جہانگیر ترین نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو اپنے خلاف سازش کی وجہ قرار دے دیا لیکن اعظم خان کون ہیں ؟ وہ باتیں جو آپ کو معلوم نہیں
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعظم عمران خان نے آٹے اور چینی بحران پر تحقیقاتی رپورٹ کو عوامی کر دیاہے جس میں جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کا نام آ رہاہے تاہم اس ساری صورتحال میں عمران خان کے قریبی سمجھے جانے والے جہانگیر ترین نے اپنے خلاف سازش کا ذمہ دار پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو قرار دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق اعظم خان اس وقت وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری ہیں اور وہ پاکستان ایڈمنسڑیٹیو سروس گروپ کے افسر ہیں۔ ضلع مردان کے علاقے رستم میں پیدا ہونے والے اعظم خان کا تعلق ایک بڑے زمیندار گھرانے سے ہے۔انہوں نے برن ہال کالج ایبٹ آباد سے تعلیم حاصل کی اور سول سروس کے امتحان میں ٹاپ پوزیشن حاصل کرنے کے بعد متعدد اہم پوزیشنز پر تعینات رہے۔ اپنی سروس کا زیادہ تر عرصہ اعظم خان نے صوبہ خیبر پختونخوا میں گزارا جہاں وہ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پولیٹکل ایجنٹ بھی رہے اور پشاور کے کمشنر کے طور پر بھی اپنی خدمات سرانجام دیں۔
اعظم خان پاکستان تحریک انصاف کے خیبر پختون خواہ میں پچھلے دور حکومت میں چیف سیکریٹری کے عہدے پر پہنچے جہاں صوبائی حکومت کے اہم اجلاسوں میں شرکت کرنے والے پارٹی چیئرمین عمران خان کی نظر انتخاب ان پر جا پڑی ۔عمران خان نے 2018 کے انتخابات میں وزیراعظم بننے کے فورا بعد کئی دوسرے سینیئر افسران کی موجودگی کے باجود اعظم خان کو اپنا پرنسپل سیکرٹری تعینات کر دیا جو پاکستان میں بیوروکریسی کا سب سے اہم عہدہ سمجھا جاتا ہے۔
دی نیوز کے سینئر صحافی انصار عباسی کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین کی جانب سے اعظم خان پر تنقید کا جواز نہیں بنتا کیونکہ تمام فیصلے اصل میں وزیراعظم عمران خان کی مرضی سے ہی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک تاثر پایا جاتا ہے کہ اعظم خان کے انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ ڈاکٹر سلمان خان ساتھ انتہائی قریبی تعلقات ہیں جس کی وجہ سے آئی بی کی انکوائری رپورٹس ان سے شئیر ہو جاتی ہیں۔تاہم اس تاثر کے حوالے سے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔
انصار عباسی کے مطابق وزیراعظم کا پرنسپل سیکرٹری اتنا طاقتور ہوتا ہے کہ بعض اوقات وفاقی وزرا بھی اس سے کم اثر رسوخ رکھتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ سیاسی رہنما اس عہدے کے حوالے سے شکی نظر آتے ہیں۔ انصار عباسی کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد بھی اسی طاقت کے باعث وزیراعظم کے داماد کیپٹن صفدر کی تنقید کا نشانہ بنتے رہے۔تاہم انصار عباسی کے مطابق پرنسپل سیکرٹری اپنا کوئی فیصلہ وزیراعظم کی مرضی کے بغیر نہیں کرتا اور وہ اپنی طاقت وزیراعظم کے دفتر سے ہی اخذ کرتا ہے۔
خیبر پختونخوا کی بیوروکریسی میں ابھی بھی اعظم خان کا اتنا اثر و رسوخ ہے کہ بعض حلقوں میں وہ وزیراعلی جتنے طاقتور سمجھے جاتے ہیں۔وہ اپنے قریبی سرکاری افسران کا خیال رکھنے کے لیے مشہور ہیں۔ خیبر پختونخوا میں اعظم خان کے ساتھ کام کرنے والے ایک سینیئر بیوروکریٹ کے مطابق اعظم خان اپنی خداداد صلاحیتوں اور دیانت داری کے باعث پاکستان کے لیے ایک اثاثہ ہیں۔
سینیئر کا کہنا تھا کہ اعظم خان بیوروکریسی کو سمجھتے ہیں اور معاملات کو بہتر طریقے سے چلانے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔تاہم نیب کے مالم جبہ ریزورٹ لیز کیس میں ان کا نام بھی لیا جاتا ہے اور اس کیس میں وہ نیب کے دفتر میں پیش بھی ہو چکے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ان کا اس سکینڈل سے کوئی تعلق اس لیے نہیں بنتا کہ متنازعہ ٹھیکہ دیے جانے کے بعد ان کی متعلقہ محکمے میں تعیناتی ہوئی تھی۔