمن بارڈر بند رہنے کے بعد گزشتہ روز کھلے تو گڈز ٹرانسپورٹ کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ افغانستان جانے والے شہری بھی قطار اندر قطار کھڑے دکھائی دے رہے ہیں۔ پاکستان نے یہ دونوں سرحدیں افغان حکومت کی درخواست پر افغان مہاجرین کی واپسی کے لئے کھولیں جو کہ تین روز تک کھلی رہیں گی۔ پاکستان میں موجود افغان شہریوں کی 9 اپریل تک واپسی جاری رہے گی۔ اس حوالے سے دو روز قبل سپریم کورٹ نے بھی واضع احکامات جاری کئے تھے کہ تفتان، چمن اور طورخم بارڈر پر دو ہفتوں میں قرنطینہ مراکز قائم کئے جائیں، فاضل چیف جسٹس پاکستان نے کورونا کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اقدامات پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا تھا۔ اس حوالے سے ایک اور اطلاع یہ ہے کہ پاک افغان سرحد پر ایک بارڈر مارکیٹ کرم کے علاقے خرلاچی میں قائم کی جارہی ہے، اس حوالے سے دونوں ممالک جلد مفاہمتی یاداشت پر جلد دستخط کرینگے،وزیراعظم عمران خان نے وزارت تجارت کو سرحد پر مارکیٹس قائم کرنے کے لئے ٹاسک دیا تھا جس کے قیام کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور پہلی بارڈر مارکیٹ کے لئے مقام کا تعین کرلیا گیا ہے۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان قطر معاہدے کے تحت طالبان قیدیوں کی رہائی سمیت دیگر شقوں کے حوالے سے بھی پیش رفت ہو رہی ہے اور حال ہی میں سامنے آنے والی دو تین رکاوٹوں کے معاملے میں برف پگھلتی دکھائی دے رہی ہے، امریکی حکام افغان حکومت کو اس حوالے سے رضا مند کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور اس معاہدے کے مرکزی امور پر آج کل میں ہی عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ یہ بڑا خوش آئند امر ہے کہ افغانستان میں امن و امان کے معاملات میں بہتری کا عمل شروع ہوا چاہتا ہے چونکہ پاکستان بالخصوص خیبر کا امن افغانستان سے جڑا ہوا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ جب بھی کابل میں کوئی امن دشمن کارروائی رونما ہوتی ہے تو اس کا ردعمل فوری طور پر خیبر میں سامنے آتا ہے، اس لئے پاکستان کی ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ اس کے ہمسایہ ممالک میں امن کا دور دورہ ہو۔
باوجود اس کے کہ کورونا کی روک تھام اور احتیاطی تدابیرکے حوالے سے عدالت عظمیٰ نے وفاقی حکومت کی طرف سے کیا جانے والے اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے لیکن خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت اس حوالے سے دن رات ایک کئے ہوئے ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ یہاں کورونا متاثرین کی تعداد میں اس رفتار سے اضافہ نہیں ہو رہا جتنا کہ پنجاب میں۔ اس بارے میں وزیر اعلی خیبر پختونخوامحمود خان کا کہنا ہے کہ صوبے میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے صوبائی حکومت کے بروقت اور موثر اقدامات کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آرہے ہیں، مردان کے علاقہ منگا میں 109 افراد کے کورونا ٹیسٹ منفی آنا اور ڈیرہ اسماعیل خان قرنطینہ میں رہائش پذیر ڈیڑھ سو سے زائد زائرین کا بحفاظت اپنے گھروں کو منتقلی اس بات کا واضح ثبوت ہیں۔ ابھی تک صوبے میں بڑے پیمانے پر کورونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے میں انتظامیہ کے ساتھ ساتھ عوام کا بھی بہت بڑا کردار ہے۔ اس وبا کے پھیلاؤ کا خدشہ بدستور موجود ہے اس لئے حکومت اپنی کوششوں اور انتظامات کو ہر گزرتے دن مزید بہتر موثر بنانے کے لئے دن رات کام کر رہی ہے، ہمارا اولین مقصد لوگوں کی جانوں کا تحفظ ہے جس کے لئے ہم کسی بھی حد تک جائیں گے، مشکلات کے باوجود اپنی کوششیں مزید موثر انداز میں جاری رکھیں گے لیکن کسی صورت ہمت نہیں ہاریں گے، اگر عوام کا تعاون اسی طرح جاری رہا تو انشاء اللہ ہم اس ان اس وبا کو شکست دینے میں کامیاب ہونگے۔ دوسری جانب وزیر اعلی کی زیرصدارت ٹاسک فورس اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے کہا کہ خیبر پختون خوا حکومت نے احساس پروگرام کے علاوہ زکوٰۃ فنڈ سے بھی صوبے کے ایک لاکھ مستحق خاندانوں کو 12 ہزار روپے دینے کی منظوری دی ہے اسکے علاوہ احساس پروگرام کے تحت پہلے مرحلے میں وفاقی حکومت کی طرف سے 22 لاکھ خاندانوں کو 4 مہینوں کے 12 ہزار روپے یکمشت ریلیف پیکیج دیئے جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں انہی خاندانوں کو خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے تین مہینوں کے 6ہزار روپے یکمشت فراہم کر دیئے جائیں گے ریلیف پیکیج انتہائی شفاف طریقے سے آن لائن دیا جائے گا، جس کے لئے صوبے میں 3400 پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے خصوصی ہدایت کی کہ صوبے میں موجود تبلیغی مہمانوں کا خصوصی خیال رکھا جائے۔تبلیغی بھائیوں کی بروقت سکریننگ اور ٹیسٹنگ کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ جلد اپنے گھروں کو واپس جاسکیں۔مشیر اطلاعات نے کہا کہ اس وقت صوبے میں ملکی اور غیر ملکی 5300 تبلیغی بھائی موجود ہیں وزیراعلیٰ نے ان کا ہر قسم خیال رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے فرنٹ لائن ورکرز کو تمام حفاظتی سامان کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ طبی عملہ اور دیگر فرنٹ لائن ورکرز ہمارے ہیرو ہیں اور ان کی قربانیوں کی بدولت ہم کورونا کو شکست دیں گے۔مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی قیادت میں پورے صوبے کی مشینری کورونا سے نمٹنے کے لئے حرکت میں ہے۔ اجمل وزیر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ جس طرح انہوں نے دیگر آفات کا مقابلہ کیا ہے اسی جذبے کے ساتھ کورونا کے خاتمے کے لئے حکومت کا ساتھ دیں۔